حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی غیر فعال ، ڈائریکٹر جنرل ناکام
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کچھ عرصہ قبل مقرر ڈائریکٹر جنرل انتظامی طور پر ناکام، کمشنر حیدرآباد نے بھی سہیل خان کی انتظامی ناکامی پر سیکریٹری بلدیات کو خط لکھا تھا، ایچ ڈی اے میں قواعد و ضوابط کے خلاف تقرریوں کا سلسلہ بھی جاری، وسیم خان کو تیسراچارج بھی دے دیا گیا، ہزاروں ملازمین 14 ماہ سے تنخواہوں اور پنشن سے محروم، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کچھ عرصہ قبل مقرر ڈائریکٹر جنرل سہیل خان انتظامی طور پر ناکام ہوگئے ہیں جس کے باعث شہر بھر میں پانی، سیوریج سمیت دیگر مسائل نے جنم لے لیا ہے، ایچ ڈی اے اور واسا کے 1700 کے لگ بھگ کانٹریٹی ملازم اور گریڈ 1 سے 19 تک کے 800 کے لگ بھگ ملازمین گزشتہ 14 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، جبکہ 900 کے لگ بھگ پنشنرز کو پنشن بھی نہیں مل سکی ، ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث مسلسل احتجاج بھی کرتے رہے ہیں لیکن ڈائریکٹر جنرل ایچ ڈی اے کی غیر سنجیدگی کے باعث ملازمین مایوسی و پریشانی کے شکار ہیں، دوسری جانب ضلعی و ڈویژنل افسران ڈائریکٹر جنرل سہیل خان کے رویے سے نالاں ہیں اور 4 مارچ کو کمشنر حیدرآباد نے سیکریٹری بلدیات کو خط میں لکھا تھا کہ واسا اور ایچ ڈے اے کی معمول کی کارکردگی متاثر کن نہیں ہے، ڈائریکٹر جنرل حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور منیجنگ ڈائریکٹر واسا اپنے اندرونی مسائل میں مصروف ہیں اور شہر کو ضلعی انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، واسا کی کارکردگی غیراطمینان بخش ہے اور خصوصی طور پر مون سون کی بارشوں میں، کمشنر نے لکھا ہے کہ فنڈ نہ ہونے اور ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ملازمین احتجاج پر چلے جاتے ہیں، مشینری بھی مکمل نہیں ہے، کمشنر نے لکھا ہے 4 مارچ کو میٹنگ ہوئی جس میں ڈائریکٹر جنرل حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے شرکت نہیں کی، جو کہ اس کے غیر سنجیدہ رویے اور بحیثیت انتظامی سربراہ ایک سوالیہ نشان و انتظامی نااہلی ظاہر کرتا ہے، کمشنر نے سفارش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حیدرآباد شہر معاشی اور سماجی سرگرمیوں کا شہر ہے عوام اور حکومت کی بہتری کیلئے اعلیٰ عہدوں پر قابل افسر مقرر کئے جائیں اور مسائل کے حل کیلئے اعلیٰ اختیاریاتی اقدامات اٹھائیں۔ دوسری جانب حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایک افسر کو تین تین عہدے سے نوازنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی سے تبادلہ کرکے ایچ ڈی اے آنے والے وسیم خان کو پہلے ڈپٹی ڈائریکٹر اکاؤنٹس واسا لگایا گیا جس کے بعد اسے ڈی ایم سی لطیف آباد کا چارج بھی دیا گیا، دو چارجز کے بعد ڈائریکٹر جنرل نے گریڈ 18 کے وسیم خان پر مزید نوازش کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ریکوری کا عہدہ بھی سونپ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل نے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گریڈ 18 کے افسران کو مقرر کرنے کے ساتھ مختلف چارجز دینے کا سلسلہ بھی جاری کر رکھا ہے۔واضح رہے کہ وسیم خان نسلہ ٹاور کیس میں بطور ملزم نامزد بھی ہے۔ روزنامہ جرأت کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل وسیم خان سے موقف لینے کیلئے کال کی گئی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔