ہمارا اٹل مطالبہ ہے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جائے،مولانا فضل الرحمان
شیئر کریں
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ ہمارا آخری اور اٹل مطالبہ ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جائے،عدالت کو اس آئینی خلاف ورزی پر فوری فیصلہ دے دنوں پر لٹکایا نہ جائے ،اسمبلی اجلاس کو تحلیل کر نا سازش ہے لیٹر والی نہیں ،سیکیورٹی ادارے فوری طورپر اپنی پوزیشن واضح کریں اس کیلئے وقت نہیں دیا جاسکتا ہے ،یہ خطرناک کھیل ہے اور کسی قیمت پر اسے آگے نہیں بڑھنے دیں گے، ماحول میں الیکشن میں جانے کا مطلب گدلے پانی میں جانا ہے، بالکل بھی نرم رویہ اختیارنہیں کرسکتے،، شفاف الیکشن کی ضمانت کیلئے اصلاحات کرائی جائیں۔میڈیا سے گفتگو کے دوران امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ ملک میں اس وقت ایک آئینی بحران برپا کر دیا گیا ہے، ڈپٹی سپیکر نے وزیر اعظم کی کی ایماپر غیر آئینی رولنگ دی، عمران خان نے قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا، صدر نے بھی نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ دیکھا اور اسمبلی کو تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، ملک اس وقت ایک آئینی بحران میں ہے، آخری اور اٹل مطالبہ یہ ہے اور عدالت سے التجا ہے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو مسترد قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حق دیا جائے، 2018ء کی حکومت دھاندلی سے بنی، پہلے انتخابی اصلاحات کی جائیں پھر الیکشن ہوں تاکہ دھاندلی نہ ہو، عمران نے مفروضے کی بنیاد پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو بنیاد بنا کر اسمبلی تحلیل کر دی، یہ کھیل ناقابل برداشت ہے اس کھیل کو نہیں چلنے دیں گے، نااہل اور نالائق حکمران کو منہ کے بل پھینک دیا جس وہ اب اٹھ نہیں پائیگا، تم لوگ کبھی، کبھی نوجوانوں کو سڑکوں پر بلاتے ہو ان کو بلوں میں بھی جگہ نہیں ملے گی، خط کے پیچھے چھپنے کی کوشش مت کرو، ساڑھے تین سالہ کی اپنی کارکردگی بتاؤ۔ یہ کھیل نہیں چلیں گے، ہم تمہارا مقابلہ کریں گے۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہاکہ دوبارہ عوام میں کس منہ سے جاؤ گے، کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی، ہم چاہتے ہیں انتخابات ہوں تاہم آئین مجروح ہوچکا ہے، آئین کی روشنی میں اصلاحات ہو تاکہ شفاف الیکشن کی ضمانت مل سکے، اس ماحول میں الیکشن میں جانے کا مطلب گدلے پانی میں جانا ہے، ہم بالکل بھی نرم رویہ اختیارنہیں کرسکتے، ساڑھے تین سال تک ہم نے جدوجہد کی ہے، کس بنیاد پرخوشی منا رہے ہو، دھوکہ دے کرجشن منانا چاہتے ہو، اب جشن تم نے نہیں ہم نے منانا ہے، چاہتے ہیں ادارے عوامی بحث سے باہرنکلیں، اگر وہ خود عوامی بحث میں آئیں گے تو خود اپنے گریبان میں جھانکیں، ہم سے گلا نہ کریں، کسی ادارے کی انتخاب میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔