محکمہ ثقافت ، آثار قدیمہ کراچی کا ثقافتی ورثہ محفوظ کرنے میں ناکام
شیئر کریں
محکمہ ثقافت ، سیاحت، آرکیالوجی اور آثار قدیمہ کراچی کے ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے میں ناکام ہوگیا،بلڈر مافیا کی جانب سے شہر کے تاریخی عمارتوں کو مسمار اور تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، سیل کی گئی عمارت کھل گئی ہے۔ جرأت کو موصول دستاویزات کے مطابق کراچی کے کاروباری مرکز صدر کے علاقے میں زیب النساء اسٹریٹ کے پلاٹ نمبر SB-4/21 پر تاریخی عمارت میں غیرقانونی تعمیرات کردی گئی،تعمیرات پر محکمہ ثقافت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) ، ڈپٹی کمشنر جنوبی اور دیگر کو نوٹس جاری کئے، ثقافتی ورثہ قرار دی گئی عمارت میں غیر قانونی تعمیرات پرجاری کئے گئے نوٹس کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، ڈپٹی کمشنر جنوبی اور عمارت کے مالک نے رد ی کی ٹوکری میں پھینک دیے، لیکن محکمہ ثقافت کے افسران نے خاموشی اختیار کرلی، عمارت کو محکمہ ثقافت ، سیاحت و آثار قدیمہ کی جانب سے سیل کیا گیا،کچھ ماہ بعد سیل کی گئی عمارت پر غیرقانونی تعمیرات مکمل کردی گئی اور سیل توڑدی گئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، محکمہ ثقافت، سیاحت اور آثار قدیمہ کے افسران کی جانب سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت لینے کے بعدسیل توڑ دی گئی، کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی ہے۔ دوسری جانب عمارت میں قائم ہوٹل کے مالک ایاز کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران نے عمارت کا دورہ کیا اور عمارت کو کلیئر کیا ہے ۔ دوسری جانب کراچی کے علاقے لائٹ ہائوس کے قریب ڈاکٹر ضیاء الدین روڈ پر واقع عمارت ایس آر 8/47 بھی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے، لیکن عمارت کے مالک نے غیرقانونی تعمیرات کرکے محکمہ ثقافت ، سیاحت اور آثار قدیمہ کے قوانین کی دھجیاں اڑادیں ہیں۔