نورمقدم کے سفاک قاتل ظاہرجعفرکوسزائے موت
شیئر کریں
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی، جبکہ والدین سمیت 9ملزمان کو بری کردیا۔جمعرات کو نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر، اس کے والد ذاکر جعفر اور گھریلو ملازمین کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کو جیل کی وین میں اڈیالہ جیل سے ایف ایٹ کچہری لایا گیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے پولیس کو حکم دیا کہ میں نے ملزمان سے بات کرنی ہے، سب باہر چلے جائیں۔جج کے حکم پر کمرہ عدالت سے میڈیا، وکلا اور غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا،اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی۔عدالت نے کیس کے شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی جبکہ تھراپی ورکس کے تمام ملزمان کو بری کردیا۔ سزا پانے والا مجرم افتخار چوکیدار اور مجرم جمیل خانساماں ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے مجرم ظاہرجعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی، ثمر عباس، عبدالحق، امجد محمود، جان محمد، طاہر ظہور اوردیگر کو بری ہونیوالوں میں شامل ہیں ا۔عدالت نے ظاہر جعفر کو دفعہ302،109،176،342،364اور201کے تحت سزاسنائی۔ عدالت نے طاہر جعفر کو قتل، اغوا،جرم چھپانے، حبس بے جامیں رکھنے اوردیگر دفعات کے تحت سزا سنائی۔ عدالت نے 14اکتوبر2021کو ظاہرجعفر اور والدین سمیت 12افراد پر فردجرم عائد کی تھی۔ کیس کا ٹرائل چار ماہ آٹھ دن چلا اوراس دوران 19گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے گئے اور دیگر شہادتیں قلمبند کی گئیں۔ یاد رہے کہ کیس میں نامزد ملزم ظاہر جعفر پر الزام ہے کہ اس نے 20 جولائی 2021 کو اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا، پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا اور آلہ قتل بھی برآمد کیا۔ پولیس تفتیش میں معلوم ہوا کہ مرکزی ملزم ظاہرجعفر وقوعہ سے قبل اپنے والدین ذاکرجعفر اورعصمت آدم جی سے مسلسل رابطے میں رہا۔