محکمہ ماحولیات سندھ ٹربیونل کا بڑا فیصلہ ،ڈی جی سیپا نعیم مغل و دیگر کے خلاف فرد جرم عائد
شیئر کریں
(رپورٹ:علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں قانون کی ایک اور خلاف ورزی سامنے آگئی، انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل میںشاز ریزیڈنسی کے غیرقانونی منظوری دینے پرنان کیڈر ڈائریکٹرجنرل سیپا نعیم،شازریزیڈنسی کے مالک محمد سمیع قریشی،سابق ڈی جی بقاء اللہ انڑ، عاشق علی لانگاہ اور وارث گبول پر فرد جرم عائد کردی گئی۔جراٗت کو موصول دستاویزات کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے سابق ڈی جی بقاء اللہ انڑ،عاشق علی لانگاہ اور وارث علی گبول نے 2 ایکڑ پر مشتمل شاز ریزیڈنسی پلاٹ نمبر اے ٹو، سیکٹر اے 15، اسکیم 33 کراچی کی منظوری22 فروری 2018 کوآئی ڈبل ای کے تحت دی، منظوری میں سیپا ایکٹ 2014 کے سیکشن 17(2) ، ریگیولیشن 3/4 اور شیڈیول ون (J)(2)خلاف ورزی کی گئی، خلاف ضابطہ منظوری پر سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کے چیئرمین نثار محمد شیخ اور ٹربیونل کے میمبر (ٹیکنیکل) عبدالروف میمن نے سیپاکے سابق ڈی جی بقاء اللہ انڑ،عاشق علی لانگاہ اور وارث علی گبول پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ ٹربیونل کے مطابق سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل کو 8جنوری 2019، 13 فروری اور 10 اپریل کو نوٹس جاری کرکے ہدایت کی گئی کہ وہ شاز ریزیڈنسی کو غیرقانونی طور پر جاری کی گئی منظوری کو رد کریں، انوائرمنٹل پروٹیکشن آرڈر جاری کرکے سابق ڈی جی بقاء اللہ انڑ، عاشق علی لانگاہ اور وارث علی گبول کے خلاف کارروائی کریں، نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل ٹربیونل کے احکامات کے باوجود اپنی ذمیداریاں پوری کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ٹربیونل کے آرڈر کے مطابق شاز ریزیڈنسی کے مالک محمد سمیع قریشی،مرینا کنسلٹنسی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اسد جہانگیر نے سیپا کے افسران کے ساتھ مل کر2 ایکڑ پر مشتمل کمرشل و رہائشی اسکیم پر غیرقانونی طور پر ترقیاتی کام جاری رکھا، اس لئے آپ پر فردجرم عائد کی جاتی ہے۔