شہرکے اندرہی مکینوں کومہاجربنادیاگیا،سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
مکہ ٹیرس کیس کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی حصہ ایک ماہ کے اندر اندر گرانے کا حکم دیتے ہوئے ایس بی سی اے سے رپورٹ طلب کرلی۔جمعہ کو سندھ ہائیکورٹ میں مکہ ٹیریس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ شہروں میں ہی مکینوں کو مہاجر بنا دیا گیاہے۔ کروڑوں روپے کے فلیٹس خریدنے والے سٹرکوں پر آگئے ہیں۔ ان سے پوچھیں جنہوں نے زندگی بھر کی جمع پونجی لگائی۔ غلط بیانی پر عدالت نے بلڈر کو جھاڑ پلا دی۔ عدالت نے بلڈر سے استفسار کیاکہ ایک فلیٹ کی کتنی قیمت ہے؟ بلڈرنے بیان دیا کہ 20لاکھ روپے ہے۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ہے تو ناظر کے ذریعے پوری بلڈنگ خرید لیتے ہیں۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ نہیں چاہتے کہ مکینوں کا نقصان ہو۔ کسی سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ صرف چاہتے ہیں غیر قانونی حصہ گرایا جائے۔ عدالت نے ایس بی سی اے افسران سے مکالمہ میں کہا کہ کیا عمارت پر کارروائی کا طریقہ کار محفوظ ہے؟ ایس بی سی اے افسر نے بتایا کہ محفوظ طریقہ کار کے تحت کارروائی کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ایمانداری سے کام کریں، کسی سے زیادتی نہ ہو۔ نقصان دوسروں کو پہنچاؤ گے تو خود بھگتو گے۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عمارت کا حصہ ایسے توڑا جائے کہ پوری عمارت متاثر نہ ہو۔ عدالت نے غیر قانونی حصہ ایک ماہ کے اندر گرانے اور چھ ماہ تک بلڈر فلیٹس کی تزئین وآرائش کرنے کا حکم دیدیا۔ایک اور مقدمہ میںسندھ ہائی کورٹ نے این جی اوز کی درخواستوں پر اہم نکات اٹھاتے ہوئے ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست گزار سے3 سالہ ریکارڈ طلب کرلیا۔ گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق این جی اوز کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے این جی اوچیئرمین جنید حسن سے مکالمہ میں کہا کہ آپ لائنز ایریا میں رہتے ہیں اور درخواست ناظم آباد کے لیے لگا رہے ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ آپ عوامی منتخب نمائندے ہو جو یہاں آئے؟ آپ کے خلاف اسپیشل برانچ سے انکوائری کروائی جائے؟ پہلے پتا چلے کے آپ کا عدالت آنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا این جی اوز بلیک میلنگ کے لیے تو استعمال نہیں ہوتی؟ بتائیںاب تک کون سے فلاحی کام کیے ہیں۔ پہلے آڈٹ ریکارڈ، اکائونٹ اور فلاحی کاموں کے تفصیلات دیں۔ تفصیلات پیش نہ کی تو درخواست مسترد سمجھی جائیگی۔ عدالت نے ہیومن رائٹس ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کا 3 سالہ ریکارڈبھی طلب کرلیا۔