30جنوری کووزیراعلیٰ ہائوس کے باہرہرحال میں دھرنادینگے، مصطفی کمال
شیئر کریں
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کئی دہائیوں سے سندھ کا وزیر اعلی پیپلز پارٹی سے ہے، جب تک یہ وزیر اعلی رہتے ہیں تب تک پنجاب، اسٹیبلشمنٹ اور وفاق سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن جب سندھ کو حق دینے کی بات آتی ہے تمام وسائل اور اختیارات پر قابض حکمران عوام سے جھوٹ بولتے ہیں کہ پنجاب، اسٹیبلشمنٹ اور وفاق حق مارہا ہے پھر یہ نوجوانوں کو کہتے ہیں ہتھیار اٹھا اور سندھو دیش کا نعرہ لگا، پھر یہ اسٹیبلشمنٹ اور وفاق کو بلیک میل کرتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ صرف تیرہ سال میں پیپلزپارٹی کو 10 ہزار 242 ارب ملے، پیپلز پارٹی پہلے اسکا حساب تو دے، ستر سالوں میں جتنے پیسے ملے عوام سوچ سکتی ہے، ان سب کے باوجود سندھ انسان کی رہنے کی سب سے بدترین جگہ ہے، عوام کو نہ روٹی ملی نہ مکان ملا نہ کپڑا ملا، آج سندھ میں بچوں کے پاس پہننے کے کپڑے نہیں ہیں ، سندھ میں گیارہ ہزار سے زائد اسکول گھوسٹ ہیں۔ کراچی کے لوگوں نے پیپلز پارٹی کے سامنے سر نہیں جھکایا ہے۔ جو بچے کھچے بلدیاتی اختیارات تھے وہ بھی یک جنبش قلم سارے اختیارات چھین لئے ہیں۔ نوجوان خود کشیاں کررہے ہیں، پاک سرزمین پارٹی لوکل گورئمنٹ ایکٹ کو نہیں مانتی۔ 2001 کا لوکل گورئمنٹ ایکٹ بحال کیا جائے، اٹھارویں ترمیم میں بھی ترمیم ہونی چاہیے تاکہ لوکل سطح پر فنڈ ملیں، آرٹیکل 140 اے کی جامع تشریح کی جائے۔ جب تک لوکل گورئمنٹ کی مدت ختم ہوتی ہے پانچ پانچ سال سے ایڈمنسٹریٹر لگا دئیے جاتے ہیں جس سے عوام میں بد اعتمادی بڑھتی ہے۔ تیسری ترمیم کے زریعے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کو بلدیاتی انتخابات سے مشروط کیا جائے۔ آج ہر زبان بولنے والا پاک سر زمین پارٹی کے ساتھ ہے اور 30 جنوری کو تبت سینٹر سے وزیر اعلی ہاوس تک ریلی نکالی جائے گی،کراچی کے لوگوں کو کہتا ہوں 30 جنوری کو ایک دن ہمارے ساتھ چلو، ہم نے نومبر میں لوکل گورئمنٹ کے خلاف جہدرجہد شروع کردی تھی،سندھ کے ظالم اور متعصب حکمرانوں کو عوام کی آواز سنائی نہیں دے رہی، اس لئے اب وزیر اعلی ہاوس کے باہر جاکر آواز لگائیں گے۔