فوجی دستے تعینات....سندھ میں سی پیک منصوبوں کے خلاف سازشوں کاراستہ بند
شیئر کریں
٭راہداری منصوبے سے بھارت ،مغربی ممالک اور اسرائیل کی نیندیں حرام،چینی انجینئرز پر حملے سے خدشہ سچ ثابت ہوا،کارروائی کے بعد سیکورٹی سخت
٭ حکومت سندھ نے 2ماہ قبل وفاقی وزارت داخلہ سے فوج و رینجرزپلاٹون و کمپنیاں فراہم کرنے کی درخواست کی تھی،وفاق نے منظوری دے دی
عقیل احمد راجپوت
پاک چائنا اقتصادی راہ داری (سی پیک)کا منصوبہ جب سے شروع ہوا ہے بھارت ،مغربی ممالک اور اسرائیل کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں اورانہوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے سی پیک منصوبوں کے خلاف سازشیں شروع کردی ہیں۔ سی پیک کی تکمیل کے بعد جس طرح پاکستان اقتصادی طورپر مضبوط بنے گا اس سے بھارت ابھی سے خوف زدہ ہے اوروہ اس کی آڑ میں کبھی سرجیکل اسٹرائیک کی بڑھکیں مارتاہے۔کبھی اپنے ریڈ ایریا میں دہشت گردی کرواتا ہے اورا س کا الزام پاکستان پرلگاتا ہے۔ لیکن چونکہ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں ہم آہنگی ہے اورانہوں نے دشمن کی چال بازیوں کو سمجھ رکھاہے اس لیے ہرسازش کا فوری پتہ چلتا ہے اور اس سازش کوجنم لیتے ہی ختم کردیاجاتاہے۔ سی پیک منصوبوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا سب سے بڑا چونکا دینے والا ثبوت اس وقت سامنے آیاجب بھارتی نیوی کا افسر کلبھوشن یادیو گرفتار ہوا جو”را“ کے لیے کام کررہا تھا۔ لیکن کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بھی بھار ت نے خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ بلوچستان کی بعض علیحدگی پسند تنظیموں اورپھر سند ھ کی ایک علیحدگی پسندشدت پسند تنظیم جئے سندھ متحدہ محاذ (جسمم) کے ذریعے سازشیں تیز کردی گئیں۔جسمم نے روہڑی کے قریب سی پیک پرکام کرنے والے چینی انجینئرز کی گاڑی پربم حملہ کیا لیکن چینی عملہ محفوظ رہا تاہم گاڑی کونقصان پہنچا۔© اس صورت حال پرایپکس کمیٹی کے نومبر میں کیے گئے اجلاس میں تفصیلی بحث کی گئی تھی اورخدشہ ظاہر کیاگیاتھا کہ جئے سندھ متحدہ محاذ سی پیک منصوبوں کوسبوتاژ کرسکتا ہے اوریہ خدشہ روہڑی میں دھماکے سے سچ ثابت ہوا۔
سندھ میں سی پیک کے سات منصوبے زیر تکمیل ہیں جوچینی انجینئرزکی نگرانی میں مکمل ہونے والے ہیں۔ ان میں سینوہائیڈروریسورسز اینڈ المیرقاب پروجیکٹ پورٹ قاسم، اینگرو سرفیز مائین بلاک2تھرکول اسلام کوٹ،داﺅد50میگاواٹ ونڈ پاور پروجیکٹ گھارو،یونائیٹڈ انرجی پاور 100 میگاواٹ ونڈپاور پروجیکٹ جھمپیر،سچل50میگا واٹ ونڈ پاور پروجیکٹ جھمپیر، پاکستان ونڈفورم پروجیکٹ جھمپیر اورکراچی پشاور موٹروے میں سکھر،ملتان سیکشن شامل ہیں۔
ان منصوبوں کے لیے حکومت سندھ نے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھا تھاکہ ان کی سیکورٹی کے لیے فوج کی آٹھ کمپنیاں ،ایک پلاٹون اوررینجرز کی چارکمپنیاں فراہم کرتے ہوئے مجموعی طورپر 1328اہلکارتعینات کیے جائیں۔درخواست میں وضاحت کی گئی کہ پروجیکٹس کی سخت سیکورٹی کے لیے800 فوجی جبکہ528 رینجرز اہلکاردرکار ہیں۔ حکومت سندھ نے ایپکس کمیٹی کے اجلاسوں میں سی پیک کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلے کی تفصیلات بھی فراہم کی تھیں، اس کے باوجود وفاقی وزارت داخلہ نے دوماہ تک درخواست پرغور وخوض کے بعد اب مطلوبہ فوجی ورینجرز اہلکار تعینات کرنے کی منظوری دیتے ہوئے حکومت سندھ کو آگاہی دے دی ہے۔ حکومت سندھ نے سی پیک کی فول پروف سیکورٹی کی غرض سے پہلے ہی2000 ریٹائرڈ فوجی اہلکار بھرتی کرلیے تھے،جس سے توقع ہے کہ اب کم ازکم اس اہم قومی منصوبے کے خلاف بھارت کے تنخواہ داراپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ سی پیک کے منصوبوں کوجس تیزی کے ساتھ تکمیل کی جانب لے جایا جارہاہے اس سے واضح ہوگیاہے کہ آئندہ دوبرسوں میں پاکستان ایشیا کا گیٹ وے بن جائے گا ۔
سی پیک منصوبے میں روس بھی شمولیت کاخواہاں ہے جبکہ برطانیہ نے بھی اپنی اس خواہش کااظہار کیاہے کہ وہ بھی سی پیک میں شامل ہونا چاہتاہے۔بہرحال سی پیک مکمل ہوجائے تو اسکے ثمرات چاروں صوبوں تک پہنچےں گے اوراسکے نتیجے میں ہوا اورکوئلے سے اتنی بجلی پیدا ہو جائے گی کہ ملک کی ضروریات پوری ہوجائیں گی جس سے پاکستان میں صنعتی انقلاب آنا یقینی ہے اورساتھ ہی دیگر ترقیاتی منصوبے بھی تیزی سے مکمل ہوسکیں گے۔ سی پیک کے خلاف جئے سندھ متحدہ محاذ نے سازش توکی، چینی انجینئرز پربم سے حملہ کیا مگرپھر بھی سی پیک کونہ رکواسکی بلکہ سندھ بھرمیں کوئی ایک بھی تنظیم سی پیک کے خلاف جسمم کی ہم نوا نہیں ہوئی ہے حتیٰ کہ قوم پرست جماعتوں نے بھی سی پیک کا خیر مقدم کیا اورمطالبہ کیا کہ کیٹی بندرکوبھی سی پیک میں شامل کرکے نئی بندرگاہ تعمیر کی جائے ۔ ماہرین کے خیال میں یہ ایک مثبت تجویز ہے جس سے ملک ترقی کرے گا۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف گوادر ہی نہیں بلکہ اورماڑا، سینی، گڈانی میں بھی بندرگاہ تعمیر کی جائیں ،اس سے ملک میں ترقی کی رفتار بھی بڑھے گی اورکاروباری سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ جس سے خوشحالی کا امکان روشن ہوجائے گا۔سندھ کے سات منصوبوں کوجس طرح فوج اوررینجرز کا تحفظ دیاگیاہے، اس سے ثابت ہوتاہے کہ وفاقی حکومت اورفوجی قیادت سی پیک پرانتہائی سنجیدہ ہیں کیونکہ یہی منصوبہ ملک کی ترقی کا ضامن ہے اورملک دشمنوں کے منہ پرطمانچہ ہے۔