خاتون ٹیچرکی درخواست پر اینٹی کرپشن حرکت میں آگیا
شیئر کریں
محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں ڈی ای او بدین محمد اسلم پٹھان، آفس سپرنٹنڈنٹ محمد صدیق عمرانی اور تعلقہ ایجوکیشن افسر گلشن آرا کیخلاف تحقیقات شروع ہوگئی، متعلقہ افسران نے شکایت کا جائزہ لینا شروع کردیا، حتمی رپورٹ جمع کروانے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق بدین ضلع کی خاتون ٹیچر توقیر فاطمہ شاہ نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر بدین محمد اسلم پٹھان، آفس سپرنٹنڈنٹ محمد صدیق عمرانی اور ماتلی میں تعینات تعلقہ ایجوکیشن افسر گلشن آرا کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں شکایت درج کروائی، چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ نے شکایت کا جائزہ لینے کے بعد ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو لیٹر جاری کرکے محکمہ تعلیم کے افسران کے خلاف قانونی اقدام لینے کے حوالے سے باضابطہ طور پر تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے، اینٹی کرپشن سندھ میں افسران نے ڈی ای او بدین محمد اسلم پٹھان، آفس سپرنٹنڈنٹ محمد صدیق عمرانی اور تعلقہ ایجوکیشن افسر گلشن آرا کیخلاف شکایت کنندہ توقیر فاطمہ شاہ کے الزامات کا جائزہ لینا شروع کیا ہے ، لیٹر میں متعلقہ افسران کے خلاف رپورٹ چیئرمین اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن کے افسران آئندہ کچھ دنوں میں درخواست اور میسر مواد کا جائزہ لے کر فریقین کو بیان قلمبند کروانے کیلئے نوٹس جاری کریں گے، اس کے علاوہ ڈی ای او بدین محمد اسلم پٹھان، آفس سپرنٹنڈنٹ محمد صدیق عمرانی اور تعلقہ ایجوکیشن افسر گلشن آرا کے سرکاری ریکارڈ کے بارے میں محکمہ تعلیم سندھ کے اعلیٰ افسران سے رابطہ کیا جائے گا، جس کے رپورٹ مرتب کی جائے گی۔ واضح رہے کہ آفس سپرنٹنڈنٹ محمد صدیق عمرانی اور ان کی اہلیہ تعلقہ ایجوکیشن افسر گلشن آرا نے محکمہ تعلیم بدین میں اپنی سلطنت قائم کرلی ہے، جس کے تحت انہوں نے اپنے دو بیٹوں شعیب صدیق، سعد صدیق اور بیٹی غذاراہ صدیق کو ٹیچر بھرتی کروایا ، شعیب صدیق ، سعد صدیق مہران یونیورسٹی جبکہ غذارا عمرانی لمس جامشورو میں تعلیم حاصل کرتی رہی لیکن اسکولوں میں ان کی غیرقانونی طور پر حاضری لگتی رہی ، غیر قانونی حاضری لگانے میں ڈی ای او بدین محمد اسلم پٹھان مبینہ طور پر سہولت کار ہیں۔