محکمہ تعلیم سندھ میں غیرترقیاں رد،اسسٹنٹ کوچپڑاسی بنادیاگیا
شیئر کریں
محکمہ تعلیم سندھ میں غیرقانونی ترقیاں سامنے آگئی، چپڑاسی بھی ترقی حاصل کرکے اسسٹنٹ بن گیا،اساتذہ سمیت 61ملازمین کی ترقیاں رد کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں اور ملازمین کو ڈی موٹ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ میں اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف نے ماضی میں سیاسی اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے آئوٹ آف ٹرن پروموشن اورمطلوبہ قانونی لوازمات پورے کرنے کے علاوہ ہی غیرقانونی طور پر ترقیاں حاصل کرکے نئے گریڈ حاصل کئے اور تنخواہ کی مد میں اضافی لاکھوں روپے بٹورے، ڈائریکٹر کراچی کی رپورٹ کے بنیاد پر سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری نے کارروائی کرتے ہوئے 41 اساتذہ سمیت 61 ملازمین کی ترقیاں رد کردیں ہیں اور ان کو اپنے اصل گریڈ میں تعینات کردیا ہے، 11 سینئر کلرک کوواپس اسسٹنٹ کے طور پر ڈی موٹ کیا گیا ہے، جن میں ذوالفقار علی، جاوید علی، عبدالندیم ، سلیم رحمان، شاہد علی، سید صغیروستی ، محمد سلیم عثمانی، ریاض عالم، جاوید ایوب، نیئر جبین اور مسرت علی خان شامل ہیں۔ اسی طرح چپڑاسی بھرتی ہونے والے حافظ محمد علی غیرقانونی ترقی حاصل کرکے اسسٹنٹ بن گئے تھے اور تحقیقاتی رپورٹ کے بعد واپس ان کو چپڑاسی بنایا گیا ہے۔ اساتذہ میں پرائمری ٹیچر روبینہ جبین، محمد اسماعیل کھوسہ، طاہرہ بیگم، فضل الاہی، زبیر اقبال، شاہین پرویز، روزینہ میمن، شہلا غوری، محمد لائق، شمائلہ ، ممتاز علی لانگاہ، اویس لاکھو، ناہید اختر، نجمہ مگسی، ذوالفقار علی، فاطمہ، کمال شاہ، ریمنا حسن، فرزانہ حمید، علی حبیب خان، ضیاء ، تسنیم قریشی، محمد حسین، اشرف علی، ساجدہ نسرین، شوکت علی ، شاہنواز امیر الدین، راشدہ صفدر اور دیگر شامل ہیں۔ اساتذہ سمیت ملازمین کے غیرقانونی طور پر حاصل کئے گئے پروموشن رد کرکے ان کو واپس اصل گریڈ میں تعینات کیا گیا ہے۔