اندھیر نگری چوپٹ راج ،محکمہ ماحولیات میں من پسند افسران کواضافی چارج دیے جانیکاانکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات میں اندھیر نگری چوپٹ راج، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند افسران کو کراچی کے اہم صنعتی اضلاع کی اضافی چارج کی نوازش کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ نے ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد 16 مارچ 2021 سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے تمام افسران سے اضافی چارجز واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، یہ چارجز ڈی جی سیپا نعیم مغل کی ہدایت پر واپس لی گئی، لیکن محکمہ ماحولیات سندھ میں یہ صورتحال کچھ عرصے میں تبدیل ہوگئی اور من پسند افسران پر اضافی چارج کی نوازش کی گئی۔ سیپا میں کیمسٹ کے طور پر کام کرنے والے محمد کامران خان کو کراچی کے ضلع سینٹرل کے ساتھ کیماڑی کی اضافی چارج دی گئی،ضلع سینٹرل اور کیماڑی میں کراچی شہر کی سب سے زیادہ فیکٹریز موجود ہیں، نارتھ کراچی صنعتی ایریا اور فیڈرل بی صنعتی ایریا بھی محمد کامران خان کے حوالے کیا گیا ہے۔ سیپامیں ایک اور چہیتے افسر منیر عباسی کو کورنگی میں تعینات کرکے ملیر ضلع کا اضافی چارج کی نوازش کی گئی ہے، دونوں اضلاع میں بن قاسم، لانڈھی اور کورنگی صنعتی ایریا میں سینکڑوں فیکٹریز موجود ہیں۔ کراچی شہر کے اہم صنعتی اضلاع میں من پسند افسران کو اضافی چارج کی نواز ش سوالیہ نشان ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ماحولیات کے سابق مشیر مرتضیٰ وہاب کے دور میں منیر عباسی کا تبادلہ لاڑکانہ کردیا گیا تھا، لیکن بعد میں ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل نے دوبارہ منیر عباسی کی تعیناتی کراچی میں کی، جبکہ حال ہی میں کراچی کے کچھ صنعتکاروں نے محکمہ کے اعلیٰ افسران کو منیر عباسی کے خلاف شکایت کی تھی جس کے بعد چہیتے افسر منیر عباسی کو وزیر ماحولیات محمد اسماعیل راہو کو نوٹ بھیجا گیا اور منیر عباسی کو سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں رپورٹ کروانے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔جبکہ کیمسٹ محمد کامران خان کو لیبارٹری میں تعینات کیا گیا تھا، اس کے علاوہ محمد کامران خان نے کچھ ماہ قبل لاکھوں روپے کا اسکریپ بھی بنا کسی ٹینڈر کے فروخت کردیا تھا ، کورنگی پولیس نے محکمہ ماحولیات کا اسکریپ بھی پکڑلیا تھا اور بعد میں مبینہ رشوت کے بعد وہ اسکریپ منزل پر پہنچایاگیا۔