نیب سے پلی بارگین کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کافیصلہ
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)حکومت سندھ نے کروڑوں روپے کرپشن کرکے نیب کو رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن سندھ نے تمام محکموں سے یکم ستمبر تک رپورٹ طلب کرلی،جبکہ سیکریٹری خزانہ حسن نقوی ، محکمہ آبپاشی کے چیف انجینئر سردار شاہ سمیت 81 افسران اور ملازمین نیب سے وی آر کر چکے ہیں۔جرأت کی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ کے محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن نے رواں برس کے شروع میں تمام محکموں کے اعلیٰ افسران سے قومی احتساب بیورو (نیب) سے وی آر کرنے والے افسران کے بارے میں خط و کتابت کی، جس کے بعد سیکریٹری سروسز نے حکومت سندھ کے تمام محکموں کے اعلیٰ افسران سے اہم اجلاس منعقد کیا، سیکریٹری سروسز نے کچھ محکموں کی جانب سے نیب سے وی آر کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی عملدرآمد رپورٹ جمع نہ کروانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا، محکمہ تعلیم کے افسران کو بھی سرزنش کی گئی کہ وی آ ر کرنے والے ٹیچنگ او ر نان ٹیچنگ اسٹاف کے خلاف کارروائی عمل میں کیوں نہیں لائی گئی؟ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اعلیٰ افسران نے کرپشن کرنے کے بعد نیب کو رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرکے (وی آر) کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں فہرستیں سیکریٹری سروسز کو یکم ستمبر تک ارسال کی جائیں، نیب کو رقم واپس کرنے والے افسران کی معلومات نہ دینے والے افسرا ن کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب سال 2020 میں مرتب کی گئی فہرست کے مطابق نیب سے وی آر کرنے والے افسران اور ملازمین کی تعداد 81 ہے جس میں سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق سیکریٹری آغا شاہ نوا ز خان، محکمہ آبپاشی کے چیف انجینئر گریڈ 20 کے افسرسید سردار علی شاہ، گریڈ 19 کے ایس ای ظہیر احمد میمن، ایس ای گریڈ 19 کے افسر غلام مجتبیٰ دھامراہ، ورکس اینڈ سروسز کے گریڈ 19 کے افسر حبیب الرحمان شیخ، محکمہ جنگلات کے غلام قادر شاہ، کالج ایجوکیشن کے پروفیسر قادر بخش رند اور دیگر شامل ہیں، فہرست کے مطابق محکمہ خزانہ کے 12 ، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے 9، محکمہ خوراک کے 26، محکمہ آبپاشی کے 17، ورکس اینڈ سروسز کے 9، پبلک ہیلتھ کے 5، جنگلات کے 2 افسران نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔