میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آتشزدگی کاشکارفیکٹری رجسٹرڈہی نہیں، مالکان بھی سامنے نہیں آئے

آتشزدگی کاشکارفیکٹری رجسٹرڈہی نہیں، مالکان بھی سامنے نہیں آئے

ویب ڈیسک
هفته, ۲۸ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)کراچی کے علاقے کورنگی میں فیکٹری کو آگ لگنے کا واقعہ، محکمہ لیبر سندھ نے فیکٹری کو رجسٹرڈ ہی نہیں کرسکا اور آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کے تحت مزدوروں کے تحفظ کے اقدامات لینے میں ناکام ہوگیا،مزدوروں کی قیمتی زندگی کے تحفظ نہ کرنے والی فیکٹر ی پر بھی صرف ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ ہوتا ہے، فیکٹری مالکان بھی سامنے نہیں آئے،قانون کے تحت فیکٹری مالکان آگ لگنے سے بچائو کے آلات رکھنے اور آگ لگنے کے بعدحفاظتی اقدامات نہیں کئے گئے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ لیبر سندھ کا تجویز کردہ بل سندھ آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ سال 2017 میں منظور کیا ، بل کے تحت فیکٹریوں میں مزدوروں کو کسی بھی جانی نقصان سے بچانے کیلئے اقدامات یقینی بنانے ہیں اور جسمانی ، ذہنی مطمئن کردہ ماحول ضرور فراہم کرنا ہے، بل کے تحت فیکٹری مالکان کی ذمہ داری ہے کہ مزدوروں کے جسمانی تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات لے اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کے اقدامات کرے، مزدوروں کو فیکٹری میں خطرناک اشیاء کے بارے میں آگاہ کرے ، واقعہ ہونے کے بعد تحقیقات کرکے کہ حادثہ کسی خطرناک چیز کی وجہ سے ہوا۔ قانون کے مطابق فیکٹری مالکان کو مزدوروں کیلئے ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے اقدامات کرے، آگ لگنے سے بچائو کے آلات نصب کریں اور آگ لگنے کے بعد حفاظتی اقدمات بھی کرنے ہیں۔ بل کے مطابق حکومت سندھ کو فیکٹری مزدوروں کے تحفظ اور ان کی صحت کیلئے قوائد و ضوابط بنانے ہیں ۔ حکومت سندھ اور بی ایم لگیج کے فیکٹری مالکان قانون کے مطابق مزدوروں کو تحفظ دینے ، آگ لگنے کے بعد سیفٹی کے آلات فراہم کرنے سمیت اقدمات لینے میں ناکام ہوگئے جس کی وجہ مزدوروں کی قیمتی جانیں ضایع ہوئیں، جبکہ محکمہ لیبر کے ماتحت آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کائونسل سندھ قائم ہے، کائونسل کے چیئرپرسن سیکریٹری لیبر عبدالرشید سولنگی ہیں ، جس میں محکمہ صنعت، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، محکمہ صحت، محکمہ ماحولیات اور بلدیاتی حکومتوں کے آگ بجھانے والے عملے کے لوگ ممبر ہیں، لیکن کائونسل کے قیام کے بعد اس کے صرف 2 اجلاس ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کائونسل بھی مزدوروں کی زندگی بچانے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں لے سکی۔ قانون کے مطابق سندھ میں اگر کوئی فیکٹری مالک مزدوروں کی زندگی کے تحفظ کیلئے اقدامات نہیں کرتا تو فیکٹری مالک پر صرف ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں ایک کروڑ 40 لاکھ مزدوروں، فیکٹریز کی چیکنگ اوردوسرے معاملات دیکھنے کیلئے صرف 18 ہیلتھ اینڈ سیفٹی انسپکٹرز تعینات ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں