ملک میں پانی کامسئلہ سنگین ،سندھ کا85 فیصد پانی مضرصحت قرار
شیئر کریں
ملک میں شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کا مسئلہ سنگین ہو گیا جب کہ سندھ میں 85 فیصد پانی مضرصحت قرار دے دیاگیا۔ستاویز کے مطابق پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ نے ملک کے تمام صوبوں کے مختلف شہروں سے پانی کے نمونے حاصل کر کے ان کو ٹیسٹ کرایا ہے۔ملک بھر سے پانی کے تقریبا 433 نمونے حاصل کیے گئے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کس صوبے میں کس حد تک پانی انسانی صحت کے لیے مضر ہے جس میں معلوم ہوا ہے کہ ملک بھر سے حاصل کر دہ 433 پانی کے نمونوںمیں سے 267 نمونے مضر ہیں اور اس طرح ملک بھر کے لیے گئے نمونوں کی بنیاد پر اپنی ایک رپورٹ میں پی سی ایس آئی آر نے 62 فیصد پانی کو مضر قرار دیا ہے، دستاویز کے مطابق پانی کے مضرصحت ہونے کے حوالے سے سندھ کی صورتحال انتہائی ابتر دکھائی دی اور سندھ کے 7 شہروں حیدر آباد، کراچی، سکھر، بدین، میر پور خاص، ٹنڈواللہ یار، شہید بے نظیر آباد سے 103 نمونے لیے گئے جس میں سے 88 نمونے مضر اور آلودہ تھے اور 85 فیصد پانی کو مضرصحت قرار دیا گیا۔ شہر اقتدار اسلام آباد سے 24 پانی کے نمونے حاصل کیے گئے جس میں سے 9 مضر صحت قرار دیے گئے۔اس طرح اسلام آباد میں 38 فیصد پانی کو مضر قرار دیا گیا۔ اسلام آباد سمیت پنجاب کے 11شہروں راولپنڈی، بہاولپور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، قصور، لاہور ملتان، سرگودھا، شیخوپورہ، سیالکوٹ سے مجموعی طور پر 193 پانی کے نمونے حاصل کیے گئے جس میں سے 100 نمونے مضر قرار دیے گئے اور 52 فیصد پانی پنجاب بھر میں مضر صحت قرار دیا گیا۔خیبر پختونخوا میں مجموعی طور پر 4 شہروں ایبٹ آباد، مینگورہ، مردان، پشاور سے 44 نمونے لیے گئے جس میں سے 20 نمونے انسانی صحت کے لیے مضر تھے اس طرح خیبر پختونخوا کے 45 فیصد پانی کو مضر صحت قرار دیا گیا۔بلوچستان کے 4 مقامات حضدار، لورالائی، کوئٹہ، زیارت سے لیے گئے 73 نمونوں میں سے 42 نمونے مضر تھے اور 58 فیصد بلوچستان کا پانی مضر صحت قرار دیا گیا۔ اسی طرح مظفرآباد اور گلگت سے بھی دس دس پانی کے نمونے حاصل کیے گئے، مظفرآباد کے 7جبکہ گلگت کے 10 پانی کے نمونے مضر قرار دیے گئے۔