وفاق کے زیرانتظام سرکاری محکمے موت کے پروانے بانٹنے لگے
شیئر کریں
(رپورٹ :شعیب مختار )وفاق کے زیر انتظام سرکاری محکمے موت کے پروانے بانٹنے لگے، کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد بھی حکومت ہوش کے ناخن نہ لے سکی، محکمہ ڈاک کے ملازمین کی زندگیاں داؤ پر لگا دی گئیں، سماجی فاصلے کو غیر ضروری قرار دینے اور کورونا کے بچاؤ سے متعلق ضروری اشیاء فراہم نہ کرنے پر کورنگی جی پی او کی خاتون جاں بحق ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ ڈاک کے زیرانتظام دفاتر جہاں کا 90 فیصد کام بینکوں کی طرح پبلک ڈیلنگ پر قائم ہے نے این سی او سی کی 50 فیصد دفاتر کا عملہ بلانے کی ہدایت کو نظر انداز کر دیا ہے، جبکہ محکمہ ڈاک کی انتظامیہ کی جانب سے ایس اوپیز پر عملدرآمد کروانے کیلئے تمام تر جی پی اوز کو ماسک اور سینی ٹائزر کی فراہمی بھی نہیں کی جا رہی ہے جس کے باعث روزانہ کی بنیادوں پر ملازمین کی بڑی تعداد کورونا وائرس سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہو رہی ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں سینکڑوں ملازمین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس کے بعد بھی انتظامیہ نے تمام تر معاملے پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔ رواں ماہ کورنگی جی پی او میں بحیثیت اسسٹنٹ پوسٹ مسٹریس کام کرنے والی خاتون گلناز بیگم کورونا وائرس کے باعث موت کی ابدی نیند سو چکی ہیں، جن کے لواحقین سے محکمہ ڈاک کی انتظامیہ کی جانب سے تعزیت تک نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی انہیں کسی قسم کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔افسران کی بے حسی کے سبب آج بھی سینکڑوں ملازمین کی جانوں کو مہلک وبا سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی جانب سے بھی محکمہ ڈاک کراچی کو مکمل طور پر لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے جس کا بھرپور فائدہ سفارشی و کرپٹ افسران اٹھا رہے ہیں۔