میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں کوروناکی نئی لہرکراچی ایئرپورٹ کے عملے کی غفلت

کراچی میں کوروناکی نئی لہرکراچی ایئرپورٹ کے عملے کی غفلت

ویب ڈیسک
اتوار, ۱ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

گزشتہ تین ماہ کے دوران جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچنے والے کووڈ سے متاثرہ 40 بین الاقوامی مسافر طبی تجاویز کیخلاف فرار ہو گئے یا چھوڑ دیئے گئے یا سرکاری قرنطینہ سہولیات سے رہا ہوگئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق متاثرہ افراد کے ایک بھی کیس کی باضابطہ طور پر پیروی اور تفتیش نہیں کی گئی حالانکہ اس حقیقت کے باوجود کہ وہ بعد میں ڈیلٹا قسم کے کیسز پائے گئے۔ذرائع کے مطابق کورونا مثبت مسافروں نے تین ماہ کے دوران اپنی مرضی سے قرنطینہ سہولیات چھوڑیں اور تازہ ترین کیس میں ایک خاتون مسافر جو عراق سے آئی تھیں اپنے بیٹے کے ساتھ کورنگی نمبر 5 کے سندھ گورنمنٹ ہسپتال کے کووڈ وارڈ سے بھاگ گئیں۔ صحت حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ صوبائی حکومت جو کہ اب خطرناک ڈیلٹا قسم کی وجہ سے صحت کے بحران سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اس صورت حال سے بچ سکتی تھی اگر اس نے ابتدائی دنوں میں مئی اور جون کے درمیان نظام میں خرابیوں کا نوٹس لیا ہوتا جب شہر میں مسافروں کے درمیان اس خطرناک قسم کے پہلے چند کیسز رپورٹ ہوے تھے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی قسم کا پہلا کیس بھی بیرون ملک سے آنے والے مسافروں میں پایا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق مئی سے اب تک کراچی پہنچنے والے ایک لاکھ سے زائد بین الاقوامی مسافروں کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ کیا گیا ہے جن میں سے 250 سے زائد افراد میں کورونا وائرس مثبت پایا گیا۔ایک اور صحت عہدیدار نے کہا کہ ‘ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ بیشتر افراد بھارتی ڈیلٹا قسم سے متاثر تھے، کم از کم 14 کیسز ایسے تھے جن میں ہمیں اپنے اعلیٰ عہدیداروں کے حکم پر سرکاری طور پر مسافروں کو رہا کرنا پڑا جبکہ طبی مشورے کے خلاف کافی زیادہ تعداد میں قرنطینہ سہولیات چھوڑ کر چلے گئے۔حکام کے مطابق تمام بین الاقوامی مسافر کوویڈ 19 کے لیے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ سے گزرتے ہیں جس میں صرف 10 منٹ لگتے ہیں، اگر نتیجہ مثبت آجاتا ہے تو مسافروں کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قرنطینہ کی سہولت میں منتقل کیا جاتا ہے اور اس دوران ایئرپورٹ پر لیا گیا اس کا نمونہ پی سی آر کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ایک سینئر ڈاکٹر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ‘ہم نے دیکھا ہے کہ پی سی آر ٹیسٹ مثبت آر اے ٹی والے کیسز میں 100 فیصد مثبت آتا ہے جبکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ چند متاثرہ افراد کا آر اے ٹی کے ذریعے پتہ نہیں چلایا جا سکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں