پاکستان کی افغانستان کیلئے دی جانیوالی قربانیوں کی مثال نہیں ملتی،فواد چودھری
شیئر کریں
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ روس اور امریکہ نے کابل پر قبضہ کیا نتائج ہم نے بھگتے ،القاعدہ نے نیویارک میں کارروائی کی، افغانستان کے اندر صورتحال خراب ہوئی اور نتائج ہمیں بھگتنا پڑے، اگر افغانستان کے حالات خراب ہوتے ہیں توپناہ گزینوں کا ایک اور بحران پیدا ہوگا،مستحکم افغانستان کے ذریعے پورے خطے کو وسطی ایشیاء اور یورپ سے ملانا وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے، بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاک بھارت تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو ہم دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان ہوں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے پاک افغان یوتھ فورم کے زیر اہتمام پاک افغان میڈیا کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے لوگ ایک دوسرے سے تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، ہمارے تعلقات میں تنائو بھی رہا، محبت بھی، ہمارے تعلقات اونچ نیچ کے باوجود آج بھی مستحکم ہیں، یہی ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ نبی کریمؐکا فرمان ہے کہ اپنے ہمسایوں کا خیال رکھا جائے، تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنائو کی کیفیت تاریخ کا جبر تھا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ روس اور امریکہ نے کابل پر قبضہ کیا لیکن اس کے نتائج ہم نے بھگتے۔ انہوںنے کہاکہ القاعدہ نے نیویارک میں کارروائی کی، افغانستان کے اندر صورتحال خراب ہوئی اور نتائج ہمیں بھگتنا پڑے، افغانستان میں امریکہ کی پالیسی ناکام ہوئی تو اس کے نتائج افغانستان اور پاکستان دونوں بھگت رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ 1988ء میں جب افغانستان میں بحران ختم ہوا تو یو ایس ایس آر اور امریکہ وہاں سے چلے گئے لیکن سارا بوجھ پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو بردداشت کرنا پڑا، ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھے، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں چھ ہزار کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں، آج یہ بچے خود بتا رہے ہیں کہ پاکستان نے انہیں مواقع فراہم کئے، اس وقت 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں، ماضی میں ہم نے تقریباً 50 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی جو افغانستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان کا فرض تھا کہ وہ اس جنگ میں افغان عوام کا ساتھ دے، ہم نے وہی کیا، اگر افغانستان کے حالات خراب ہوتے ہیں تو اس سے پناہ گزینوں کا ایک اور بحران پیدا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کے ذریعے افغانستان اور پاکستان کے لوگ اپنا نکتہ نظر پیش کر سکتے ہیں،۔