ایوان قرار داد منظور کر کے صدارتی نظام کو ہمیشہ کیلئے دفن کردے، شاہد خاقان عباسی
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر سابق وزیر اعظم شاد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمانی ایوان میں یہ ہمت ہونی چاہیے کہ ایک قرار داد پاس کر ہمیشہ کیلئے صدارتی نظام کو دفن کردیا جائے، ایوان میں گالی گلوچ ہوئی ،کاتیں ماری گئیں ، ہم میں سے کوئی بھی شخص اس پر افسوس کا لفظ بھی نہیں کہہ سکا ، اسپیکر قومی اسمبلی ایوان چلانے میں ناکام ہیں ، کوئی بات نہیں سنتا ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں زیادہ اضافہ ہونا چاہیے ،ملک میں صرف ارکان پارلیمنٹ کے ٹیکسوں کی ڈائریکٹری چھپتی ہے ،ججوں اور بیوروکریسی کے ٹیکس کا کسی کو معلوم نہیں ہوتا ،،جو خود ٹیکس نہ دے وہ عوام پر ٹیکس کیسے لگا سکتا ہے،نواز شریف دور میں سستی ایل این جی لیکر آئے میں ایل این جی کے معاملے پر مناظرہ کیلئے تیار ہوں۔ منگل کوقومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوںنے کہاک ہاس ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران حکومتی بینچز سے حملہ کیا گیا جو پورے ملک نے دیکھا، گالی گلوچ ہوئی، کتابیں ماری گئیں اور ہم میں سے کوئی بھی شخص اس پر ایک افسوس کا لفظ بھی نہیں کہہ سکا۔انہوں نے کہا کہ بات یہاں تک پہنچ گئی کہ اسی ایوان میں ایک شخص نے اسپیکر کو جوتی مارنے کی دھمکی دی اور اسپیکر کچھ نہ کرسکے، اس پر ہمیں شرمندہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایوان کی کارروائی رات 12 بجے تک چلی تو کیا کوئی اضافی خرچہ یا ملک کا نقصان ہوا؟ عوام ہی کی بات ہوئی، پورا پورا سال گزر جاتا ہے یہاں عوام کی بات نہیں ہوسکتی۔انہونے کہاکہ ایوان میں معاملات اپوزیشن لاتی ہے، تحریک التوا پیش کی جاتی ہیں لیکن 3 سال کے عرصے میں ایک بھی تحریک التوا پر بحث نہیں ہوسکی، ہم کیا کررہے ہیں؟ یہ تمام بینچز اخلاقی برتری کی بنیاد پر چلتی ہے ،کرسی آپ کو عزت نہیں دیتی آپ کو کرسی کو عزت دینی ہوتی ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہم سب کی ناکامی ہے کہ آج اسپیکر قومی اسمبلی اس ایوان کو چلانے میں ناکام ہیں، نہ حکومت کا بینچ ان کی بات سنتا ہے نہ اپوزیشن سنتی ہے، جب حالات یہ ہوجائیں تو ایک ہی باعزت راستہ رہ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ یہاں رکے گا نہیں ایوان میں جو کتاب یہاں سے یا حکومتی بینچز سے ماری گئی وہ ملک کی جمہوریت کو ماری گئی اور آپ دیکھیں گے ایک دن آئے گا کہ یہ ٹی وی پر یہ پروگرام چلیں گے کہ یہ جمہوریت ہے تو اس سے بہتر آمریت ہے۔انہوںنے کہاکہ جو افراد ایوان میں حملہ آور تھے اور گالم گلوچ کررہے تھے ان میں 90 فیصد سے زائد کو اس ایوان میں نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ اس تحفے کا حق ادا کررہے ہیں جو انہیں دیا گیا اور جب یہاں حملہ ہوا تو سوشل میڈیا پر باتیں چلیں کہ صدارتی نظام لایا جائے پارلیمانی نظام ناکام ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک صدارتی نظام میں دو لخت ہوا تھا، یہ ملک صدارتی نظام میں نہیں چل سکتا، اس ایوان میں یہ ہمت ہونی چاہیے کہ ایک قرار داد پاس کر ہمیشہ کے لیے صدارتی نظام کو دفن کردیا جائے۔