میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امتیازسپراسٹور نے قواعدوضوابط کی دھجیاں اڑادیں

امتیازسپراسٹور نے قواعدوضوابط کی دھجیاں اڑادیں

ویب ڈیسک
پیر, ۷ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجید شاہ)امتیاز چین اسٹورز سپریم کورٹ سمیت تمام ریاستی اتھارٹیز و نافذ العمل رٹ سے بالاتر امتیاز گلشن اقبال برانچ نے تمام تر ریاستی و ادارتی قواعدِ و ضوابط کی دھجیاں بکھیر دی، مختلف محکموں کے راشی و کرپٹ افسران ہفتہ ، ماہانہ رشوت بھتہ وصولی میں مست، جبکہ شہریوں کی زندگی اجیرن، ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ ایسٹ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر،بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی کے ایسٹ زون کے محکمہ لینڈ و تجاوزات کے ڈپٹی ڈائریکٹر، محکمہ ادارہ ترقیات کراچی کے اینٹی انکروچمنٹ و لینڈ کے افسران سمیت ڈسٹرکٹ ایسٹ کے محکمہ انسداد تجاوزات ٹریفک و مقامی پولیس نے ہفتہ، ماہانہ بھاری وصولیوں کے عوض اپنے ریاستی و ادارتی فرائض منصبی کا سودا کرلیا، جس کے عوض مجرمانہ غفلت و چشم پوشی کا کھلا مظاہرہ جاری ہے۔ یاد رہے کہ گلشن اقبال میں واقع امتیاز سپر اسٹور ، مارکیٹ کی وجہ سے نیپا چورنگی تا امتیاز سپر اسٹور تک ٹریفک جام معمول بن گیا ہے جس کے سبب ایک جانب دل کا دورہ انجائنا پین کیلئے 16 نمبر پر واقع ہارٹ ڈیزیز کے مریضوں جنھیں فوری طبی امداد کیلئے مذکورہ و دیگر ہسپتال لیجانا پڑتا ہے۔ یاد رہے کہ دل کے مریضوں کیلئے وقت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، جبکہ حادثات کا شکار ہونے والے و دیگر مریضوں کیساتھ شہریوں کا سخت ترین گرمی میں گھنٹوں ٹریفک جام میں ذہنی اذیت و کوفت کیساتھ پیٹرول ڈیزل کی مد میں منٹوں سیکنڈوں میں روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کروڑوں کا ڈیزل پیٹرول جل جانا ریاستی رٹ اور اس پر عملدرآمد کروانے والے اداروں کی کارکردگی صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے۔ اداروں کا وجود شہریوں کو مسائل کی دلدل سے نکالنا اور سہولت و آسانی و آرام مہیا کرنا ہوتا ہے نہ کے اپنے فرائض منصبی کا سودا کرکے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کرنا شہریوں کے کروڑوں اربوں کے ٹیکس پر پلنے والے ہی شہریوں کیلئے سب سے بڑا مسئلہ بن گئے۔ ادھر دوسری جانب وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کوویڈ 19کیلئے سخت ترین احکامات اور ( SOPs) پر سختی سے عملدرآمد کیلئے ہدایات جاری کر رکھی ہیں، مگر امتیاز سپر اسٹور کی انتظامیہ نے بھاری رشوت کے عوض تو جیسے اداروں کو ہی خرید لیا ہو، کورونا کی وجہ سے نافذ العمل ایس او پیس کی اعلانیہ کھلم کھلا خلاف ورزیوں کا بازار سجا رکھا ہے۔ امتیاز اسٹور کی انتظامیہ نے سپریم و ہائی کورٹ کے حکمنامے کو بھی کھڈے لائن لگا رکھا ہے اور عین پل کے نیچے بھی غیر قانونی طور قبضہ کرکے غیرقانونی پارکنگ قائم کردی جہاں سینکڑوں گاڑیاں پارک کھڑی کر دی جاتی ہیں۔امتیاز سپر مارکیٹ کے سامنے روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک جام ہونا معمول بن چکا ہے، جبکہ دوسری سمت سہراب گوٹھ سے آنے والے ٹریفک میں ایمبولینس اور مریضوں سمیت آگ بجھانے والی گاڑیوں کو یو ٹرن تک ٹریفک جام ہونے کے باعث موت اور زندگی کی کشمکش معمول بن گیا ہے، جبکہ ٹریفک پولیس بھی ٹریفک کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ ادھر صارفین کو کورونا وائرس سے محفوظ اور فاضلہ رکھنے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر سمیت مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث شہریوں، صارفین کا جم غفیر حکومتی ایس او پیز کو منہ چڑا رہا ہوتا ہے اور کورونا وائرس کو پھیلانے اور بڑھاوا دینے کا سب بھی امتیاز سپر اسٹور بن رہا ہے۔ واضح رہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں صارفین کا خریداری روز کا معمول ہے، مگر اداروں کی آنکھیں اور کان دونوں بند ہیں۔ سینکڑوں صارفین میں اکثریت بغیر ماسک و سیناٹائزر خرید و فروخت میں مصروف نظر آتی ہے۔ ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق مذکورہ خلاف ورزیوں کی جب ایک مقامی اخبار کے نمائندے نے تصویر فوٹیج بنانے کی کوشش کی تو امتیاز سپر مارکیٹ کے عملے سمیت ٹریفک پولیس اہلکاروں نے باہم ملکر تشدد کیا۔ اور موبائل فون چھین کر توڑ دینے کے علاوہ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ یاد رہے کے حال ہی میں سندھ حکومت کی طرف سے صحافیوں کے تحفظ کا بل بھی پاس کیا گیا ہے، مگر تاحال اس واقعہ کا نوٹس اور ملوث و مرتکب عناصر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں