سندھ 8بجے کے بعد بند،گھروں سے نکلنے پرپابندی
شیئر کریں
حکومتِ سندھ نے صوبے میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کردیں جس کا مقصد لوگوں کی بڑے پیمانے پر کی جانے والی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔منگل کی رات 8 بجے کے بعد لوگوں کو غیرضروری گھومنے کی اجازت نہیں ہوگی، آئی جی سندھ کو گاڑیوں میں گھومنے والوں کو روکنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔نئی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا وائرس کی صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں کیا گیا۔ وزیراعلی سندھ نے ڈپٹی کمشنرز اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پیز)کو حکومت کی لگائی گئی پابندیوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی ۔نئے احکامات کے تحت صوبے میں کاروبار مراکز کھولنے کے اوقات صبح 5 بجے سے شام 6 بجے تک ہوں گے۔بیکریز اور دودھ دہی کی دکانیں رات 12 بجے تک کھلی رہیں گی۔ڈپارٹمنٹل یا سپر اسٹور شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے۔جمعہ اور اتوار کے روز کاروباری مراکز مکمل بند رہیں گے اور اگر اوقات کار کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی ہوگی۔منگل سے رات 8 بجے کے بعد لوگوں کو شہر میں غیر ضروری گھومنے کی اجازت نہیں ہوگی البتہ اسپتال یا ضروری کام کی وجہ سے گھروں سے نکلا جاسکتا ہے۔مغرب کے بعد پارکس کی لائٹس بند کردی جائیں گی۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر ہم نے 2 ہفتے کے لیے عائد کردہ پابندیوں پر مکمل عملدرآمد کیا تو آگے کے لیے آسانی ہوگی اور عوام نے تعاون کیا تو 2 ہفتے کے بعد کیسز کم ہوجائیں گے جس کے بعد ہم بحالی کی جانب جاسکتے ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ پابندیوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے وہ خود پیشگی اطلاع کے بغیر اچانک دورے کریں گے ساتھ ہی انہوں نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ عوام کو غیر ضروری طور پر گاڑیوں میں گھومنے سے روکیں۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پورے ملک میں جتنے بھی فعال کیسز ہیں ان کا 50 فیصد سندھ میں ہیں، ایس او پیز کی سب سے زیادہ شکایت کراچی کے ضلع شرقی اور ضلع وسطی سے موصول ہورہی ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو ہر صورت میں یقینی بنائیں۔اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ کراچی شرقی میں کورونا کی تشخیص کے لیے کیے گئے ٹیسٹ کے نتیجے میں 21 فیصد، کراچی جنوبی میں 16 فیصد، کراچی وسطی میں 10 فیصد کیسز مثبت آئے۔اسی طرح حیدرآباد میں کیسز مثبت آنے کی شرح 11 فیصد، دادو میں 10 فیصد، سکھر میں 8 فیصد ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کراچی میں 90 مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے، وینٹی لیٹرز پر مریضوں کی تعداد 71 ہوگئی جبکہ آکسیجن پر 604 مریض ہیں۔وزیراعلی سندھ نے وزیر محنت و صنعت کو صنعتی علاقوں میں صنعتکاروں کے تعاون سے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کروانے کی ہدایت کی۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزرا، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سعید غنی، جام اکرام اللہ دھاریجو، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، پرنسپل سیکریٹری، صوبائی سیکریٹریز، فنانس، اسکول ایجوکیشن، انڈسٹریز، صحت، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر سجاد قیصر، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔خیال رہے کہ ملک میں وائرس کی تیسری لہر کے دوران صوبہ سندھ میں صورتحال مکمل قابو میں تھی تاہم عید کے بعد سے صوبے میں وبا کا پھیلا بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔