نمازعیدکی کھلی جگہ پرادائیگی،دوسے تین اجتماعات،خطبہ مختصر
شیئر کریں
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) نے ملک بھر میں عید الفطر کی نماز کے اجتماعات کے لیے رہنما ہدایات جاری کر دیں۔اسلام آباد میں این سی او سی کا اجلاس وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان کی سربراہی میں ہوا جس میں 8 سے 16 مئی تک ملک بھر میں نقل و حمل محدود رکھنے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان بھی بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔16 مئی تک نافذ پابندیوں کے تناظر میں فورم نے کورونا وبا کا پھیلاو روکنے کے لیے ایس او پیز پر عملدرآمد کے قومی عزم پر زور دیا۔این سی او سی نے قوم پر زور دیا کہ پاکستانی عوام کی بھلائی کے لیے اٹھائے گئے ان اقدامات کی حمایت کے لیے متحد کھڑے ہوں۔این سی او سی اجلاس میں ملک بھر میں نماز عید کے اجتماعات کے لیے رہنما ہدایات جاری کی گئیں جو اس طرح سے ہیں،نماز عید کا انتظام کووِڈ 19 کے پروٹوکولز کو ملحوظ رکھتے ہوئے کھلے مقام پر کیا جائے، اگر مسجد میں ادا کرنا مجبوری ہو تو ہوا کی آمد و رفت کے لیے کھڑکیاں دروازے کھلے رکھے جائیں۔عوام کی تعداد کم رکھنے کے لیے ایک مقام پر مختلف اوقات میں نماز عید کے 2، 3 اجتماع کیے جائیں۔نماز کے دوران عوام کے میل جول کی وقت کو کم رکھنے کے لیے خطبے مختصر رکھنے کی کوشش کی جائے۔بیمار، بزرگوں اور 15 سال سے کم عمر بچوں کی نماز کے اجتماع میں شرکت کی حوصلہ شکنی کی جائے۔فیس ماسک/ سرجیکل ماسک پہننا لازم ہے۔لوگوں کے ایک دوسرے سے ٹکرا وسے بچاو کے لیے نماز کے مقام پر متعدد داخلی و خارجی راستے رکھے جائیں۔اجتماع گاہ میں داخلے کے وقت نمازیوں کا جسمانی درجہ حرات دیکھا جائے۔داخلی و خارجی مقام پر سینیٹیائزر کی دستیابی اور استعمال کیا جائے۔اجتماع گاہ میں 6 فٹ کا سماجی فاصلہ کی نشان زدہ کردیا جائے۔نمازی حضرات اپنے ہمراہ اپنی جائے نماز لے کر آئیں۔نماز کے بعد آپس میں گھلنے ملنے اور مصافحہ کرنے سے گریز کیا جائے۔عید کی نماز سے پہلے اور بعد میں کوئی اجتماع نہ کیا جائے۔اجتماع گارہ میں آگاہی مہم کے طور پر نمایاں مقامات پر کورونا پروٹوکولز اجاگر کرنے والے بینرز لگائے جائیں۔ہجوم کے انتظام کے لیے پارکنگ ایریاز کو اچھی طرح سے تیار کیا جائے۔خیال رہے کہ حکومت نے عید الفطر کے لیے 10 سے 15 مئی تک چھٹیوں کا اعلان کیا تھا اور اس دوران عوام کی نقل و حمل کو محدود رکھنے کے لیے ہر قسم کے تفریحی مقام پر پابندی عائد کردی تھی۔