فرانسیسی سفیرکی ملک بدری پربحث نہ ہوسکی،قومی اسمبلی کااجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر
شیئر کریں
قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ایوان میں شدید احتجاج اور اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کرتے ہوئے فرانسیسی سفیر کے ملک بدری کے پلے کارڈ لہرا دیئے ،ایوان لبیک یارسول اللہ کے نعروں سے گونج رہا ،حکومتی اتحادی خالد مگسی بھی نے بھی ساتھ دیا ،شدید شورشرابہ کے باعث ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا اس دور ان ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات پر کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا جس پر اپوزیشن نے نکتہ اعتراض کا مطالبہ کردیا۔ اجلاس کے دور ان سابق وزرائے اعظم شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف سمیت اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے ،سوالات کے محرک نوید عامر جیوا اور زہرا ودود فاطمی نے یکے بعد دیگرے نکتہ اعتراض کا مطالبہ کردیا ،ڈپٹی ا سپیکر وقفہ سوالات پر کارروائی جاری رکھنے پر مصر رہے اور کہاکہ آپ مجھے رولز کے مطابق ایوان چلانے دیں۔ اجلاس کے دور ان اپوزیشن ارکان نے لبیک یا رسول اللہ ؐکے نعرے لگادیئے اور بعض اراکین نے لبیک یارسول اللہ ؐکے نعروں کے ساتھ سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا ۔ اپوزیشن اراکین تاجدار ختم نبوت ؐکے نعرے لگا تے رہے ۔ اس دور ان اپوزیشن ارکان نے فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرو کا پلے کارڈ لہرادیااور حکومتی اتحادی خالد مگسی نے بھی پلے کارڈ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی اور اپوزیشن ارکان کے نعروں میں ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا،علاوہ ازیں کورونا وائرس کے باعث پارلیمنٹ ہاؤس کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کی تجویز دے دی گئی۔ذرائع کے مطابق کورونا سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا ہر شعبہ متاثرہوا ہے جس کے باعث شیڈول کے تحت 2 ہفتے تک چلنے والے پارلیمنٹ کے اجلاس کو ا?ج ہی ختم کردیا گیا جسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے اب تک 200 سے زائد ملازمین کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں، این آئی ایچ نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو سنگین صورتحال سے آگاہ کردیا ہے اور پارلیمنٹ ہاؤس کو ایک ہفتے کیلیے بند کرنے کی تجویز دی ہے۔ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے 15 ملازمین و افسران کورونا سے انتقال بھی کرگئے ہیں۔