ایس بی سی اے اوربلدیہ عظمی کراچی کوسندھ ہائیکورٹ کاشوکازنوٹس
شیئر کریں
(رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) سندھ ہائی کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور بلدیہ کراچی کو کراچی ایڈمنسٹریشن ایمپلائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوساٹی میں خلاف قانون تعمیرات نہ روکنے کیلئے عدالت کی ہدایت پر عمل درآمد نہ کرنے پر شوکاز ٹوٹس جاری کیا ہے، ایس بی سی اے آفسران کی دھوکا دہی پر توہین عدالت کی کارروائی متوقع ہے۔ ادھر کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ 21، اپریل سے قبل جواب دیا جائے کہ غیر قانونی تعمیرات رکوانے اور تجاوزات صاف کرنے کیلئے عدالتی احکامات کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق علاقے کے رہائشی خواجہ محمد اعوان نے سندھ ہائی کورٹ میں سی پی فائل کی تھی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کے ایم سی افسران کے ساز باز سے کراچی ایڈمنسٹریشن ایمپلائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوساٹی میں بلڈنگ کوڈ کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی ہو رہی ہے، چھ سو اور ہزار گز کے پلاٹ اور بنگلے توڑ کر آٹھ آٹھ پورشن اور فلیٹ تعمیر کئے جا رہے ہیں۔کراچی کی خوبصورت ہاؤسنگ سوساٹی کنکریٹ کی عمارتوں کے جنگل اور ہائی رائز میں بدل چکی ہے، میں ریٹائرڈ افسر ہوں ساری زندگی کی جمع پونجی جمع کر کے گھر تعمیر کیا تھا، لیکن بلڈر مافیا نے سرکاری اداروں کی ملی بھگت اور رشوت ستانی کا بازار گرم کر کے ہمارا جینا حرام کر دیا ہے، خواجہ محمد اعوان نے سندھ ہائی کورٹ میں دی جانے والی درخواست میں مزید کہا کہ علاقے میں پانی کی کمی ہو گئی ہے، سیوریج سڑکوں پر ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ایک گھر کی جگہ آٹھ آٹھ اور بارہ بارہ گھر تعمیر ہو رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک تعمیرات میرے قریب ترین پلاٹ نمبر سی 224 بلاک 4 گلی نمبر6 پر ہو رہی ہے یہاں ایک پلاٹ پر 8 سے زیادہ فلیٹ تعمیر کئے جا رہے ہیں۔عدالت سندھ بلڈنگ کنٹرول اٹھارٹی بلدیہ اور دیگر ذمہ دار اداروں کو ہدایت کرے کہ میرے قریب ترین متعلقہ پلان پر غیر قانونی تعمیرات کو روکی جائے۔ عدالت نے خواجہ محمد اعوان کی درخواست پر سی پی ڈی2028، میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ہدایت کی تھی کہ ایک ماہ کے اندر تعمیرات کو گرا کر رپورٹ پیش کی جائے، تاہم عدالت کے احکامات پر عمل کرنے کے بجائے ایس بی سی اے نے تاریخ درج کئے بغیر ایک خط جاری کیا جس میں پلاٹ کا بلاک چار کے بجائے پانچ درج کیا گیا جہاں فی الحال کوئی تعمیر نہیں ہو رہی۔ بعد ازاں عدالت نے 17 اپریل کو ناظر کے ذریعے انسپیکشن کی تاریخ مقررکی، لیکن ایس بی سی اے ،اور کے ایم سی نے اپنا کوئی نمائندہ تعینات ہی نہیں کیا جس پر سندھ ہائی کورٹ نے شوکاز ٹوٹس جاری کیا ہے اور ہدایت کی ہے ایس بی سی اے اور کے ایم سی جواب دیں کہ عدالتی احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا جا رہا، نیز 21 اپریل 2021ء کو دوبارہ انسپکشن کیلئے تمام متعلقہ اداروں کے افسران کو طلب بھی کیا گیا ہے۔