میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جسٹس فائز عیسیٰ کیس، ججز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

جسٹس فائز عیسیٰ کیس، ججز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۳ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس سے متعلق فیصلے کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نظر ثانی کیس میں دوران سماعت دلائل مختصر رکھنے کے معاملے پر ججزکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہو۔جمعرات کو جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے سماعت کی۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس میں دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل عامر الرحمن نے دلائل میں کہا کہ ایک جج پرحرف آنا پوری عدلیہ پرحرف آنے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کوسماعت کا پورا موقع دیا گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ سرینا عیسٰی کیلئے متعلقہ فورم ایف بی آر ہی تھا اور ایف بی آرکوڈیڈ لائن دینے کی وجہ کیس کا جلد فیصلہ کرنا تھا۔جس پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ وفاقی حکومت نے کوئی نظرثانی درخواست دائرنہیں کی جبکہ حکومت صرف کیس لٹکانے کی کوشش کررہی ہے۔عدالتی فیصلے میں نہیں کہا گیا کہ سرینا عیسیٰ کا کیس آرٹیکل 187 کے تحت ایف بی آرکوبھیجا گیا۔جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس کہ معلوم نہیں ایف بی آرعدالتی حکم کے بغیر کارروائی کرتا یا نہیں۔انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف بی آرنے تعین کرکے سرینا عیسیٰ کے خلاف رپورٹ دے دی اور کوئی ایسا قانون بتائیں خاوند کے خلاف انکوائری بند ہوکربیوی کے خلاف شروع ہوجائے۔وکیل عامر رحمن نے کہا کہ ایف بی آر میں جو کارروائی ہوئی وہ عدالتی فیصلے کا نتیجہ تھا اور ایف بی آرکارروائی نہ کرتا تو توہین عدالت ہوتی۔جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیئے کہ فیصلہ تبدیل کرنیاورنظرثانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس دوران سماعت جسٹس منیب اختراورجسٹس سجاد علی شاہ کا جسٹس مقبول باقرسے تلخ جملوں کا تبادلہ ہو۔جسٹس مقبول باقرنے وکیل عامر الرحمٰن کودلائل کومختصررکھنے کا کہا توجسٹس منیب اختر نے آپ دلائل جاری رکھیں۔جسٹس مقبول باقرنے کہا کہ میری بات میں مداخلت نہ کریں۔جسٹس منیب اخترنے کہا کہ یہاں کوئی ریس تونہیں لگی ہوئی۔جسٹس مقبول باقرنے کہا کہ کوئی کسی خاص وجہ سے تاخیرچاہتا ہے توالگ بات ہے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ باربار وکیل کوٹوکتے رہے تواٹھ کرچلا جائونگا۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ اٹھ کرتو میں بھی جاسکتا ہوں۔بعدازاں ججزکے درمیان تلخی پر 10 منٹ کا وقفہ کردیا گیا۔وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی توجسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جب آپ پانی نہ پی سکیں تو تازہ ہوا میں سانس کافی ہوتا ہے۔انہوں نے ریمارکس دئیے کہ روزہ کی وجہ سے ہم بھی تازہ ہوا میں سانس لے کرآئے ہیں، وقت محدود ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو موقف دینے سے روکیں،۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے لیے یہ حساس ترین کیس ہے۔عامرالرحمن نے کہاکہ کوشش کروں گا (آج) جمعہ کو اپنے دلائل مکمل کرلوں۔جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دے کہ ٹیکس کمشنرذوالفقاراحمد کا حکم بھی (آج) جمعہ کو جمع کرائیں۔جسٹس مظہرعالم نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی بتائیں کہ کیا نظرثانی میں ہم ٹیکس کمشنرکا حکم دیکھ سکتے ہیں۔بعدازاں کیس کی سماعت (آج) جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں