علمائے کرام کی اپیل پر ملک گیر ہڑتال، کاروباری مراکز بند، ٹریفک غائب
شیئر کریں
مذہبی رہنماوں کی اپیل پر ملک گیر ہڑتال کے دوران پیر کوملک کے مختلف شہروں میں کاروباری مراکز جزوی طور پر بند اور ٹریفک معمول سے کم رہی،اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں تاجر تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں بھی نکالیں۔ تنظیمات اہلسنت کے ایک اجلاس کے بعد مفتی منیب الرحمن نے پیر کوملک گیر پہیہ جام ہڑتال اور تاجر برادری سے کاروبار بند رکھنے کی اپیل کی تھی۔مرکزی انجمن تاجران راولپنڈی کی جانب سے علما کرام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پیر کو شٹرڈان ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور متعدد بازارا بند رکھے گئے۔ایک بیان میں مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر نے کہا کہ راولپنڈی کی تمام مارکیٹس تحفظ ختم نبوت کیلئے بند رہیں،چنانچہ راولپنڈی کے راجابازار، کلاتھ مارکیٹ، سٹی صدر روڈ، گندم منڈی، غلہ منڈی، جامع مسجد روڈ، مغل سرائے، بیرون مغل سرائے میں مکمل شٹرڈان ہڑتال کی گئی۔علاوہ ازیں اردو بازار، لیاقت مارکیٹ، لیاقت روڈ، تلواڑاں بازار، سبزی منڈی، کمرشل مارکیٹ، مری روڈ، رابی سینٹر، ملکہ آباد، گلف سینٹر، دوبئی پلازہ میں بھی کاروبار معطل رہا۔راولپنڈی میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی آبائی رہائشگاہ لال حویلی کے تاجروں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔لال حویلی کے باہر موتی بازار اور راجا بازار کے تاجروں نے احتجاج کیا اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے خلاف نعرے لگائے۔تاجروں کے احتجاج کے باعث لال حویلی کے باہر رینجرز کی نفری طلب کر لی گئی، رینجرز کے آنے پر تاجر پرامن طور پر منتشر ہو گئے،گزشتہ روز لاہور کا ایک علاقہ میدان جنگ بنا رہا اور پیرکویہاں بھی علما کرام کی اپیل پر بڑے کاروباری مراکز بند رہے۔شہر کے بازاروں کی بات کی جائے تو گلبرگ مین مارکیٹ، اوریگا سنٹر، صدیق ٹریڈ سنٹر، مال روڈ، بیدن روڈ، منٹگمری مارکیٹ، میکلوڈ روڈ، انارکلی بازار، اکبری منڈی، اردو بازار، سرکلرروڈ، نیلا گنبد سائیکل مارکیٹ، فیروز پور روڈ پر لٹن روڈ، اچھرہ، فرنیچر مارکیٹس، ماربل مارکیٹس، سینٹری مارکیٹس، شاہ عالم مارکیٹ، چونگی امرسدھو بازار سمیت دیگر مارکیٹس بند رہے،علاوہ ازیں شہر بھر میں جیولرز کی مارکیٹس، شاہدرہ بورڈ کی مارکیٹس، برانڈتھ روڈ، شہر کی واحد میڈیسن مارکیٹ لوہاری گیٹ بھی بند رہا،تاجر اتحاد، انجمن تاجران کیگروپس نے مشترکہ طور پر ہڑتال کی کال دی تھی جس کی حمایت کا اعلان مرکزی انجمن تاجران پنجاب نے بھی کیا تھا۔کراچی میں بھی مذہبی رہنماوں کی اپیل پر پر امن جزوی ہڑتال کی گئی اس دوران تمام بڑے کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہا۔اورنگی ٹاون میں گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے کے سوال شہر میں مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔اس ضمن میں ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ مفتی منیب کی کال کے بعد مذہبی جماعت کے کارکنان اور حامیوں نے اورنگی ٹان قذافی چوک کے نزدیک جمع ہو کر سڑک بند کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس اور رینجرز نے انہیں منتشر کردیا۔آل کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ عتیق میر نے بتایا کہ کاروبار اور شاپنگ سینٹرز جبری بند کروانے کے روایتی طریقے استعمال نہیں کیے گئے اور دکانداروں نے جذباتی وابستگی کی بنا پر خود اپنے کاروبار بند رکھے۔انہوں نے بتایا کہ شہر کی تمام بڑی مارکیٹیں مثلا جوڑیا بازار، طارق روڈ، بہادرآباد، کلفٹن، زمزمہ وغیرہ بند رہے،ادھر کوئٹہ میں بھی مذہبی رہنماوں کی جانب سے پہیہ جام اور شٹرڈان ہڑتال کی کال پر شہر کے کاروباری مراکز جزوی طور پر بند رہے،تاجر یونین بلوچستان نے مذہبی جماعتوں کی ہڑتال کی حمایت کی اور انجمن تاجران بلوچستان کی حمایت سے شہر کے کاروباری مراکز جزوی طور پر بند رہے جبکہ ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں تھی تاہم شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے،ملک بھر میں مذہبی رہنماوں کی جانب شٹر ڈان ہڑتال کی کال پر پشاور کے تاجر بھی نکل آئے اور قصہ خوانی کے تاجروں نے مارکیٹ بند کردی۔تاجر مظاہرین نے تھانہ خان رزق کے سامنے احتجاج بھی کیا اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مختلف علاقوں میں مارکیٹس اور بازار جزوی طور پر بند رہی،لاہور میں ٹی ایل پی کے کارکنان کی شہادت کے خلاف مفتی منیب الرحمان کال پر حیدرآباد میں پرامن ہڑتال تمام کاروباری مراکز بند، ٹریفک غائب، حیدر چوک، سمیت دیگر علاقوں میں پر امن مظاہرے ودھرنے ، پولیس کی بھاری نفری تعینات تحریک لیبک کے سربراہ کی گرفتاری، تنظیم پر پابندی اور کارکنان پر پولیس کی فائرنگ سے شہادتوں کے خلاف مفتی منیب الرحمان نے پرامن شٹرڈاؤن اور پہہ جام ہڑتال کی کال دی تھی جس کی حمایت تمام مذہبی جماعتوں، تاجر تنظیموں، پریٹنگ پریس انڈسٹری سمیت دیگر نے کی پیر کے روزصبح ہی سے شہر کے تمام تجارتی مراکز، شاہی بازار، ریشم گلی،فقیر کا پڑ، صدر، کھوکھر محلہ، الیکٹرونکس مارکیٹ، اناج منڈی، مارکیٹ ٹاور، کلاتھ مارکیٹ، لطیف آباد کے تمام بڑے بازار مارکٹیں بند رہی جبکہ ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر رہا مظاہرین ٹولیوں کی شکل میںحیدر چوک و دیگر مقامات پر احتجاج کرتے رہے جبکہ شہر بھر میں پولیس کی بھاری نفری سحری کے بعد ہی سے تعینات کردی گئی تھی شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ نے ہائی الرٹ کردیا تھا مجموعی طور پر ہڑتال پرامن رہی اور کسی قابل ذکر ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔