شہری مارکیٹ ومہنگائی مافیاکے نشانے پر
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) کمشنر کراچی ڈویژن نوید احمد شیخ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی سخت سرزنش و برہمی کے بعد بھی تاحال خواب غفلت میں، ادھر شہر بھر میں مارکیٹ و مہنگائی مافیا کے غیرقانونی اشتراک نے شہریوں سے فی سکینڈ و فی منٹ کے حساب سے لاکھوں کروڑوں کی غیرقانونی وصولیوں کا کاروبار و دھندا دھڑلے سے جاری رکھا ہوا ہے۔ شہری مارکیٹ و مہنگائی مافیا کے بے رحم نشانے پر روزمرہ کے استعمال اشیائے خوردونوشں سمیت شہری الیکٹرونکس مافیا کے ہاتھوں زچ پس کر رہ گئے، رمضان المبارک کیساتھ گرمیوں کے آغاز سے ہی مافیا نے سبزی ، فروٹ ، گوشت،مصالحہ جات، آٹا چینی سمیت الیکٹرونکس آئٹم پھنکے فریج ، ڈیپ فریزر، روم کولر، اے سی کی من مانی قیمتوں پر فروخت کا غیرقانونی بزنس اپنے عروج پر ہے، الیکٹرونکس آئٹم کی مد میں شہریوں کی جیبوں پر جرائم پیشہ عناصر کی طرح ڈاکہ زنی کا عمل کھلے عام جاری ہے، فی آئٹم شہریوں سے ہزاروں روپے غیرقانونی طور پر وصولیوں کا دھندا جاری ہے۔ دودھ کی130 روپے فی لیٹر بلند ترین سطح پر فروخت جاری ہے، اشیائے خوردونوشںو الیکٹرونکس آئٹم میں فی آئٹم ہزاروں روپے وصولی کا جھٹکا شہریوں کو چونا لگانے کا دھندا جاری ہے۔ ادھر برائلر مرغی اسٹاک کی طرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر 500 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے، جبکہ گردن، پوٹہ ، کلیجی کی قیمت 2 سو سے 250 روپے فی کلو من مانی قیمتوں پر فروخت جاری ہے۔ حکومت سندھ کا ادارہ بیورو سپلائی اور ضلعی حکومت کے کرپٹ و راشی افسران راتوں رات سٹے کے اس بازار میں کروڑ پتی بن رہے ہیں اور شہری کنگال ہورہے ہیں، مافیا بے رحمی سے شہریوں کو شکار کر رہی ہے۔ دوسری طرف حکومت و حکومتی ذمہ داران ہیں کہ مکمل بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، بلکہ کمشنر کراچی ڈویژن نوید احمد شیخ کے شہر بھر میں موجود فرنٹ مین کھلاڑیوں جن میں قابلذکر ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز مختار کاروں کا شہر بھر میں جال بچھا ہوا ہے، مگر مذکورہ افسران جن پر شہریوں کے کروڑوں روپے بصورت ٹیکس خرچ ہوتے ہیں انھوں نے اپنے ریاستی عہدے فرائض منصبی اور اختیارات کو بس مال بناؤ اور وصولیوں کے دھندے میں بدل ڈال،ا جو اپنے فرائض منصبی عہدے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کیساتھ شہر اور شہریوں سے دھوکا اور انکے ٹیکسیز سے بھی بغاوت ہے۔ اس غیرقانونی دھندے پر سپریم کورٹ کو فوری طور پر سوموٹو ایکشن از خود نوٹس لینا چاہیے۔ ادھر انتہائی افسوناک بات یہ ہے کہ مذکورہ حکومتی افسران شہر بھر میں مہنگائی مافیا کے خلاف ڈرامے بازی کرتے ہوئے نمائشی میچیز کا بھی جال بچھاتے ہیں اور شہر بھر کے تمام ڈسٹرکٹس کی حدود میں دودھ مافیا، گوشت مافیا،بیکری مٹھائی والوں کے خلاف تابڑ توڑ کارروائیاں بھی کرتے ہیں، جبکہ الیکٹرونکس مافیا کے خلاف ڈرامائی انداز میں بھی کوئی کارروائی اور جرمانہ یا چالان نہیں کرتے۔ادھر مذکورہ کارروائیوں کے بارے میں شہری اسے اپنی جیبیں بھرنے اور کمائی کا دھندا بتاتے ہیں، کیونکہ بھاری جرمانے کی دھمکی دیتے ہوئے بھاری وصولیوں کا بازار شہر بھر میں گرم رہتا ہے۔ متعلقہ انتظامیہ و پولیس رمضان سمیت ابھی سے عیدی مہم پر کمر بستہ نظر آتی ہے، کمشنر اور انکی کرپٹ و راشی ٹیم اپنے دھندوں میں مصروف ہے۔کمشنر کراچی ڈویژن اپنی تعیناتی سے ابتک زبانی جمع خرچ اور کاغذی کارروائی سے آگے نہ بڑھ سکے، جبکہ سپریم کورٹ نے بھی انکی خوب کھنچائی کی کراچی ڈویڑن کے ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرز، مختار کاروں نے اپنے ریاستی و ادارتی عہدے فرائض منصبی، اختیارات کو وصولیوں کا دھندا بنالیا۔ مذکورہ سسٹم کی مد میں لاکھوں،کروڑوں،اربوںکا خرچ عوام پر مزید بوجھ بن گیا۔ شہریوں کی جانب سے دیے جانے والے ٹیکس پر پلنے والے بھی شہریوں کے خلاف ڈٹ گئے، راشی و کرپٹ ضلعی انتظامیہ نے اپنے عہدوں اور مناصب کے حساب سے وصولیوں کا بازار سجا رکھا ہے، لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لگائے جارہے ہیں، جبکہ شہری مہنگائی مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔ ادھر انتہائی حیران کن بات یہ ہے کہ کمشنر کراچی ڈویژن نوید احمد شیخ بس اپنی سیٹ اور مراعات کے مزے لوٹ رہے ہیں اور شہری مافیا کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں۔ شہریوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد سے مذکورہ بالا مافیا اور انکو بھاری وصولیوں کے تحت تحفظ فراہم کرنے کیساتھ اپنے فرائض منصبی کے برخلاف پس پردہ سرپرستی کرنے کے حوالے سے سوموٹو ایکشن کا مطالبہ کردیا، جبکہ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔