میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات ،سرکاری مافیا نے ادارے کی بربادی کیلئے کمر کس لی

ادارہ ترقیات ،سرکاری مافیا نے ادارے کی بربادی کیلئے کمر کس لی

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۷ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) ادارہ ترقیات کراچی ادارتی سرکاری مافیا نے ادارے کی بربادی پر کمر کس لی، کے ڈی اے کی تاحال کھربوں کی سرکاری اراضی ادارتی سیاسی و سرکاری مافیا نے اپنے مفادات کی خاطر اونے پونے میں ٹھکانے لگادی، کرپٹ سیاسی و سرکاری مافیا تاحال اپنے دھندوں میں مصروف ہے، سرجانی ٹاؤن میں لینڈ گریبرزایک بار پھر سرگرم، ایک بار پھر نشانہ ادارہ ترقیات کراچی کی سرکاری اراضی، اس حوالے سے انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائیذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قبضہ مافیا کے مرکزی کردار و فرنٹ مین کھلاڑیوں میں حاجی علیم عرف علیم، فیضان توقیر کالا اور فہیم عرف فہیم کالا سرجانی سیکٹر تین میں16ایکڑ طویل رقبے پر مبنی کروڑوں،اربوں کی سرکاری اراضی کے گرد غیرقانونی طور پر پر باؤنڈری وال لگا کر پلاٹوں کی خرید وفروخت کا بازار سجائے بیٹھے ہیں، جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ لینڈ گریبرز ایک ٹکٹ میں دو مزے لے رہے ہیں۔ باؤنڈری وال لگانے کیساتھ ناکلاس زمین کو تو ٹھکانے لگارہے ہیں، مگر اسکے ساتھ کے ڈی اے پلان میں شامل زمین بھی مافیا کے بے رحم پنجوں میں ہے۔ واضح رہے کہ اے ون سوسائٹی جو کہ نا کلاس اور کے ڈی اے سیکٹر نمبر3 کی زمین پر مشتمل ہے، وہاں سادہ لوح شہریوں کو بے وقوف بناتے ہوئے انکی جیبوں پر ڈاکہ زنی کا عمل جاری ہے اور بکنگ کی آڑ میں لوٹ مار کا عمل جاری ہے، جبکہ ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق مذکورہ لینڈ گریبرز سرجانی سیکٹر10 کے ساتھ واقع قبرستان سے متصل لگ بھگ35 سے50 ایکٹر زمین بھی ہتھیانے کیلئے متحرک ہیں۔ یاد رہے کہ قبرستان سے ملحقہ50 ایکڑ زمین پر بھاری مشینری کے ذریعے دن رات زور و شور سے کام جاری ہے، بتایا جارہا ہے کہ جمعہ سے شروع ہونے والا غیرقانونی کام جاری ہے اور ادارہ ترقیات کراچی کے متعلقہ ایکسین سمیت انتظامیہ مجرمانہ غفلت و چشم پوشی کے مرتکب ہورہے ہیں۔سرجانی سیکٹر 10،7 میں اس قبل کے ڈی اے تین مرتبہ جزوی، جبکہ اینٹی انکروچمنٹ سیل ایک مرتبہ بھرپور ڈیمالیشن کرچکا ہے، اس مرتبہ پرانے شکاری نئے جال کیساتھ میدان کار زار میں قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ سرکاری اراضی زمینوں پر قبضہ کرنے والے قابضین تاحال کسی قسم کی قانونی دستاویزات پیش نہیں کرسکے۔سرجانی پولیس کا کہنا ہے کہ مذکور افراد سے کاغذات طلب کئے گئے ہیں۔ادھر بعض ادارتی اندرونی ذرائع کہتے ہیں تمام کھیل افسران کی پشت پناہی اور ملی بھگت کا شاخسانہ ہے، بھاری رقوم نے فرائض منصبی اور آنکھوں کو بند کیا ہوا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں