فیصل واوڈا کی فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد
شیئر کریں
سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے سے متعلق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی اورساتھ ہی الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 مارچ کو تفصیلی جواب اور فیصل واوڈا نااہلی کیس سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ بھی طلب کرلیا۔منگل کوالیکشن کمیشن کی جانب سے فیصل واوڈا کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار دینے کیخلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس امجد ستہو نے کی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو فی الوقت نہیں روک سکتے، عدالت نے وکیل فیصل واوڈا کو ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن میں بتا دیجیے کہ سندھ ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ فیصل واوڈا کے خلاف کس نے کیا شکایت جمع کرائی ہے؟ اس پر وکیل فیصل واوڈا نے عدالت کو بتایا کہ واوڈا کیخلاف دوہری شہریت معاملے پرالیکشن کمیشن میں تین شکایات درج ہیں، قادر خان مندوخیل، میاں محمد آصف اور خالد جاوید نے شکایات دائر کر رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا کے خلاف الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹ شکایت درج کی گئی ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو ڈائریکٹ شکایات سننے کا اختیار نہیں ہے۔جسٹس امجد ستہو نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی فیصل واوڈا کیس میں حکم نامہ جاری کیا ہے، وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق نیا ٹریبونل بن سکتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ سندھ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کے خلاف کیس کیسے سن سکتا ہے؟ اگر کراچی میں کیسز چل رہے ہوتے تو الگ بات تھی۔وکیل فیصل واوڈا نے بتایا کہ شہباز شریف نے بھی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، الیکشن کمیشن نے حقائق کے برخلاف فیصل واوڈا کی درخواست مسترد کی ہے، انہیں فیصل واوڈا کے خلاف شکایات سننے کا اختیار نہیں۔