سندھ اسمبلی ، پیپلزپارٹی ،اپوزیشن ارکان کا شور شرابہ،ہنگامہ آرائی
شیئر کریں
سندھ اسمبلی میں جمعرات کو اپوزیشن لیڈر حلیم عاد ل شیخ کے پہلے خطاب کے موقع پر شدید شور شرابہ شروع ہوگیا جس پر اسپیکر آغا سراج درانی نے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔جمعرات کو سندھ اسمبلی کی کارروائی کے موقع پر مختلف مقدمات میں زیر حراست اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو اسپیکر کی جانب سے جاری کردہ پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں لایا گیاتھا۔ایوان کی کارروائی کے دوران وہ اپنی گرفتاری اور دوران حراست پولیس اور بعض دوسرے افراد کی جانب سے خود کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے معاملے پر اظہار خیا ل کرنا چاہتے تھے لیکن ابتدا میں اسپیکر نے ان سے کہا کہ وہ ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہونے دیں اس کے بعد انہیں بات کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ جب اپوزشین لیڈر کو بات کرنے کی اجازت دی گئی تو انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سندھ، پیپلز پارٹی کی قیادت اور وزیر اعلی سندھ کو آڑے ہاتھوں لیا اور اپنی گرفتاری اور خود کو تشدد کا نشانہ بنانے پر پولیس اورسندھ حکومت پر سنگین الزامات عائد کئے جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان جن میں خواتین اراکین بھی شامل تھیں سخت اشتعال میں آگئیں اور انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے خلاف مخالفانہ نعرے اور قابل اعتراض ریمارکس دینا شروع کردیئے ۔جس سے ایوان میں شدید شور شرابہ شروع ہوگیا اور ہنگامہ آرائی کے دوران کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ حلیم عادل شیخ شور شرابے کے دوران تقریر کرتے رہے ان کا کہنا تھا کہ میں نے مراد علی شاہ کی کرپشن بے نقاب کی ہے اس کی وجہ سے سندھ حکومت میری دشمن بن گئی ہے لیکن میں خاموش نہیں رہوں گا۔اسپیکر آغا سراج درانی نے قائد حزب اختلاف کو مشورہ دیا کہ ان کے ساتھ جو بھی ناانصافی یا بدسلوکی ہوئی ہے وہ اس حوالے سے عدالت میں درخواست دیں کیونکہ اس وقت وہ جس صورتحال سے گزررہے ہیں ایسے حالات کا سامنا ماضی میں وہ خود اور سابق صدر زرداری بھی کرچکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم دونوں سی آئی اے سینٹر میں قید تھے وہیں سے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی بھی حاصل کی ۔سیاست میں ایسا چلتا رہتا ہے۔اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر سے کہا کہ انہوں نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے آپ کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جس پر آج آپ یہاں موجود ہیں ،آغا سراج نے کہا کہ ہماری قیادت کا یہ حکم ہے کہ کسی بھی رکن اسمبلی کو اس کے آئینی حق سے محروم نہ کیا جائے۔اسپیکر کی گفتگو کے دوران بھی ایوان میں شور شرابے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو آغا سراج نے ایوان کی کارروائی جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردی۔ قبل ازیں ایوان میںتحریک انصاف کے ریاض حیدر کی تحریک التوا جوسندھ حکومت کا پراسیکیوشن سسٹم۔کمزور ہونے سے متعلق تھی مسترد کردی گئی۔ایوان میںسندھ اسمبلی کے اجلاس کا عمومی ایجنڈا معطل کرکے پیپلزپارٹی کے شرجیل میمن قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی گئی جو انسداد تجاوزات مہم کیخلاف تھی۔شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ عدالت عظمی کے احکامات ہیں کہ محکمہ آبپاشی کی زمین سے قبضہ خالی کرایاجائے ،دریا کے ونوں اطراف لاکھوں افراد گھر بناکر رہتے ہیں،محکمہ آبپاشی کی زمینیں خالی کرانے کا آپریشن بند کیاجائے۔سندھ اسمبلی میں جمعرات کو موٹر وہیکل ترمیمی بل 2021 پیش کردیا گیا جبکہ ایوان میںسندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ 2021 ترمیمی بل متعارف کرایا گیا جسے اسپیکر نے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا ۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ بل کہاں ہے؟ہمیں بل نہیں ملا حالانکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتنا اہم معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر پارلیمانی رویہ ہے اوراسپیکر نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ۔خواجہ اظہار کے اعتراض پر اسپیکر نے کہا کہ میں نے ذمہ داری پوری کی ہے۔