سینئر ڈائریکٹر بلدیہ عظمیٰ نے فرنٹ مینوں کاجال بچھا لیا
شیئر کریں
(رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کرپٹ و راشی مال کماؤ مافیا نے اپنے عہدے، فرائض منصبی، اختیارات کا خلاف قانون استعمال معمول بنالیا، کرپٹ مافیا اپنے سابقہ دھندوں سے منہ موڑنے پر راضی نہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی محکمہ لینڈ و انسداد تجاوزات خود غیرقانونی تجاوزات مافیا کی سرپرستی میں کھل کر میدان میں موجود ہیں، موصوف نے شہر بھر میں بھی اپنے منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑیوں کا پورا جال بچھا رکھا ہے اور اس حوالے سے پورا شہر’’ بھتے کے نظام‘‘میں جکڑا ہوا ہے شہر بھر سے بھاری وصولیوں کے تحت رشوت، بھتہ لاکھوں کروڑوں ہفتہ، ماہانہ وصولیوں کا باقاعدہ سسٹم کام کررہا ہے۔ مزکورہ محکمے کے انتہائی بااثر طاقتور منجھے ہوئے بادشاہ گر و کھلاڑی اور سیاسی لاڈلے بشیر صدیقی، جو اس محکمے کو چلاتے ہیں۔ تجاوزات مافیا اور اس پورے گیم کے مرکزی کردار و ہیرو ہیں، موصوف تاحال عدالت و عدالتی احکامات و فیصلے سے کھلواڑ میں دن رات مصروف ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ اب بھی بدستور اپنے عہدے اور کرسی پر جلوہ افروز ہیں، انھیں سیاسی پشت پناہی کا میدان کار زار بھرپور انداز میں میسر ہے ہفتہ،ماہانہ، سالانہ ان تجاوزات کی مد میں لاکھوں کروڑوں اربوں روپے ٹھکانے لگائے جارہے ہیں۔ مگر اس بھتہ خوری اور رشوت بازاری کا نہ کوئی نوٹس نہ کوئی سرکاری، غیرسرکاری ریکارڈ بھی کہیں موجود نہیں۔ مذکورہ غیر قانونی،ناجائز آمدنی کہاں کس کس کو جاتی ہے اور اسکا استعمال کہاں کیا جارہا ہے،اس قدر بڑی رقم اور وہ بھی جو روزانہ،ہفتہ،مہینہ کی بنیاد پر کئی سالوں سے جاری ہے، آخر کب کس کو کہاں کہاں پیسہ بھیجا گیا اور کن کن لوگوں نے یہ پیسہ بھیجا اور کس کے کہنے پر بھیجا گیا اور بہتی گنگا میں تاحال آج تک کون کس طرح مستفید ہو رہا ہے اور اس غیرقانونی کام سے منسلک عناصر کے مرکزی پس پشت سیاسی،سرکاری عناصر کے چہرے بھی عیاں کئے جانے چاہیں۔ یاد رہے ایک انتہائی اہم اور ذمہ دار سیٹ سے منسلک شخصیت نے تجاوزات و لینڈ گریبنگ سے متعلق چشم کشا حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشافات کئے اور وہ ایک سابق ڈی جی رینجرز سندھ تھے۔ انھوں نے لینڈ،تجاوزات مافیا کے حوالے سے لاکھوں کروڑوں اربوں کی بیرون ملک فنڈنگ،منی لانڈرنگ سے متعلق چونکا دینے والا انکشاف کیا تھا اور اس حوالے سے ملک دشمنوں کو فنڈنگ سے متعلق بھی بتایا تھا، مگر حیرت انگیز طور پر تاحال نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد سوال بنا ہوا ہے، جبکہ ابھی حال ہی میں ملکی سلامتی سے منسلک حساس اداروں اور انٹر سروسز انٹیلی جنس نے بھی ملک دشمنوں کو بھاری فنڈنگ سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھایا تھا، اس حوالے سے کراچی شہر میں اس مافیا کو بھی منظر عام پر لانا نہ صرف ضروری بلکہ متعلقہ اداروں کی قومی ذمہ داری اور فرائض منصبی کا حصہ ہے۔ادھر انتہائی دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ شہر بھر میں تجاوزات مافیا کے خلاف کی جانے کارروائیاں جن کے بارے میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر خبریں جاری کی جاتی ہیں جس میں موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ مذکورہ کارروائیاں عدالتی احکامات کی روشنی میں تجاوزات مافیا کے خلاف کی جارہی ہیں۔ مگر محض چند گھنٹوں یا ایک دن یا ہفتے بعد تجاوزات مافیا کا سورج پہلے سے زیادہ چمک دمک اورآب و تاب کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔بھتہ ،رشوت کے ریٹ میں اضافے کے کیلئے نمائشی آپریشن و کارروائیوں کا ڈرامہ شہریوں کیلئے معمول کی بات اور حصہ بن گیا ہے۔ دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ کی جانے والی تمام کارروائیاں شہر بھر میں سپریم کورٹ،ہائی کورٹ کے احکامات سے روگردانی و توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے،کیونکہ مذکورہ نمائشی میچز معزز عدالت کو گمراہ اور معزز ججز کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف عمل ہے اور اس جعلی اور دھوکا دہی کے عمل و دھندے کو سرکاری سیاسی مافیا نے اپنا پسندیدہ ومن پسند مشغلہ بنالیا ہے، کیونکہ یہ سب ڈرامہ ریٹ رشوت بھتے میں اضافے کی ریہرسل ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے احکامات جو گزشتہ 4/5 قبل دیے گئے تھے جن میں دو ٹوک اور واضح طور پر کہا گیا تھا کہ شہر بھر کی تمام مرکزی و اندرونی سڑکیں،فٹ پاتھوں سے فوری طور پر تمام تجاوزات جن میں پتھارے ، ٹھیے، کرسسیاں، ٹیبل،کیبن سمیت ہر قسم کی تجاوزات سے شہر کو فوری طور پر پاک کردیا جائے، مگر آج کئی سال گزرنے کے باوجود’’سپریم کورٹ‘‘ معزز عدالت کو گمراہ کرتے ہوئے غلط، بے بنیاد، جھوٹی،دھوکا دہی پر مشتمل رپورٹ پیش کرتے ہوئے زمینی حقائق کے برخلاف اعدادوشمار پیش کئے جاتے ہیں، جو محض خانہ پری اور کاغذوں کے پیٹ بھرنے تک محدود ہوتا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔