پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ،شارق الیاس بلدیہ عظمیٰ کومزید کنگال کرنے کیلئے کمر بستہ
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ ) بلدیہ عظمیٰ کراچی ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد ایک طرف عدالتی احکامات کی توہین تو دوسری جانب سندھ حکومت و چیف سکریٹری کی رٹ کو مسلسل چیلنج کرنے کے مرتکب، ادھر نیب زدہ و غیر قانونی طور پر تعینات شدہ پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی شارق الیاس کے سابقہ غیرقانونی دھندے دھڑلے سے جاری۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بطور پی ڈی اورنگی شارق الیاس نے اپنا سکہ ،راج،قانون نافذ کردیا۔ ادھر نیب سے سزا یافتہ شخص کی تاحال غیرقانونی طور پر اپنے عہدے پر تعیناتی نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی پر کئی سوالات کھڑے کردیے۔ کرپٹ مافیااپنی جیبیں، بینک بیلنسں،مالی اثاثوں کو بڑھانے میں مصروف ،جبکہ ادارے کو مزید کنگال کرنے پر کمر بستہ، شدید مالی بحران اور انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ادارے کے ایم سی کو ہی ٹھکانے لگانے پر کرپٹ مافیا سرگرم، انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ادارے کو متعلقہ مافیا نے لاکھوں،کروڑوں کی آمدنی ، ریکوری سے محروم کردیا۔ یاد رہے گلشن ضیاء کے بلاک ایف، جے، ڈی ڈی ون پرڈپٹی کمشنر کیماڑی نے قبضہ کرلیا، جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل سے منظور شدہ قرارداد جس کا نمبر 566 ہے اسکے تحت مزکورہ علاقہ،زمین کے ایم سی کی ملکیت ہے۔ شارق الیاس کی موجودگی میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایک اور حق و اثاثہ جات پر ڈاکہ، ادھر ذرائع بتاتے ہیں کہ شارق الیاس مخصوص جماعت کے مخصوص عناصر کے اشاروں پر متحرک ہیں جنکے ڈکٹیشن پر موصوف کا بس ایک ہی کام ہے وہ قانونی طور پر تاحال پی ڈی اورنگی رضوان احمد کے خلاف نت نئی سازشیں،جال اور لیٹر بازی کا جھوٹا سہارا و پروپیگنڈا کرنا مقصود ہے۔ علاوہ ازیں اپنے عہدے ، فرائض،اختیارات سے تجاوز،غلط استعمال کے ذریعے بھاری وصولیوں کا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ادھر مصدقہ موصولہ اطلاعات کے مطابق سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی رضوان احمد نے اپنے فرائض منصبی کو بجا لاتے ہوئے مزکورہ علاقوں ،اراضی ، زمین کو بچانے کیلئے ادارتی و قانونی طور پر سابق ڈپٹی کمشنر فیاض عالم سولنگی سے جنگ لڑی اور اپنے مقصد میں وہ کامیاب بھی رہے، مگر اپنے ادارتی منصب و اختیارات کو مال بناؤ پالیسی میں تبدیل کرنے والے نااہل کرپٹ ،راشی افسر نے کے ایم سی زمین ٹھکانے لگادی۔ یاد رہے اس حوالے سے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شارق الیاس اور انکے دیگر بااعتماد فرنٹ مین کھلاڑیوں سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت، اشتراک،آشیرباد کے تحت گلشن ضیاء کی قیمتی سرکاری اراضی،زمین جن میں بلاک ایف، بلاک جے، ڈی، ڈی ون شامل ہیں بھاری رشوت ، بھتہ کے عوض تیسری پارٹی یعنی لینڈ گریبرز کو شامل کرتے ہوئے مشترکہ ساز باز کے تحت ڈپٹی کمشنر کیماڑی کو پلیٹ میں رکھ کر دیدی گئی، یعنی قبضہ کراو دی گئی جس کے سبب کے ایم سی کو لاکھوں ،کروڑوں کی ریکوری سے محروم کردیا گیا۔ یکم ستمبر 2020سے تعیناتی کے بعد شارق الیاس کے ایم سی کو ایک روپے بھی ریکوری نہیں دے سکے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔