حیدرآبادمیں آٹا 70روپے فی کلوفروخت ہونے لگا
شیئر کریں
(رپورٹ/علی نواز)حیدرآباد میں مہنگائی نے غریب سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی آٹا 70روپے فی کلوفروخت ہونے لگا، قیمتوں پر کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں۔ حیدرآباد میں گندم کے نرخوں میں 100کلو کی بوری میں 200روپے کے اضافے کے بعد اس کی قیمت 5800روپے ہوگئی ہے، محکمہ خوراک نے آٹا چکیوں کو سرکاری نرخ پر آٹا فروخت کرنے پر لائسنس منسوخ کرنے کا الٹی میٹم دیدیا، جبکہ پرچون کی دکانوںپر فی کلو آٹے کی قیمت میں پانچ روپے اضافہ کرکے 70روپے کلو فروخت کیاجارہا ہے۔ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ رواں مہینے کے 14دنوں کے دوران گندم کی 100کلو کی بوری پر ایک ہزار روپے اضافہ ہوچکا ہے۔ 31دسمبر تک 48سوروپے میں ملنے والی 100کلو کی بوری اب 5800روپے میں مل رہی ہے، جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ آٹا 65روپے سے بڑھ کر 70روپے کلو ملنے لگاہے۔ دوسری جانب آٹا چکی اونر ز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ 10کلو آٹے کا تھیلا 600روپے میں فروخت ہورہا تھا، جو اب 680روپے میں فروخت کیاجارہا ہے، کیونکہ محکمہ خوراک کوٹہ کے مطابق گندم فراہم نہیں کرتا، چکیاں چلانے اور عوام کی ضرورت پوری کرنے کیلئے وہ اوپن مارکیٹ سے مہنگے داموں خرید تے ہیں جس کے باعث آٹا مہنگا فروخت کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب محکمہ خوراک کا دعویٰ ہے کہ ضلع میں گندم کا کوئی بھی بحران نہیں ہے، صرف مارکیٹ میں بیوپاریوں نے گندم کا مصنوعی بحران پیدا کرکے قیمتیں بڑھادی ہیں۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر نیاز آریجو کے مطابق شہریوں کو سستا آٹا فراہم کرنے کیلئے لطیف آباد،قاسم آباد،سٹی اور تعلقہ دیہی میں روزانہ کی بنیاد پر کم و بیش 25اسٹال لگائے جارہے ہیں جہاں سندھ حکومت کے مقرر کردہ نرخ 41روپے83پیسے کے حساب سے شہریوں کو 10کلو کا بیگ 416روپے میں فراہم کیاجارہا ہے۔ چکی مالکان اپنا قبلہ درست کر لیں اور جو گندم فوڈ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے انہیں دی گئی ہے اس کا آٹا سرکاری مقررہ قیمت پر فروخت کریں، بصورت دیگر ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔