پشتون تحفظ موؤمنٹ کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی شروع
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) پشتون تحفظ موؤمنٹ کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی شروع ہو گئی علی وزیر کی گرفتاری عمل میں آ تے ہی حساس اداروں کی جانب سے اہم حکمت ِ عملی مرتب کر لی گئی ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال بر قرار رکھنے کے لیے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث جماعت کی جانب سے کسی بھی قسم کا احتجاج سامنے آ نے پرقانونی کارروائیوں کو یقینی بنایا جائے گا مقدمے میں نامزد مزیدملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز ہو گئیں ذرائع کے مطابق6دسمبر کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پی ٹی ایم کے جلسے کے دوران ریاستی اداروں کیخلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے پراہم رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120بی، 153اے، 505(2)،188اور 34شامل کی گئی تھیں اس ضمن میں سندھ پولیس کی درخواست پر گذشتہ روز پشاور میں رکن اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری عمل آ ئی تھی جنہیں کراچی منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ان کے قریبی ساتھی اور مقدمے میں نامزد نور اللہ ترین،شیر ایوب وزیر سمیت پی ٹی ایم رہنماؤں کیخلاف سپر ہائی وے پر احتجاج کرنے والے متعدد کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ تمام تر ملزمان کو گذشتہ روز انسداد دہشتگردی منتظم کی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا جنہیں عدالت کی جانب سے 30دسمبر تک ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے جس کے بعد پی ٹی ایم کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کی کال دینے پر حساس اداروں نے شہر قائد میں ایک مرتبہ پھر مورچے سنبھال لیے ہیں جس کے تحت مذکورہ جماعت کی جانب سے کسی بھی قسم کااحتجاج سامنے آ نے پر نہ صرف ان کیخلاف قانونی کارروائیوں کو یقینی بنایا جا ئے گا بلکہ دہشتگردی کی ایکٹ کے تحت مقدمات بھی درج کیے جائیں گے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے مختلف شہروں میں چھاپے مارے جارے ہیں جبکہ حساس اداروں کی جانب سے پی ٹی ایم پر شہر قائد میں درج تمام تر مقدمات کا حالیہ دنوں جائزہ لیا جا رہا ہے جس کے تحت آ ئندہ چند روز میں پی ٹی ایم کے سربراہ سمیت اہم رہنماؤں کی گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔