میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چھوٹا منہ ،بڑا ماسک

چھوٹا منہ ،بڑا ماسک

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۰ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

دوستو،کورونا نے ہمیںیعنی پوری قوم کو ماسک سے روشناس کرایا، اس سے پہلے ہم صرف فلموں میں ڈاکٹرز کو آپریشن تھیٹر میں ماسک لگاکر کام کرتے دیکھا کرتے تھے۔۔ ہمارے ایک دوست کو پرابلم یہ ہے کہ ان کا منہ چھوٹا ہے اور ماسک بڑا ۔۔ وہ کان میں جب ڈوریاں لگاتے ہیں تو اسے دو سے تین ’’بل‘‘ بھی دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود ماسک ان کی آنکھیں تک ڈھانپ دیتا ہے۔۔ جس قسم کے ماسک مارکیٹ میں دستیاب ہیں وہ صرف ایک ہی سائز کے ہوتے ہیں۔۔ اس لیے چھوٹے یا بڑے منہ والے لوگوںکے لیے ماسک ایک عذاب ہی بناہواہے۔۔

باباجی سے جب ہم نے کہا کہ۔۔ باباجی چینی بہت مہنگی ہوگئی ہے کیا کریں؟؟ باباجی نے برجستہ کہا۔۔اپنے جانومانو کی انگلی چائے میں ڈبو کر اسے میٹھی کرلیا کرو، ویسے بھی تو آن لائن بے غیرتیاں کرتے رہتے ہو۔۔باباجی نوجوانوں کے بہت لتے رہتے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ ملک کے تمام نوجوانوں کو امریکا یا برطانیا کے کسی ٹاپ کے آئی اسپیشلسٹ کے پاس لے جاؤ اور ان کی آنکھیں چیک کراؤ، سب کی آنکھیں بالکل ٹھیک تو ہوں گی لیکن ’’نظریں‘‘ سب ہی کی خراب ہوں گی۔۔وہ نوجوانوں کو سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ۔۔ دنیا میں کوئی بھی چیز اتنی خوب صورت نہیں جتنی وہ حاصل ہونے سے پہلے نظر آتی ہے۔۔ہم نے موضوع ٹالنے کے لیے باباجی کو جب ہم کورونا کی دوسری لہر کے حوالے سے اطلاع دی اور ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ ۔۔اس بار حکومت ایس اوپیز کے نفاذ کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔۔ باباجی نے ہماری بات بغور سنتے ہوئے دائیں کان میں وحشیانہ انداز میں انگلی ڈال کر وجد کی کیفیت طاری کرکے کھجاتے ہوئے ،ہلکا سا مسکرائے پھر کہنے لگے۔۔جس ملک میں نوے فیصد دکان دار تھوک سے نوٹ گنیں اور پھونک سے شاپرز کھولیں اس ملک میں ایس اوپیز کی ایسی کی تیسی۔۔

اکثر ہم نے نوٹ کیا ہے کہ خواتین ہماری باتوں پر دھیان نہیں دیتیں، جو دیتی ہیں وہ بات کو ادھورا سمجھتی ہیں پھر لڑنے لگ جاتی ہیں۔۔خاتون خانہ پریشان تھیں۔ رات کو گھر میں دعوت تھی۔ پیزا بنانا چاہ رہی تھیں۔ سارا سامان لے آئی تھیں لیکن مشرومز لانا بھول گئی تھیں۔ رہتی بھی شہر سے دور تھیں۔ قریب کی مارکیٹ میں مشرومز دستیاب بھی نہ تھے۔صاحب کو مسئلہ بیان کیا تو ٹی وی سے نظریں ہٹائے بغیر بولے۔۔ میں شہر نہیں جارہا۔ اگر مشرومز نہیں ڈلے تو پیزا بن جائے گا۔ اور اگر نہیں گزارا تو پچھلی طرف جھاڑیوں میں اُگے ہوئے ہیں جنگلی مشرومز توڑ لو۔خاتون خانہ نے فرمایا کہ میں نے سنا ہے جنگلی مشرومز زہریلے ہوتے ہیں۔ اگر کسی کو فوڈ پوائزننگ ہو گئی تو؟؟؟۔۔صاحب بولے،دعوت میں سارے شادی شدہ آرہے ہیں۔ زہریلی باتیں سننے کے عادی ہیں۔ زہریلے مشرومز بھی ان پہ اثر نہیں کریں گے۔۔۔خاتون گئیں اور جنگلی مشرومز توڑ لائیں۔ مگر چونکہ خاتون تھیں اس لیے دماغ استعمال کیا اور کچھ مشرومز پہلے اپنے کتے موتی کو ڈال دیئے۔ موتی نے مشرومز کھائے اور مزے سے مست کھیلتا رہا۔ چار پانچ گھنٹے بعد خاتون نے پیزا بنانا شروع کیا اور اچھی طرح سے دھو کر مشرومز پیزا اور سلاد میں ڈال دیئے۔۔۔دعوت شاندار رہی۔ مہمانوں کو کھانا بے حد پسند آیا۔ خاتون خانہ کچن میں برتن سمیٹنے کے بعد مہمانوں کے لیے کافی بنا رہی تھیں تو اچانک ان کی بیٹی کچن میں داخل ہوء اور کہا۔۔ امی ہمارا موتی مر گیا۔۔خاتون کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی سانس نیچے رہ گئی۔ مگر چونکہ خاتون سمجھدار تھیں اس لیے panic نہیں ہوئیں۔ جلدی سے ہسپتال فون کیا اور ڈاکٹر سے بات کی۔ ڈاکٹر نے کہا۔۔چونکہ کھانا ابھی ہی کھایا گیا ہے اس لیے بچت ہوجائے گی۔ تمام لوگ جنہوں نے مشرومز کھائے ہیں ان کو انیما دینا پڑے گا اور معدہ صاف کرنا پڑے گا۔۔تھوڑی ہی دیر میں میڈیکل اسٹاف پہنچ گیا۔ سب لوگوں کا معدہ صاف کیا گیا۔رات تین بجے جب میڈیکل اسٹاف رخصت ہوا تو سارے مہمان لیونگ روم میں آڑے ترچھے پڑے ہوئے تھے۔۔اتنے میں خاتون کی بیٹی جس نے مشرومز نہیں کھائے تھے اور اس ساری اذیت سے بچی ہوئی تھی سوجی ہوئی آنکھوں کے ساتھ ماں کے پاس بیٹھ گئی۔ ماں کے کاندھے پہ سر رکھ کر بولی۔۔ امی لوگ کتنے ظالم ہوتے ہیں۔ جس ڈرائیور نے اپنی گاڑی کے نیچے موتی کو کچل کر مار ڈالا وہ ایک سیکنڈ کے لیے رکا بھی نہیں۔ اف کتنا پتھر دل آدمی تھا۔ ہائے میرا موتی۔۔۔تو خواتین آپ خود کو کتنا بھی ذہین، سمجھدار، معاملہ فہم اور ہشیار سمجھیں، پوری بات سن لینے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔۔
ڈیجٹیل زمانہ ہے، دنیا ایک چھوٹے سے گاؤں میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔۔ پہلے سعودی عرب ، لندن یا امریکا رہنے والوں کو خط لکھتے تھے تو دوتین ماہ بعد جواب ملتا تھا،تشنگی پھر بھی رہتی تھی، پھر ٹرنک کال کے ذریعے بات کرنا ممکن ہوسکا، اب تو جب دل چاہے سیکنڈوں میں جہاں چاہے کال کرو، یا وڈیو کال پر لائیو دیکھ لو۔۔نوجوانوں میں سیلفی کا بڑا کریز ہے۔۔ یہ واحد ایسا کام ہے جو آپ اپنے چھوٹے بھائی کو نہیں کہہ سکتے۔۔نظریہ ارتقاء کے لحاظ سے سیلفی لینے والی لڑکیوں کی اگلی نسلوں کا منہ چونچ کی طرح اور ایک ہاتھ لمبا ہو گا۔۔خواتین کے لیے مشہور ہے کہ اپنی عمر چھپاتی ہیں۔۔ایک دوست بتانے لگا۔۔ایک بار افریقہ کے جنگل میں مجھے اور میری بیوی کو آدم خور قبائیلوں نے گھیرلیا۔ ان کے سردار نے مجھے دیکھ کر کہا کہ وہ چالیس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو نہیں کھاتا۔۔دوسرے دوست نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا۔اچھا پھر؟؟ پہلے دوست نے کہا۔۔ پھر کیا یہ زندگی میں پہلا موقع تھا جب میری بیوی نے اپنی عمر کے بارے میں سچ بولا۔۔خواتین بہت جلدی تشویش میں مبتلا ہوجاتی ہیں، یہ ایسی عادت ہے جسے کوئی ختم نہیں کرسکتا۔۔ایک خاتون نے کہا۔۔ ڈاکٹر صاحب! کیا میری بیماری اس قدر پیچیدہ ہے کہ آپ کچھ بھی بتانے سے قاصر ہیں ؟ڈاکٹر نے بڑی معصومیت سے جواب دیا۔۔ نہیں محترمہ! دراصل یہ بیماری اْس چیپٹر سے ہے جو میں نے پیپرز کی تیاری کرتے ہوئے چوائس میں چھوڑ دیا تھا۔۔

پچھلے کچھ دنوںمیں ڈالر لڑکھڑانے لگا اور روپے کی قدر میں اضافہ ہونے لگا، جس پر باباجی نے کسی ماہرمعاشیات کی طرح ہمیں سمجھاتے ہوئے کہا۔۔ڈالر کی قیمت اس وقت تک نیچے نہیں آسکتی جب تک پنجاب والے پیسے کو ’’پے ہے‘‘کہنا نہیں چھوڑیں گے۔۔ہم نے باباجی کی معلومات کو چیلنج کرتے ہوئے سوال کیا۔۔ باباجی بتائیں وہ کون سا مہینہ ہے جس میں آپ سب سے کم گناہ کرتے ہیں۔۔باباجی نے بڑی سادگی سے جواب دیا۔۔ پتر یہ سوال شاید ویلنٹائنز ڈے کی دریافت سے پہلے کا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے رشتہ دار ہمیشہ آپ سے خوش رہیں تو آپ ہمیشہ پریشان رہا کریں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں