صنعتی شعبے کیلئے توانائی پیکیج ،چھوٹی ،درمیانی صنعتوں کو اضافی بجلی آدھی قیمت پر ملے گی، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ملک دوبارہ لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہوسکتا ،صنعتیں بند نہیں کریں گے
شیئر کریںوزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ملک دوبارہ لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہوسکتا ،صنعتیں بند نہیں کریں گے ۔ منگل کو اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان نے چھوٹی صنعتوں کے لیے پیکج کا اعلان کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹی صنعتوں کو اضافی بجلی 50 فیصد سے کم قیمت پر فراہم کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کورونا کی دوسری لہر تیزی سے پھیل رہی ہے اور پاکستان میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے پاکستان پر بہت کرم کیا، ہم نے فیصلے سوچ سمجھ کر کیے اور اللہ نے کرم کیا۔انہوں نے کہا اگر کورونا بڑھا تو صنعتیں اور بزنس بالکل بند نہیں کریں گے بلکہ اپنی صنعتوں کو ایس او پیز کے ساتھ چلائیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے ملک میں صنعتکاری کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کیلئے ہر قسم کی صنعتوں کے بجلی کی ’’پیک آور‘‘ قیمت ختم کرنے اور 25 فیصد اضافی بجلی کے استعمال پر رعایت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والی بجلی بھارت اور بنگلہ دیش میں صنعتکاروں کو دی جانے والی بجلی سے 25 فیصد مہنگی ہے جن کے ساتھ ہماری برآمدات میں مسابقت ہے،بدقسمتی سے بجلی بنانے کے مہنگے ٹھیکے سائن کیے گئے جس کی وجہ سے ملک میں بہت سے مسئلے مسائل آئے ،یکم نومبرسے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کیلئے معمول سے زیادہ بجلی کے استعمال پرآئندہ برس جون تک 50 فیصد رعایت دی جائیگی۔ منگل کو وفاقی وزرا ء اسد عمر ، حماد اظہر ، عمر ایوب اور اور مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کے ہمراہ نیوز بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والی بجلی بھارت اور بنگلہ دیش میں صنعتکاروں کو دی جانے والی بجلی سے 25 فیصد مہنگی ہے جن کے ساتھ ہماری برآمدات میں مسابقت ہے۔بجلی مہنگی ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے بجلی بنانے کے مہنگے ٹھیکے سائن کیے گئے جس کی وجہ سے ملک میں بہت سے مسئلے مسائل آئے اور ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہماری صنعت، کم قیمت بجلی استعمال کرنے والی صنعتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 میں ہماری برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہونا شروع ہوگئی اور 25 ارب ڈالر سے 20 ارب ڈالر کی حد تک گر گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اقتدار سنبھالتے ہی برآمدات بڑھانے کی کوشش کی کیوں کہ ملک کی دولت میں اسی وقت اضافہ ہوتا ہے جب اس کی شرح نمو برآمدات پر انحصار کرے، جتنی برآمدات میں اضافہ ہوگا، ملک میں پیسے آئیں گے، دولت میں اضافہ اور روپے کی قدر مضبوط ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے برآمد کنندگان کو بہت سی مراعات دیں اور برصغیر میں پاکستان وہ ملک ہے جس کی برآمدات وبا کے اثرات سے تیزی سے باہر آئیں اور ویسے بھی پاکستان وبا کی صورتحال سے سب سے بہتر طور پر نمٹا ہے جس کا دنیا نے اعتراف کیا ہے۔وزیراعظم نے ایک پیکج کا اعلان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے برآمدات اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبرسے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کیلئے معمول سے زیادہ بجلی کے استعمال پرآئندہ برس جون تک 50 فیصد رعایت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ آئندہ 3 سالوں تک ہر قسم کی صنعت کے لیے 25 فیصد کم قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائیگی یعنی صنعتوں کے لیے اب پورا وقت آف پیک آور تصور کیا جائے گا۔