پاکستان کی آزادیِ اظہار کی آڑ میں اسلاموفوبیا مہم کی مذمت
شیئر کریں
پاکستان نے بعض ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل پرست نظریات کا پھیلاؤ، بدنامی اور دوسرے مذاہب کی تضحیک، مذہبی شخصیات کی توہین، نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر اکسانے کو آزادی اظہار کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ اتوار کو دفتر خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ بعض غیر ذمہ دار عناصر کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی نمائش اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی منظم انداز میں جاری تحریک کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے سیاستدانوں کی جانب سے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سیاسی فوائد کیلئے اسلام کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت اظہار رائے کی آزادی کے حق کا استعمال اس کے ساتھ خصوصی فرائض اور ذمہ داریاں انجام دیتا ہے۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ نسل پرست نظریات کا پھیلاؤ، بدنامی اور دوسرے مذاہب کی تضحیک، مذہبی شخصیات کی توہین، نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر اکسانے کو آزادی اظہار کا نام نہیں دیا جا سکتا۔دفتر خارجہ کے مطابق بین المذاہبی منافرت، دشمنی اور محاذ آرائی کی خواہش رکھنے والی اس طرح کی غیر قانونی اور اسلامو فوبیا کی کارروائیاں، کرائسٹ چرچ جیسی ہولناک دہشت گردی کی وارداتوں کی اصل بنیاد ہیں اور اس طرح تہذیبوں کے مابین امن اور ہم آہنگی کے مستقبل کے امکانات کو متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ سے انکار جیسے حساس معاملات کیلئے مجرمانہ قوانین موجود ہیں، کچھ مغربی ممالک میں چند سیاست دانوں نے مسلمانوں کے جذبات کی توہین کا جواز پیش کیا ہے یہ دوہرے معیار کی عکاسی ہے۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر عدم رواداری، امتیازی سلوک اور تشدد سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی ہمیشہ حمایت جاری رکھی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتا ہے۔