نواز لیگ کی اندرونی صفوں میں انتشار ،ووٹ کوعزت دو کے بیانیے کی مخالفت کرنیوالوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ
شیئر کریں
مسلم لیگ ن نے نوازشریف کے بیانیے کی مخالفت کرنے والوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، حکومت مخالف تحریک کیلئے پارٹی قائد کا بیانیہ ’’ووٹ کو عزت دو ‘‘سرفہرست ہوگا، قوم کیلئے آواز اٹھانا ہوگی، بزدلوں کی پارٹی یا اسمبلیوں میں کوئی جگہ نہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب عمران خان کے سسٹم کو نہیں چلنے دیں گے۔موجودہ نظام حکومت کے زیرتحت سینیٹ انتخابات قبول نہیں ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کے قائد کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو سرفہرست ہوگا۔ جو پارلیمنٹیرینز اور پارٹی رہنمابیانیہ کی مخالفت کریں گے، انہیں پارٹی سے فارغ کردیا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا کہ حکومت مخالف تحریک میں تیزی لانے کیلئے ارکان اسمبلی کارنرمیٹنگز کا انعقاد کریں گے۔اجلاس سے سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پالیسی بیان جاری کیا، جس پر پارٹی رہنماؤں نے رضامندی کا اظہار کیا۔پارٹی کے مشاورتی اجلاس سے شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف ، رانا ثناء اللہ، مریم نواز، جاوید ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔اجلاس سے خطاب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان کی مشکلات کو حل کرنے، ترقی اور سیاسی جمہوری پرامن جدوجہد کا راستہ ہے، سیاسی جمہوری پرامن جدوجہد کا حق ہمیں ملک کا آئین دیتا ہے، کہ اپنے حقوق اور ملک کیلئے آئینی جدوجہد کرسکتے ہیں۔نوازشریف نے پر تقریر میں ہر پہلو کو کور کیا، اور ہمیں پالیسی بیان دیا۔ آج سے 22سال پہلے 1998میں جب پاکستان اتنا طاقتور تھا کہ جب ہندوستان نے 5 ایٹمی دھماکے کیے، تو ان کے وزیرخارجہ کے کہا پاکستان کو بھی ایٹمی قوت سے بات کرنے کا طریقہ سلیقہ سیکھ لینا چاہیے۔ اس وقت امریکا نے پاکستان کو کہا جتنے ڈالر چاہئیں لے لو لیکن ایٹمی دھماکے نہ کرنا، لیکن اس وقت کے وزیر اعظم نے ہندوستان کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں6 ایٹمی دھماکے کیے۔کیا اس وقت کوئی لوڈشیڈنگ تھی؟ کیا خودکش دھماکے ہوتے تھے؟ پوری دنیا کے اخبار لکھ رہے تھے کہ پاکستان ایشیاء کا ٹائیگر بننے جا رہا ہے، اس کے بعد 12اکتوبر آگیا۔ 2013میں جب پھر دوبارہ دنیا کے اخبار لکھ رہے تھے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا ہے، 20, 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ تھی، دہشتگردی عام تھی، لیکن قوم نے جب مسلم لیگ ن کو مینڈیٹ دیا، اور نوازشریف نے بجلی لوڈشیڈنگ کو ختم کیا، نوازشریف قیادت میں دہشتگردی کو ختم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے جس راستے کا انتخاب کیا، یہ پرامن ، سیاسی اور جمہوری جدوجہد کا راستہ ہے،اگر اس راستے کو نہ اپنایا تو ہم ایسی نوبت میں چلے جائیں گے کہ ہم سنبھل بھی نہیں سکیں گے۔ جب لوگوں کو کھانے کو کچھ نہ ملا تو افراتفریح اور انارکی کا شکار ہوجائے گا، جب ملک انارکی کا شکار ہوتے ہیں تو پھرمعاشرے اور ملک ٹوٹ جاتے ہیں۔ نوازشریف کی آئینی جدوجہد کے راستے پر پوری دیانتداری کے ساتھ چلیں گے۔ہم اس جدوجہد کے لیے اپنے حلقوں کو منظم کریں گے۔ ڈویڑنل سطح پر تنظیم سازی مکمل ہوچکی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عوام کی خواہشات کیآگے دھاندلی کا بند باندھا گی۔ آج پاکستان ساری دنیا میں تنہا ہے،اس کا کوئی دوست نہیں۔ کشمیرکا جو ہمارا حصہ ہے اس کے وزیراعظم کوغدار ڈکلیئر کردیا ہے۔ 70 سال میں اس قوم نے اتنا نقصان نہیں اٹھایا جتنا دوسالوں میں اٹھایا ہے۔سب کچھ لٹ گیا، معیشت برباد ہوگئی لوگوں کا سکون برباد ہوگیا۔ قوم اور کتنی دیر قیمت ادا کرے گی، وقت آگیا ہے کہ نوازشریف نے جمہوریت کیلئے جنگ کا آغاز کردیا ہے، جب اس جدوجہد اور تحریک کا نقطہ عروج پہنچے گا تو نواز شریف نے کال دی تو 84 ایم این ایز استعفیٰ دے دیں گے۔ سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کوآئین کے مطابق چلایا جائے۔ ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں۔ اب امتحان آپ کا ہے۔ میاں صاحب نیاپنی بات آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔ آج وقت ہے کہ ہم باہر نکلیں آج ملک مشکل میں ہے۔ عوام تکلیف میں ہیں، ہمیں ان کی تکلیف کو دور کرنا ہے۔