اشتہاری، مفرور ملزمان کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا حکم
شیئر کریں
سندھ ہائیکورٹ نے مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری اور کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری سے متعلق درخواست پر محکمہ داخلہ سندھ کو ایک ماہ میں صوبے بھر کے اشتہاری اور مفرور ملزمان کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائیکورٹ میں مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری اور کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،ڈی این اے قوانین سے متعلق تجاویز عدالتی معاون صلاح الدین چانڈیو نے جمع کرادی ہے جبکہ اے آئی جی لیگل کی جانب سے کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کے لئے تفصیلی رپورٹ جمع کرادی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا کیاے آئی جی لیگل کی جانب سے صوبے میں اشتہاری اور مفرور ملزمان کے نام اردو،سندھی اور انگریزی اخبار میں شائع کرائے جائیں گے ۔اشتہاری ملزمان کے نام اخبارات میں شائع کرانا محکمہ داخلہ کے دائرہ کار میں ہے محکمہ داخلہ سے اس حوالے سے عمل درآمد رپورٹ کا انتظار ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کے کریمنل جسٹس سسٹم کا مقصد سب سے پہلے جرائم کی روک تھام ہے اسکے بعد متعلقہ عدالت سے جرائم پیشہ افراد کو سزا دلوانا ہے جرائم کی روک تھام کے لئے جدید ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے جرائم کی روک تھام کے لئے سی سی ٹی کیمروں اور ڈی این اے ٹیسٹنگ وغیرہ کا استعمال کیا جائے جرائم پیشہ افراد تک پہنچنے اور جرائم کی روک تھام کے لئے دنیا میں عمدہ مثالیں موجود ہیں زنا کے کیسز میں ڈی این اے اہمیت کا حامل ہے اس سے زنا کی تصدیق ہوتی ہیڈی این اے قوانین سیکریٹری قانون کو مزید کارروائی کے لئے بھیجوائے جائیں گے کریمنل جسٹس سسٹم میں فرانزک سائنس کے استعمال کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے جرائم پیشہ افراد بھی اپنے غلط کاموں کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں تو لہذا فرانزک سائنس کے شعبے کو مظبوط کیا جائے لیب اور ماہرین جرائم پیشہ افراد تک جلد سے جلد پہنچنے کے لئے طریقہ کار بنائیں عدالت نے مزید کہا کے سائبر کرائم کی روک تھام میں ماڈرن ٹیکنالوجی کے استعمال کو سراہنا چاہیے عدالت نے سیکریٹری یونیورسٹیز اور بورڈ سے ڈیجیٹل فرانزک کورس متعارف کرانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی، سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ سندھ کو ایک ماہ میں صوبے بھر کے اشتہاری اور مفرور ملزمان کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس مفرور اور اشتہاری ملزمان کی مکمل فہرست محکمہ داخلہ کو فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا، جبکہ عدالت نے ایس ایس پی خیر پور کو درخواست گزار مرتضی علی خان کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست کی مزید سماعت 2 نومبر تک ملتوی کردی۔