سندھ کی سیاسی جماعتوں کا نئے ضلع کے قیام پر مزاحمت کا فیصلہ
شیئر کریں
کراچی میں نیا ضلع بنائے جانے پر پارلیمانی جماعتوں نے سندھ حکومت کے فیصلے کے خلاف مزاحمت کرنے کا اعلان کردیا جس میں احتجاج کرنے سمیت عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق کیماڑی ضلع کے اعلان کے بعد تحریک انصاف، ایم کیو ایم سمیت سندھ کی کئی سیاسی جماعتوں کے اتحاد گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس نے کراچی میں ساتواں ضلع بنانے جانے کے خلاف احتجاج اور مزاحمت کا اعلان کردیا۔ احتجاج کے سبب سندھ اور وفاقی حکومت کی ورکنگ ریلیشن شپ بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔اس حوالے سے فنکشنل لیگ اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کی رہنما نصرت سحر عباسی نے ایکسپریس نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جی ڈی اے ارکان سیاسی بنیادوں پر نئے اضلاع کے خلاف سندھ اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے، جی ڈی اے کیماڑی ضلع کے قیام کو متنازع فیصلہ سمجھتی ہے، اس معاملے کو سندھ اسمبلی میں اٹھایا جائے گا۔اسی ضمن میں ایم کیو ایم نے بھی کراچی میں ساتویں ضلع کے قیام کی مخالفت کی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نینجی ٹی وی چینل سے ٹیلی فونک گفتگو میں اس معاملے پر سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کرانے کا اعلان کیا اور کہا کہ کیماڑی ضلع کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا اور ہر سطح پر عوامی احتجاج بھی ہوگا۔خواجہ اظہار الحسن نے مزید کہا کہ کراچی کی تقسیم اور سیاسی بنیادوں پر ضلع کے قیام پر عدالت سے رجوع کریں گے جب کہ ہائی کورٹ میں جلد میں خود اس فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کروں گا۔علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کے آج جمعہ کو ہونے والا اجلاس میں شدید احتجاج ہونے کا امکان ہے۔ اپوزیشن جماعتیں سندھ اسمبلی میں کیماڑی ضلع کے قیام کے اعلان پر احتجاج کریں گی جس کے لیے اپوزیشن نے حکمت عملی طے کرلی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کراچی کو مزید تقسیم کرنے کی مخالفت کرتی ہے، کل سندھ کے عوام باہر نکلیں اور احتجاج کریں، پیپلز پارٹی کا فیصلہ ان کی نیتوں کے کھوٹ کو ظاہر کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو یہ فیصلہ کراچی کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کرنا چاہیے تھا، ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیماڑی کو ضلع بنانے سے کونسا نیا انقلاب آجائے گا؟ پیپلز پارٹی عوام سے جھوٹ بولتی ہے کہ پی ٹی آئی صوبے کی تقسیم کرنا چاہتی ہے جبکہ پی ٹی آئی تو کراچی کی تقسیم کے بھی خلاف ہے۔انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا یہ فیصلہ غیر جمہوری اور لسانی ہے، پی ٹی آئی کو مجبور کیا جارہا ہے کہ بلاول زرداری کے خلاف سندھ بھر میں تحریک چلائی جائے، اگر سندھ حکومت نے یہ فیصلہ واپس نہیں لیا تو ہمارے پاس قانونی چارہ جوئی اور احتجاج کا راستہ بچتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 12 سال میں سندھ حکومت نے عوام سے روٹی، کپڑا اور مکان چھین لیا، سندھ میں بلدیات کے دو وزرا ہیں، اندرون سندھ کے لیے ناصر حسین شاہ اور کراچی کے لیے سعید غنی ہیں، مبینہ طور پر 26 لاکھ روپے ایک بلڈنگ کی تعمیر کے لیے رشوت وصول کی جا رہی ہے اب نیا ضلع بننے سے کون سا کیماڑی کو ترقی مل جائے گی۔