لاہور ہائیکورٹ سے ملاریلیف‘گرفتاری سے بچ گئے شہباز شریف
شیئر کریں
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان مسلم لیگ(ن )کے صدر وقائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو ( نیب )کو 17جون تک گرفتار کرنے سے روکدیا جبکہ عدالت نے شہباز شریف کو 5لاکھ کے مچلکے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کرانے کا حکم دیدیا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق عباسی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی جانب سے دائر عبور ی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔قبل ازیں شہباز شریف کے وکلاء کی جانب سے پولیس رکاوٹیں ہٹانے کی درخواست دی گئی جس میں موقف اپنایا گیا کہ شہباز شریف عبوری درخواست ضمانت کیلئے ہائیکورٹ میں پیش ہونا چاہتے ہیں ۔رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر تمام رکاوٹیں ہٹا دی گئیں جس کے بعد شہباز شریف ہائیکورٹ پہنچے ۔ کمرہ عدالت میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ خان، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب ، خواجہ عمران نذیر ، شائستہ پرویز ملک سمیت وکلاء رہنمائوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔سماعت کا آغاز ہونے پر عدالت نے استفسار کیا درخواست گزار شہباز شریف کہاں ہیں ؟ جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا شہباز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کینسر کے مریض ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کیا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہے؟۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب نے جو جو ریکارڈ مانگا وہ فراہم کر دیا گیا ہے پھر بھی نیب گرفتاری کے لیے بیتاب ہے۔ وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو صاف پانی کیس میں بلایا گیا، دوران ریمانڈ شہباز شریف کو رمضان شوگر ملز کیس میں بھی گرفتار کر لیا گیا، نیب 63 دن کے ریمانڈ میں تفتیش کرتی رہی۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا شہباز شریف کے خلاف کیس کس مرحلے پر ہے۔ وکیل امجد پرویز نے کہا شہباز شریف کیخلاف کیس انویسٹی گیشن کے مرحلے میںہے ۔ عدالت نے کہا نیب والے کہاں ہیں، روسٹرم پر آئیں، کیا نیب شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے ؟ نیب وکیل نے کہا نیب شہباز شریف کی ضمانت کی مخالفت کرے گا۔شہباز شریف کے وکیل نے کہاکہ شہباز شریف کو 2 جون کو طلب کیا گیا لیکن وارنٹ 28 مئی کے تھے اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ جب وارنٹ پہلے نکلے تو نیب نے 2 جون کو کیوں بلایا۔ جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ جب گرفتاری کا مواد آیا تب شہباز شریف کے وارنٹ جاری کیے گئے ۔لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو شہباز شریف کو 17 جون تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت پرنیب سے جوا ب طلب کرلیا ۔شہباز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کی وجہ سے پولیس نے لاہور ہائیکورٹ کی طرف آنے والے راستوں اور عدالت کے اطراف میں رکاوٹیں کھڑی کرکے راستوں کو بند کر دیا جس کی وجہ سے لیگی رہنمائوںاور کارکنوں کو عدالت تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ مختلف مقامات پر پولیس م لیگی رہنمائوں اور کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوتی رہی ۔ مسلم لیگ(ن) کے کارکن روکے جانے پر حکومت اور پولیس کے خلاف اور اپنی قیادت کے حق میں نعر ے بازی کرتے رہے ۔ کسی بھی نا خوشگو ار واقعہ سے نمٹنے کے لئے اینٹی رائیڈ فورس کے دستے بھی تعینات رکھے گئے ۔