میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
معاشی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کیے ، وبا کی وجہ سے توازن نہیں رہا،عمران خان

معاشی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کیے ، وبا کی وجہ سے توازن نہیں رہا،عمران خان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۱ مئی ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کیے تاہم وبا کی وجہ سے توازن نہیں رہا،ہمیں کرنٹ خسارے سمیت مالی خسارے کا سامنا ہے ،کورونا وائرس عالمی مسئلہ بن کر ابھرا تو اس کا ردعمل بھی عالمی نوعیت کا ہونا چاہے تھا،متاتاثر ہونے والے تمام ممالک کو اس کے تدارک کیلئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی، پاکستان میں وبا کی روک تھام اور انسداد وبا کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر فعال ہے ،اگر لاک ڈاؤن کیا تومجموعی طور پر 15 کروڑ عوام بھوک کے ہاتھوں پریشان ہوجائیں گے ،کورونا وائرس کے حوالے سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالکوں کی حالت یکسر مختلف ہے ،ہمیں اپنے وسائل نظام صحت کی طرف کرنے ہوں گے ۔ بدھ کو یہاں ویڈیو لنک پر کورونا وائرس کے تناظر میں عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے انتظامی امور میں توازن رکھنے کے لیے رضاکاروں کی ٹیم تشکیل دی تاکہ پہلے سے دباؤ کا شکار اداروں کو ریلیف ملے اور ایڈمنسٹریشن اپنے امور نبھائے ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ رضاکاروں کی ٹیمیں معاشرے میں سماجی فاصلے رکھنے اور دیگر حکومتی اقدامی میں مدد کرتی ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے ثمرات جلد نمایاں ہونے تھے ، ہم نے متعدد مشکل فیصلے لیے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے توازن برقرار نہیں رہا اور اب ہمیں کرنٹ خسارے سمیت مالی خسارے کا سامنا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس عالمی مسئلہ بن کر ابھرا تو اس کا ردعمل بھی عالمی نوعیت کا ہونا چاہے تھا۔انہوں نے ممالک کے مابین رابطے کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔وزیراعظم نے معاشی مشکلات کے تناظر میں کہا کہ ہمیں وبا کی وجہ سے کئی محاذ پر مشکلات کا سامنا ہے ، عالمی معاشی منڈی میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے سے ایکسپورٹ بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں ایکسپورٹ کی کمی کا سامنا ہے اور ساتھ ہی ترسیلات زر میں بھی غیرمعمولی کمی آئی ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں وبا کی روک تھام اور انسداد وبا کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر فعال ہے جس کا بنیادی مقصد وبا کے نتیجے میں کیسز میں ہونے والے اضافے کا جائزہ لینا، قرنطینہ سینٹر کے قیام اور انہیں فعال رکھنا، وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے اقدامات اٹھانا و دیگر شامل ہیں۔لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دہری مشکل کا سامنا ہے ، اگر لاک ڈاؤن کیا تومجموعی طور پر 15 کروڑ عوام بھوک کے ہاتھوں پریشان ہوجائیں گے اور وائرس کے نئے کیسز کو روکنے کے لیے اقدامات بھی کرنے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ پاکستان میں تقریباً ڈھائی کروڑ افراد یومیہ یا ہفتہ وار اجرت کے حامل مزدور ہیں اور اگر ملک گیر لاک ڈاؤن کرتے مزدور کے اہلخانہ بھوک سے تڑپ اٹھتے اور حکومت اس بات کی متحمل نہیں کہ طویل المعیاد کے لیے انہیں وسائل دے سکے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مزدوروں کی پریشانی کو کسی حد تک دور کرنے کی کوشش کی اور نقد رقوم کی تقسیم کا منصوبہ شروع کیا اور ڈھائی کروڑ خاندانوں میں نقد رقوم تقسیم کی۔وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ مذکورہ اقدام جزوقتی تھا اس لیے ہم ںے مراحلہ وار لاک ڈاؤن میں نرمی شروع کی تاکہ معاشی سرگرمیاں شروع ہوں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے تعمیراتی شعبے کو لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے آزاد کیا تاکہ کسی حد تک مزدوروں کی مالی پریشانی دور ہو اور معاشی سرگرمیاں شروع ہوں۔عالمی اقتصادی فورم کا کووڈ ایکشن پلیٹ فارم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالکوں کی حالت یکسر مختلف ہیوزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت جیسے ملکوں میں وائرس مغربی ممالک کی طرح تیزی سے نہیں پھیلا۔ زیر اعظم نے کہاکہ کورونا کے باعث دنیا بھر میں ایکسپورٹ کم ہوئیں، آئل قیمتیں کریش ہوئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جی 20 ممالک کی جانب سے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کیا گیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے وسائل نظام صحت کی طرف کرنے ہوں گے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں