عالمی تبلیغی جماعت کاتین روزہ کراچی اجتماع رقت آمیز دعاؤں کے ساتھ ختم
شیئر کریں
عالمی تبلیغی جماعت کاتین روزہ کراچی اجتماع عالم اسلام کے اتحاد، امن و سکون اور ملک و قوم کی ترقی، سلامتی، خوشحالی اوراستحکام وطن کے لیے رب کے حضور رقت آمیز دعا کے ساتھ ختم ہو گیا، 20ایکٹر سے زائد اراضی پر تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی ‘دعا کے وقت تک شرکا کی تعداد15لاکھ کے لگ بھگ تھی ،اجتماع کے اختتام پر ملک بھر اور بیرون ملک کے لیے 900 جماعتوں (تبلیغی وفود ) کی تشکیل کی گئی ، جبکہ علماء نے کہاکہ ہماری تمام پریشانیاں ہمارے اعمال کی بدولت ہیں۔ اگر سب لوگ اللہ سے توبہ کریں اوراللہ کو منالیں تو ہمارے حالات ٹھیک ہوجائیں گے ۔ آج سب توبہ کریں اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کریں۔ اللہ تعالیٰ رحیم ذات ہے ، صرف ایک بار توبہ کرنے سے وہ سب کچھ معاف کردیتا ہے ۔ عالمی تبلیغی جماعت کاکراچی اجتماع منگھو پیرکی یوسی 4مائی گاڑی سے اورنگی ٹاؤ ن کے گلشن ٹاؤن تک 20ایکٹر سے زائد اراضی پر منعقد کیا گیا۔ اجتماع گا ہ کی جگہ امسال شرکا کے لئے کم پڑ گئی ، سالہائے گزشتہ کے مقابلے میں اس سال مزید اراضی اجتماع گاہ میں شامل کی گئی تھی ،جس کے باوجود بھی گزشتہ روز صبح نماز کے بعد دعا میں شرکت کے لئے آنے والے افراد کوپنڈال میں جگہ نہیں ملی۔ ایک اندازے کے مطابق اجتماع کے آخری روز 15 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی اور اجتماع کے پنڈال میں گنجائش نہ ہونے کی سبب صبح 10 بجے تمام داخلی دروازے بند کر دیے گئے لیکن اس کے باوجود بھی ہر طرف سے لوگ اجتماع گاہ طرف امڈ آرہے تھے ۔ اجتماع گاہ کا باہر چاروں طرف فرزندان اسلام پنڈال کے اندر اور سڑکوں پر موجود تھے ، جنہوں نے آنسو بھری آنکھوں سے سسکیاں اور ہچکیاں لیتے ہوئے رو رو کر اپنے رب سے اپنے لیے معافیاں طلب کیں اور امت محمدیہ کو مصائب و مشکلات سے نجات دلوانے کے لیے دعائیں کیں۔ تبلیغی جماعت کے معروف بزرگ اور مبلغ مولانا احمد بٹلا نے کرائی۔دعا میں عالم اسلام کے اتحاد، امن و سکون اور ملک و قوم کی ترقی، سلامتی، خوشحالی اوراستحکام وطن کے لیے رب کے حضور خصوصی دعا کی۔دعا کے وقت تمام سڑکیں دعا مانگنے والوں سے بھر گئیں۔ لوگوں نے بسوں کی چھتوں اور گاڑیوں پر چڑھ کر دعا مانگی، جو جہاں کھڑا تھا اس نے وہیں پر ہاتھ اٹھا لیے ۔ قبل ازیں معروف مبلغ ڈاکٹر سلیم نے ملک بھر اور بیرون ملک بھیجے جانے والے تبلیغی وفود (تبلیغی جماعتوں) کو ہدایات دیں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ دعوت و تبلیغ کو اپنی ذمہ داری سمجھ کریں، ہمیشہ علمائے کرام کی قدر اور ان کے مشورے سے چلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دعوت و تبلیغ ایک عظیم کام ہے ، اس راہ میں جتنی بھی تکالیف آئیں ان کو اللہ کی رضا کے لیے برداشت کریں، اللہ اس کا اجرعطا فرمائیں گے ۔ ہمیشہ دوسروں سے محبت سے پیش آئیں اور کبھی کسی کو تکلیف نہ دیں۔اجتماع میں شرکت کرنے والے لاکھوں افراد دعا کے اختتام پر انتہائی منظم طریقے سے اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے ۔ اجتماع گاہ کے تمام راستوں سے بیک وقت شرکا کی واپسی کا عمل شروع ہوا۔ قبل ازیں انتظامیہ کی طرف سے واپسی کے لیے ہدایات جاری کی گئیں، جس میں کہا گیا کہ سب سے پہلے پیدل افراد اجتماع گاہ سے نکلیں، اس کے بعد چھوٹی گاڑیوں والے اور اس کے بعد بسوں اور بڑی گاڑیوں والے اجتماع گاہ سے نکلیں، تاکہ بدانتظامی نہ ہو۔ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔لاکھوں افراد کی شرکت کے باوجود اجتماع سے واپسی پر کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔صبح ساڑھے گیارہ بجے دعا کے اختتام سے لے کر عصر تک شرکا کی واپسی کا عمل جاری رہا۔ اجتماع گاہ سے باہر راستوں میں لوگوں نے اپنے طور پر شرکا کے لیے جگہ جگہ پانی کے پانی کا انتظام کیا تھا۔یاد رہے کہ اجتماع کا آغاز جمعرات کو بعد نماز عصر ہوا تھا۔