میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سانحہ بلدیہ فیکٹری کاسفاک ملزم بھولا تھائی لینڈ سے گرفتار

سانحہ بلدیہ فیکٹری کاسفاک ملزم بھولا تھائی لینڈ سے گرفتار

منتظم
هفته, ۳ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ملزم کو ریڈ لائٹ ایریا کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا،جتنی جلدی پاکستان چاہے گا ملزم کو اس کے حوالے کر دیا جائے گا،تھائی لینڈ انٹرپول کے سربراہ کی میڈیا سے گفتگو
گزشتہ ماہ پولیس نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایم کیو ایم تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ حماد صدیقی اوران کے مبینہ فرنٹ مین سمیت کئی ملزمان کو مفرور قرار دیاتھا
وحید ملک
سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم کو بنکاک کو سے گرفتار کر لیا گیا ہے ۔سفاک قاتل عبدالرحمان عرف بھولا نے بھتا نہ دینے پر ڈھائی سو سے زائد افراد کو زندہ جلا دیاتھا۔عبدالرحمان بھولا کو آئندہ 24سے 48گھنٹوں میں پاکستان بھیج دیا جائے گا۔تھائی لینڈ کے اخبار بنکاک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے عبدالرحمن بھولا کو بنکاک کے رائل گارڈن ہوٹل کے کمرہ نمبر 405سے حراست میں لیا گیا۔ اخبار کے مطابق بنکاک پولیس کے کمانڈوز نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران عبدالرحمن کو حراست میں لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالرحمن بھولا ہوٹل کے کمرے میں تنہا ملا اور وہاں سے کوئی اور غیر قانونی چیز برآمد نہیں ہوئی ۔
تھائی لینڈ انٹرپول کے سربراہ میجر جنرل ایپی چارت سورابایا کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملزم کو جمعے کی شام بنکاک میں واقع ریڈ لائٹ ایریا کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھاکہ ”تھائی انٹرپول نے مشتبہ شخص کو تلاش کرنے کا عمل پاکستانی حکام کی طرف سے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے بعد شروع کیا تھا۔“ ان کا کہنا تھا کہ جتنی جلدی پاکستان چاہے گا ملزم کو اس کے حوالے کر دیا جائے گا۔
بنکاک کے کرائم سپریشن ڈویژن(سی ایس ڈی)کے قائم مقام کمانڈر سوتھن ساپوانگ نے چھاپا مار کارروائی کی قیادت کی اور بتایا کہ یہ گرفتاری 11ستمبر 2012کو کراچی کے علی انٹرپرائزز ٹیکسٹائل فیکٹری میں لگنے والی آگ سے متعلق ہے جس میں 259افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی حکام اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی اور اس واقعے میںتفتیش اور گرفتارملزمان کے انکشافات کے بعد رحمن بھولا کو ملزم ٹھہرایاگیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رواں برس 16ستمبر کو رحمن بھولا کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور بعد ازاں انہیں معلوم ہوا تھا کہ ملزم تھائی لینڈ فرار ہوچکا ہے۔ یاد رہے کہ کیس کی طویل تحقیقات کے بعد گزشتہ ماہ پولیس نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ضمنی چارج شیٹ پیش کی تھی جس کے تحت ایم کیو ایم کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ حماد صدیقی، ان کے مبینہ فرنٹ مین اور اس وقت بلدیہ کے سیکٹر انچارج عبدالرحمن عرف بھولا اور دیگر تین سے چار نامعلوم افراد کو مفرور قرار دیا گیا تھا۔اس کے علاوہ اس کیس میں شامل دیگر درجنوں افراد کو عدم ثبوت کی بنا پر چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ فیکٹری کے مالکان کو پروسیکیوشن کے گواہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ابتدائی طور پر اس واقعے پر پولیس نے فیکٹری مالکان اور چند ملازمین کے خلاف چار شیٹ تیار کی تھی تاہم گزشتہ برس فروری میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی )نے سندھ ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ مالکان کی جانب سے بھتہ نہ دینے پر فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔اس کے بعد مارچ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے واقعے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔ جے آئی ٹی نے حماد صدیقی، عبدالرحمن، زبیر، علی حسن، عمر حسن، عبدالستار، اقبال، ادیب خانم اور چار نا معلوم افراد کو ملزم نامزد کیا تھا تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ ان میں سے صرف دو ملزمان کے خلاف قابل تجریم شواہد موجود ہیں۔واضح رہے کہ گرفتار ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ ستمبر2012کوکراچی کے علاقے سائٹ میں بلدیہ حب ریور روڈ پر واقع علی انٹرپرائزز نامی کمپنی کو بھتا نہ دینے کی پاداش میں آگ لگا دی تھی اور اس افسوسناک واقعے میں 260 افراد زندہ جل گئے تھے۔ ملزم کے ایک ساتھی رضوان صدیقی کی گرفتاری کے بعد سے ہی عبدالرحمان بھولا بیرون ملک فرار ہوگیا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گرفتار ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔
بھولا نے پی ایس پی میں شمولیت اختیار کی تھی،اہلیہ ۔۔۔رہنماﺅں کا اظہارلاتعلقی
سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کی اہلیہ ثمینہ نے اپنے شوہر کو فیکٹری جلانے کے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کے وقت وہ ایم کیو ایم کے سیکٹر انچارج تھے لیکن اختلافات ہونے کے باعث وہ ایم کیو ایم چھوڑ کر 2013میں بیرون ملک چلے گئے تھے ،میرے شوہر تین سال سے بیرون ملک ہیں جہاں انہوں نے ایک سال دبئی جبکہ دو سال ملائیشیا میں گزارے ۔کل رات میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ انہیں بنکاک کے ہوٹل سے گرفتار کرلیا گیا ہے ۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے قبل ان کے شوہر نے پی ایس پی جوائن کیا تھا۔دوسری جانب پاک سر زمین رہنما انیس قائم خانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرحمان بھولا سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کا آن لائن فارم پر کرکے کوئی بھی کارکن بن سکتا ہے۔ کوئی فارم بھرنے کے بعد چوری کرے یا ڈکیتی کرے اسکا پاک سر زمین سے کوئی تعلق نہیں۔ میڈیا پرعبدالرحمان کا تعلق پاک سر زمین پارٹی سے جوڑنا غلط اور بے بنیاد ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما رو¿ف صدیقی نے بھی عبد الرحمان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رحمن بھولا کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے یا نہیں مجھے اس بات کا علم نہیں ،ساتھ ہی انہوں نے سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
رحمن بھولا اور حماد صدیقی نے 20کروڑ بھتا نہ دینے پر فیکٹری جلوائی ،جے آئی ٹی
بلدیہ ٹاﺅن کی فیکٹری میں آگ لگنے کے واقعے کی دوبارہ تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)کی رپورٹ کے مطابق واقعہ حادثاتی نہیں بلکہ سوچی سمجھی دہشت گردی اور تخریب کاری کا منصوبہ تھا۔جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق پنجاب فارنزک لیب نے فیکٹری میں لگنے والی آگ آتش گیر مادہ سے لگنے کی تصدیق کردی ہے، جبکہ دیگر شواہد اور ماہرین کی رائے کے بعد ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فیکٹری میں آگ حادثاتی طور پر نہیں لگی، بلکہ دہشت گردی کی منظم منصوبہ بندی کے تحت لگائی گئی۔رپورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رحمن بھولا اور حماد صدیقی کا نام لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں مبینہ دہشت گردوں نے 20کروڑ روپے بھتا اور فیکٹری کے منافع میں حصہ نہ دینے پر اس منظم دہشت گردی کا منصوبہ بنایا۔جے آئی ٹی کے اراکین کی رائے میں پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات پیشہ ورانہ انداز میں نہیں کی گئی اور حقائق کو چھپایا گیا، جبکہ تحقیقات کے آغاز سے اس طرح تفتیش کی گئی جس سے ملزمان کو فائدہ پہنچا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی درج کی جانے والی ایف آئی آر میں بیرونی اور اندرونی دبا و¿کے باعث اسے حادثہ قرار دیا گیا اور بھتے کے عنصر کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔
تحقیقات کے آغاز میں جے آئی ٹی کے اراکین یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ واقعے کی ایف آئی آر اور پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں کہیں بھتے کے عنصر کا ذکر نہیں کیا گیا، جس کے بعد اراکین کا ماننا تھا کہ یہی وہ عنصر تھا جس کی وجہ سے اس سوچے سمجھے دہشت گردی کے منصوبے کو انجام دیا گیا۔رپورٹ میں واقعے کی پرانی ایف آئی آر واپس لے کر انسداد دہشت گردی ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت نیا مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ۔نئی ایف آئی آر میں واقعے کے مبینہ ملزم رحمن بھولا، حماد صدیقی، زبیر عرف چریا اور اس کے چار ساتھیوں عمر حسن قادری، ڈاکٹر عبدالستار، علی حسن قادری اور مسمات اقبال ادیب خانم کا نام شامل کرنے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ بیرون ملک فرار ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں اور ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ واقعے کے بعد فیکٹری مالکان نے دباو¿ بڑھنے پر معاملہ طے کرنے کا فیصلہ کیا اور واقعے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کو معاوضے کی ادائیگی کے نام پر کروڑوں روپے کا بھتا دیا گیا جس سے حیدر آباد کے لطیف ٹاو¿ن میں بنگلہ خریدا گیا۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ بھتے کی رقم سے حیدرآباد میں خریدا گیا بنگلہ فیکٹری مالکان کو واپس دیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں