میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پولیس افسران پرحملے ....کراچی آپریشن کا زور ٹوٹنے لگا

پولیس افسران پرحملے ....کراچی آپریشن کا زور ٹوٹنے لگا

منتظم
بدھ, ۳۰ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

چند گھنٹوں کے دوران کنیز فاطمہ سوسائٹی، راشد منہاس روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر فائرنگ
ڈی ایس پی فائز شگری اور شہری ساجد شیخ قتل ،ڈی ایس پی گلبرگ معجزانہ طور پر بچ گئے
گذشتہ کچھ دنوں سے پولیس اہلکاروں پر حملے کے واقعات میں تیزی آچکی ہے
ملزمان نے فارنزک آلات کا توڑ نکال لیا،نئی واردات میں پسٹل کی پن تبدیل کر لی جاتی ہے
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی ٹریفک فائز علی شگری جاں بحق ہوگئے۔ مسلح دہشت گردوں نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں نشانہ بنایا، جس کی زد میں آکر پولیس افسر کا ڈرائیوررشید بھی زخمی ہوگیا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر ڈی ایس پی فائز علی شگری کی لاش کو قریبی ہسپتال منتقل کیا اور جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرکے واقعے کی تفتیش کاآغاز کردیا۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی ٹریفک فائز علی شگری کو جوہر موڑ کے قریب دہشت گردوں نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ گھر واپس جارہے تھے۔ٹریفک پولیس افسر پر حملے کے بعد کراچی کی اہم شاہراہوں پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔ ڈی ایس پی شارع فیصل علی انور سومرو کے مطابق مقتول فائز علی شگری ائیرپورٹ پر ڈی ایس پی کے طور پر تعینات تھے۔پولیس افسر نے بتایا کہ ڈی ایس پی ٹریفک کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ چیف جسٹس آف پاکستان کی کراچی آمد کے حوالے سے ٹریفک کے انتظامات کو حتمی شکل دے کر گھر واپس آرہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ظاہری طور پر یہ ٹارگٹ کلنگ کی واردات معلوم ہوتی ہے تاہم قتل کے حوالے سے ہر پہلو پر تفتیش کی جائے گی۔کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 16 میں اس واقعے کے15منٹ بعد ڈی ایس پی ٹریفک گلبرگ ظفر حسین پر قاتلانہ حملہ ہوا تاہم ان کے گارڈ کی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے ۔ پولیس کے مطابق دوسرا واقعہ سفاری پارک کے قریب پیش آیا، خیال رہے کہ اس سے قبل بھی کراچی میں سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں فوج، رینجرز، پولیس اور ٹریفک پولیس اہلکار شامل ہیں۔واضح رہے کہ کراچی میں ستمبر 2013میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا، تاہم گذشتہ کچھ دنوں سے پولیس اہلکاروں پر حملے کے واقعات میں تیزی آچکی ہے، جس میں ڈیوٹی پر مامور متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔ڈی ایس پی فائز علی شگری کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا گیاہے، نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ ڈرائیور کانسٹیبل رشید احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات سمیت دیگردفعات شامل کی گئی ہیں۔تحقیقاتی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد شام چھ بجے سے آٹھ بج کر بیس منٹ تک دہشت گردی پھیلاتے رہے۔ کراچی میں موٹر سائیکلوں پر سوار دہشت گردوں نے کنیز فاطمہ سوسائٹی، راشد منہاس روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر فائرنگ کرکے ڈی ایس پی فائز شگری اور شہری ساجد شیخ کو قتل کردیا جبکہ ڈی ایس پی گلبرگ معجزانہ طور پر بچ گئے۔دہشتگردوں نے سب سے پہلے کنیز فاطمہ سوسائٹی میں سجاد نامی شخص کو شام چھ بجے کے قریب نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے دوسری کارروائی 7بج کر 53منٹ پر راشد منہاس روڈ پر لال فلیٹس کے قریب کی، جس میں ڈی ایس پی فیض علی شگری کو نشانہ بنایا۔دہشت گردوں نے ان کی گاڑی پر 17گولیاں چلائیں۔ذرائع کے مطابق چودہ گولیوں کے نشانات گاڑی پر موجود ہیں، دہشتگردوں نے جاتے ہوئے ایک ہوٹل پر نعرے بازی اور ہوائی فائر بھی کی۔ مجموعی طور پر دونوں مقامات سے19خول ملے۔دہشت گردی کا تیسرا واقعہ یونیورسٹی روڈ پر سماما شاپنگ سینٹر کے قریب8 بج کر 20منٹ پر ہوا، جس میں ڈی ایس پی گلبرگ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ معجزانہ طور پر بچ گئے۔ایک عینی شاہد کے مطابق دہشت گرد چار موٹرسائیکلوں پر سوار تھے جبکہ ڈی ایس پی فائز شگری کو قتل کرنے والے ایک دہشت گرد نے نظر کا چشمہ لگایا ہوا تھا۔تفتیشی حکام کے مطابق شہید ڈی ایس پی فائز شگری کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق 3موٹر سائیکلوں پر سوار ملزمان نشانہ بنانے کے بعد رانگ سائیڈ واپس آئے۔ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے 17اور ہوٹل سے 2 خول ملے۔شہادت سے قبل ڈی ایس پی نے پہلوان گوٹھ اور پھر ہارون رائل سٹی کا روٹ استعمال کیاتھا۔ 3 ماہ کی پوسٹنگ کے دوران شہید ڈی ایس پی ایک ہی راستہ استعمال کرتے رہے۔روٹ پر سی سی ٹی وی کیمرے نہیں تھے، نجی کیمروں کی فوٹیجز کی تلاش جاری ہے۔حکام کے مطابق گاڑی پر 14گولیوں کے نشانات ہیں اور دو سے تین پستول استعمال ہونے کا شبہ ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ منگھو پیرمیں حساس اداروں کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار ملزمان کا تعلق رحیم سواتی گروپ سے ہے۔ملزمان کو نامعلوم مقام پرمنتقل کیا گیا ہے جہاں پر ان سے حالیہ پولیس ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔راشد منہاس روڈ پر موٹر سائیکل سواروں کی گولیوں سے شہید ہونے والے ڈی ایس پی ٹریفک فائز شگری کی نماز جنازہ کراچی پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں وزیراعلی سندھ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، کراچی پولیس چیف سمیت دیگر نے شرکت کی۔
کراچی میں دہشتگردوں نے قانون کے شکنجے اور فارنزک رپورٹ سے بچنے کیلئے ایک نیا توڑ نکال لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دہشتگرد ٹارگٹ کلنگ کے وقت پستول کی فائرنگ پن میں تبدیلی لاتے ہیں۔ فائرنگ پن میں تبدیلی کے باعث فارنزک رپورٹ پرانے واقعات سے میچ نہیں ہو پاتے۔ ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے فائرنگ پن تبدیل کرکے 3مختلف کاروائیاں کیں۔ گزشتہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے خول ایک دوسرے سے میچ نہیں ہوئے۔ دہشتگردوں کے پاس کم از کم تین 9ایم ایم پستول تھے۔ کنیز فاطمہ، راشد منہاس اور یونیورسٹی روڈ واقعات سے مجموعی طور پر 24خول پولیس کو ملے۔ ذرائع کے مطابق 2 ڈی ایس پیز پر فائرنگ میں ایک ہی گروپ ملوث ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں