ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل اپنے منصب پر غیر قانونی طور پربراجمان
شیئر کریں
سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ڈائریکٹر جنرل نعیم اپنے منصب پر غیر قانونی طور پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نعیم مغل ایگری کلچر ڈیپارٹمنٹ کے ملازم ہیں جہاں سے انہوں نے پہلے اپنا تبادلہ سیپا میں کرایا اور پھر وہاں پر اپنے آپ کو ضم کرالیا۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ 2011 میں واضح احکامات جاری کرچکی ہے کہ جو لوگ جس بھی ڈیپارٹمنٹ سے آئے ہیں انہیں واپس ان کے ڈیپارٹمنٹ میں بھیج دیا جائے۔ ان احکامات کے بعد سندھ کے اس وقت کے چیف سیکریٹری کو سپریم کورٹ نے بلا کر ان تمام ملازمین کی فہرست پیش کرنے کے احکامات دیے، جو دوسرے محکموںسے آئے تھے۔ ان احکامات کے کچھ عرصے کے بعد چیف سیکریٹری نے سپریم کورٹ میں ان تمام افراد کی فہرست پیش کی اور ان کے تبادلے واپس ان کے محکموں میںکرنے کے حکم کی نقل بھی پیش کی جس کے بعد تقریباً تمام افراد واپس اپنے محکمے میں چلے گئے ،لیکن حیرت انگیز طور پر نعیم مغل اپنامنفعت بخش منصب چمک کے ذریعے بچانے میں تاحال کامیاب ہیں اور سندھ حکومت پراسرار وجوہات کے باعث مسلسل توہین عدالت کے اس معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق نعیم مغل کے خلاف سندھ ٹریبونل میں کیس بھی داخل کیا گیا ہے، لیکن ٹریبونل میں جس سست رفتاری سے یہ مقدمہ چل رہا ہے اس سے دوسرے خدشات کو تقویت ملتی ہے ۔ اس سلسلے میں اس وقت کے سیکریٹری انوائرمنٹ ڈاکٹرسعید منگریجو نے اپنی ایک مفصل رپورٹ بنا کر چیف سیکریٹری کو پیش کی تھی، انہوں نے اس رپورٹ کو بنانے کے لیے اس وقت کے ایڈیشنل سیکریٹری خالد خان کو ہدایت کی تھی جنہوں نے رپورٹ بنانی شروع کی جس پر نعیم مغل کی شکایت پر خالد خان کا اچانک تبادلہ کردیا گیا، جو ڈاکٹر سعید منگریجو اور خالد خان کے لیے انتہائی حیرت کا باعث بنا کہ آخر نعیم مغل کے پاس کیا گیدڑ سنگھی ہے کہ ان کے خلاف انکوائری شروع ہوتے ہی اسے رکوانے کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری خالد خان کا تبادلہ کردیا گیا۔ اس سے قبل واٹر کمیشن کے چیئرمین جسٹس امیر مسلم ہانی نے اپنی انکوائری کے دوران اس وقت کے سیکریٹری انوائرمنٹ اور ڈی جی سیپا لئیق احمد کو کہا تھا کہ جب تک میں موجود ہوں اس وقت تک آپ اس منصب پر ہیں، لیکن جیسے ہی میں جائوں گا یہ شخص آپ کو ہٹا کر ڈی جی بن جائے گا، اس کے پاس اوپر والوں کو مٹھی میں لینے کے تمام گُر موجود ہیں جو آپ کو نہیںآتے۔ واٹرکمیشن کے سربراہ کے ان کمنٹس کے کئی صحافی اور وہاں موجود افراد گواہ ہیں اور ایسا ہی ہوا۔واٹر کمیشن کے چیئرمین کے جانے کے چند ماہ کے اندر ہی سیکریٹری انوائرمنٹ اور ڈی جی سیپا لئیق احمد کا اچانک تبادلہ کرکے نعیم مغل کو ڈی جی بنانے کے احکامات جاری ہوئے جس کی پیشیگوئی جسٹس امیر مسلم ہانی نے بھری عدالت میں کی تھی۔ ایڈیشنل سیکریٹری خالد خان جوکہ لئیق احمد کے کہنے پر نعیم مغل کے مختلف گھپلوں کی انکوائری کررہے تھے سیکریٹری کے تبادلے کے بعد ان کا بھی اچانک تبادلہ کردیا گیا اور جس ذلت آمیز انداز میں انہیں انوائرمنٹ سے نکالا گیا وہ بھی ایک تاریخ ہے ۔ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بر خلاف نعیم مغل کو جب ڈی جی سیپا بنایا گیا تو انہوں نے کراچی کی تمام فیکٹریوں اور نئی بننے والی عمارتوں کو این او سی جاری کرنے میںشدید تنگ کرنا شروع کیا گیا اور جاری کردہ خط میں واٹر کمیشن کا ریفرنس دینا شروع کردیا ۔ ان تمام غیر قانونی حرکتوں کی نشاندہی ڈاکٹر سعید منگریجو نے اپنی رپورٹ میں کی ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ڈاکٹر سعید منگریجو کی چیف سیکریٹری کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے دوسرے ہی دن ان کا تبادلہ کردیا گیا جس کے دو دن کے بعد ہی صوبائی وزیر سے ان کی وزارت لے لی گئی۔