میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادویات کی قیمتوں میں ہیر پھیر،فارما مافیا کے ساتھ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بھی ملوث

ادویات کی قیمتوں میں ہیر پھیر،فارما مافیا کے ساتھ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بھی ملوث

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۷ جون ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) ہائی کیو فارما کی جانب سے ایک ہی فارمولے کی تین مختلف ادویات کو ڈرگ رجسٹریشن بورڈ سے رجسٹرد کروانے اور فروخت کرنے کا پردہ ان ہی صفحات پر چاک کیا جا چکا ہے۔ اگر اس موثر جُز Ceftriaxone کی بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو اس بات کا ہولناک انکشاف ہوتا ہے کہ قومی اور کثیر القومی کمپنیاں ایک ایک دوا پر ہزار گنا تک ناجائز منافع کما رہی ہیں۔ اس سارے معاملے کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ کسی بھی دوا میں اس کی پاؤر کے حساب سے قیمت میں کیا جانے والا تقریبا دو گنا اضافہ قطعی طور پر غیر منصفانہ اور غیر منطقی ہے۔ مثال کے طور پر آپ ایک ہوٹل میں بوفے ڈنر کے لیے جاتے ہیں۔ اس بوفے کا ریٹ 2 ہزار روپے فی کس ہے اور اس میں ایک عدد سافٹ ڈرنک بھی شامل ہے، لیکن اگر آپ ایک سافٹ ڈرنک اضافی لیتے ہیں تو آپ کے خیال میں بل میں صرف ایک کولڈ ڈرنک کی قیمت شامل ہونی چاہیے یا پھر ایک پورے بوفے کے ریٹ؟ اگر وہ ہوٹل آپ سے ایک اضاٖفی کولڈ ڈرنک لینے کے بھی دو ہزار روپے وصول کرے تو کیا آپ کے خیال میں اس کی کوئی منطق نظر آتی ہے؟ یقینا آپ مذکورہ ہوٹل کے اس غیر منطقی اور غلط حساب پر ہوٹل کے مالک یا منیجر سے لڑ جائیں گے لیکن صرف ایک کولڈ ڈرنک کے عوض پورے بوفے کے پیسے چارج نہیں کرنے دیں گے! لیکن فارما سیوٹیکل مافیا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے شعبے برائے کاسٹنگ اور پرائسنگ کی مدد سے پاکستان میں لاکھوں مریضوں سے ایک ’کولڈ ڈرنک‘ کے عوض پورے ’بوفے‘ کے پیسے وصول کر رہی ہے اور ہم ایک بھی سوال کیے بنا، قیمت کا سوچے سمجھے بنا لکیر کے فقیر بن کر اپنی حق حلال کی کمائی ان ناجائز منافع خوروں کی جیب میں منتقل کر رہے ہیں۔


رازی تھیرا پیوٹک ’اسپوریکس‘250ملی گرام کے انجکشن کو 52روپے،500ملی گرام انجکشن کو 92روپے اور1گرام انجکشن کو180 روپے میں فروخت کر رہی ہے، جو ہائی کیو کی قیمتوں سے نصف ہیں

ہائی کیو فارما نے Ceftriaxoneکی قیمت درآمدی بلوں میں زائد ظاہر کی ہے، یا پھر ڈریپ کے شعبہ برائے کاسٹنگ اور پرائسنگ میں ہائی کیو کے ’تعلقات‘ بہت اچھے ہیں


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی فارما سیوٹیکل پراڈکٹ کی قیمتوں میں اضافہ دوا کی پوٹینسی (طاقت) کے تناسب سے لینیئر ایکویشن (سادہ مساوات) میں کرتی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی اس انوکھی منطق کو سمجھنے کے لیے ہم موثر جُزCeftriaxone سے تیار ہونے والے انجکشن کی لاگت کاجائزہ لیتے ہیں۔ فارما سیوٹیکل کمپنیاں ادویات کی طاقت کے حساب سے قیمتیں منظور کروانے کے لیے ’دو جمع دو، چار‘ کے بجائے’دو جمع دو، بائیس‘ کرتی ہیں۔اس حرام خوری میں ڈریپ پوری طرح حصہ دار ہوتی ہے جو ان قیمتوں میں غلط فارمولوں اور غلط جمع وتفریق سے پوری طرح آگاہ ہونے کے باوجود فارما مافیا کی مدد گار بن جاتی ہے۔ فارما سیوٹیکل مافیا کی اس ناجائز منافع خوری کو بے نقاب کرنے اور ڈریپ کی ’نا اہلی‘ کو ثابت کرنے کے لیے مستند ثبوت کے طور پر ہم ایک کثیر القومی دوا ساز کمپنی ’سنوفی ایونٹس کی میٹریل کاسٹ کی جمع تفریق کو بطور حوالہ لے لیتے ہیں۔ مذکورہ کمپنی کی گزشتہ ماہ کی گئی جمع تفریق کے مطابق Ceftriaxone کی فی کلو درآمدی قیمت112 ڈالر ہے اور اس وقت ایک ڈالر142پاکستانی روپے کی برابر تھا۔ اس حساب سے پاکستانی روپے میں Ceftriaxoneکی فی کلو قیمت 15 ہزار 904 روپے بنتی ہے، یعنی فی گرام لاگت16روپے۔ اس حساب سے ایک ہی کمپنی اورایک ہی فیسیلیٹی میں تیار ہونے والے Ceftriaxone کے 250انجکشن میں پاؤڈر کی لاگت4روپے،500 ملی گرام کے انجکشن میں 8روپے اور 1گرام کے انجکشن میں یہ لاگت 16روپے ظاہر کی گئی ہے۔ اگر پاکستان میں اس موثر جُز Ceftriaxone سے تیار ہونے والے سب سے مہنگے انجکشن کی بات کی جائے تو ’مارٹن ڈاؤ‘ اس معاملے میں سر فہرست ہے۔ مارٹن ڈاؤ Rocephinکے برانڈ نام سے 250ملی گرام کے انجکشن کو141روپے،500ملی گرام کے انجکشن کو350روپے اور 1گرام کے انجکشن کو 672روپے میں فروخت کر رہی ہے۔ اگر درست پیمانے پر قیمتوں کا تعین کیا جائے تو Ceftriaxone سے بننے والے 500ملی گرام کے انجکشن پر لاگت کا اثر4روپے اور1گرام کے انجکشن پر 12روپے پڑ رہا ہے۔ یعنی مارٹن ڈاؤ ’روسیفن، کے ایک انجکشن پرمریضوں سے کئی سو فیصد زائد منافع کما رہی ہے،جو کہ با لکل غیر منصفانہ ہے۔ اسی طرح ہائی کیو فارما چین کی فارما سیوٹیکل کمپنیSINO MEDICAL سے درآمد کیے گئے سستے خام مال سے تیار ہونے والے ’ڈے لائن‘ 250 ملی گرام انجکشن کو101روپے، 500ملی گرام انجکشن کو170روپے اور1گرام انجکشن کو321 روپے میں فروخت کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت بین القوامی مارکیٹ میں Ceftriaxone کی فی کلو قیمت سو ڈالر سے بھی کم ہے۔ ایک کثیر القومی کمپنی کی Ceftriaxoneپاؤڈر پر آنے والی لاگت سے کیا جانے والے موازنہ ہی ہائی کیو فارما کی ناجائز منافع خوری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہائی کیو فارما کی ناجائز منافع خوری کا ایک اور اہم ثبوت قصور، پنجاب کی ادویہ ساز کمپنی Raazeeتھیراپیوٹک میں تیار ہونے والے انجکشن Sporex کی قیمتیں ہیں۔ Razee تھیرا پیوٹک بھی اس انجکشن میں استعمال ہونے والے موثر جُز Ceftriaxoneکو اسی چینی کمپنی Sinoفارما سے درآمد کرواتی ہے جس سے ہائی کیو فارما مذکورہ خام مال خریدتی ہے(ان دونوں کمپنیوں کا درآمدی ریکارڈ اگلے آئندہ شمارے میں شائع کیا جائے گا)۔
رازی تھیرا پیوٹک ’اسپوریکس‘250ملی گرام کے انجکشن کو 52روپے،500ملی گرام انجکشن کو 92روپے اور1گرام انجکشن کو180 روپے میں فروخت کر رہی ہے، جو کہ ہائی کیو کی قیمتوں سے نصف ہیں۔ ایک دوسری فارما سیوٹیکل ’میکٹر فارما‘چین سے درآمد ہونے والے اس خام مال سے تیار ہونے والے انجکشن’ٹائٹین‘ 250 ملی گرام کو 65روپے، 500ملی گرام کو120اور 1ملی گرام کے انجکشن کو200 روپے کی خوردہ قیمت پر فروخت کر رہی ہے۔ گڈز مینو فیکچرنگ پریکٹس اور معیار میں کئی قومی اور کثیر القومی کمپنیوں سے کئی درجے نیچے موجود ہائی کیو فارما نے اپنے اس انجکشن کی قیمت کم و بیش کثیر القومی کمپنی سنوفی ایونٹس سے کچھ کم ہی رکھی ہے۔ سنوفی ایونٹس Aventriaxکے نام سے تیار ہونے والے انجکشن کے250ملی گرام کے انجکشن کو 107روپے 44پیسے،500ملی گرام کے انجکشن کو 180روپے 85 پیسے اور392روپے70پیسے میں فروخت کر رہی ہے۔ ہائی کیو فارما کے مذکورہ انجکشن کی قیمتیں سنوفی ایونٹس سے کچھ روپے اور معیار کئی گنا کم ہے۔ رازی تھیراپیوٹک، میکٹر فارما کی چین سے درآمد ہونے والے Ceftriaxoneسے بننے والی انجکشن کی کم قیمتیں اور ہائی کیو فارما کی بہت زیادہ قیمتیں اس شبہ کو بھی تقویت دیتی ہیں کہ یا تو ہائی کیو فارما نے Ceftriaxoneکی قیمت درآمدی بلوں میں زائد ظاہر کی ہے، یا پھر ڈریپ کے شعبہ برائے کاسٹنگ اور پرائسنگ میں ہائی کیو کے ’تعلقات‘ بہت اچھے ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان اور کسٹم کے حکام کو ہائی کیو فارما کی جانب سے درآمد ہونے والے خام مال کی انوائسز کا موازنہ دیگر کمپنیوں کی جانب سے درآمد ہونے والے مذکورہ خام مال کی درآمدی قیمتوں سے کرنا چاہیے کیوں کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا شعبہ کاسٹنگ اور پرائسنگ ادویات کی قیمتوں
کاتعین درآمدی انوائس کی بنیاد پر کرتاہے، اور ہائی کیو فارما کی اس خام مال سے بننے والی ادویات کی زائد قیمت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ڈاکٹر حضرات کو مراعات دینے میں پیش پیش کمپنی ہائی کیو فارما نے مبینہ طور پر اس خام مال کی درآمدی قیمتیں زائد ظاہر کی ہیں۔
قومی احتساب بیورو، پاکستان کسٹم اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے متعلقہ حکام اگر غیر جانب داری کا مظاہر کرتے ہوئے صرف ہائی کیو فارما کے درآمدی بلوں کا موازنہ ہی کرلیں تو پھریقینا سچ سامنے آجائے گا، لیکن سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟ کیونکہ دیگر دوسری فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے اخلاقی، مالیاتی جرائم اور ناجائز منافع خوری میں ڈریپ کے کچھ اعلیٰ حکام کا حصہ بھی شامل ہے، اور ان کے کشکول میں پھینکے گئے سکوں کی کھنک نے انہیں اچھے اور بُرے کی تمیز سے آزاد کردیاہے۔ (جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں