میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جج کو کرسی مارنے والے وکیل کی سزا معطل ،ضمانت پر رہائی کا حکم

جج کو کرسی مارنے والے وکیل کی سزا معطل ،ضمانت پر رہائی کا حکم

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۳ جون ۲۰۱۹

شیئر کریں

لاہور ہائی کورٹ نے جج کو کرسی مارنے والے عمران منج نامی وکیل کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے رہائی کے عوض اپیل کنندہ کو2 لاکھ روپے کے مچلکے بطور زر ِضمانت داخل کروانے کی ہدایت کر دی۔ بدھ کو جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست ضمانت کی سماعت کی۔فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 23 مئی کو سول جج پر حملہ کیس کے ملزم عمران منج نامی وکیل کو 18سال 6 ماہ قید کا حکم سنایاتھا۔عدالت نے سینئر سول جج خالد محمود وڑائچ پر حملے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ اور ہرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔ فیصل آباد کی پولیس کے مطابق رواں سال 25اپریل کو جڑانوالہ کی مقامی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران معمولی تلخ کلامی کے بعد ایڈووکیٹ عمران منج نے کرسی اٹھا کر سینئر سول جج کو دے ماری جس سے ان کا سر پھٹ گیا تھا۔اسی روز احاطہ عدالت میں وکلا گردی کے خلاف ججز نے ہڑتال کرتے ہوئے تمام مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔واقعہ کے خلاف ججز کی ہڑتال کی وجہ سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا، تاہم بعدازاں پولیس نے ایڈووکیٹ عمران منج کو گرفتار کیا جن کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عمران منج کو مجموعی طور پر 18سال قید کی سزا سنائی تھی۔ عمران منج پر جڑانوالہ میں جج کو کرسی مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں