میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فارما سیوٹیکل مافیا کو ٹیکس چوری سے ناجائز منافع خوری تک ڈریپ کی سرپرستی حاصل

فارما سیوٹیکل مافیا کو ٹیکس چوری سے ناجائز منافع خوری تک ڈریپ کی سرپرستی حاصل

ویب ڈیسک
منگل, ۱۴ مئی ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) دنیا بھر میں فارماسیوٹیکل مافیا اپنی ٹیکس چوری پر پردہ ڈالنے کے لیے کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبلٹی کے نام پر سماجی خدمات کا ڈھونگ رچاتی ہے تو دوسری جانب اپنے کالے دھندوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے، دولت اور سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر حکومت کی صحت عامہ سے متعلق ٹیکس پالیسیوں پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس بات کا عملی تجربہ ہم رواں سال جنوری میں ادویات کی قیمتوں میں کیے گئے اضافے کے بعد کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کے واضح احکامات کے باجود ان کمپنیوں نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے نہ ہی ادویات کے نرخ پرانی قیمتوں پر بحال کیے، نہ ہی اس معاملے میں ان کی جانب سے کوئی سنجیدہ پیش رفت کی جارہی ہے۔ 9 /جنوری کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے بعد ملک بھر کے ادویہ ساز اداروں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے متعین کردہ اضافے کو نظر انداز کرتے ہوئے 45 ہزار سے زائد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، ان میں سے بیش تر ادویات کی قیمتوں میں نو اور پندرہ فیصد کی بجائے کئی سو فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ لیکن اب یہ کمپنیاں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے قیمتوں میں کمی کے سخت احکامات کے باوجود قیمتیں کم کرنے پر راضی نہیں اور اب تک صرف ایک کمپنی کی چھ ادویات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے۔


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے شعبہ برائے کاسٹنگ اینڈ پرائسنگ کی ملی بھگت سے ادویہ ساز اداروں کو قیمتوں میں کمی او ر ناجائز منافع خوری سے روکنے کے بجائے نوازنے کا سلسلہ جاری


پاکستان میں ادویہ ساز ادارے اپنی روایتی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے دن رات کسی جونک کی طرح لاکھوں مریضوں کا خون چوسنے میں مصروف ہیں۔ ادویہ ساز کمپنیاں قیمتوں میں اضافہ کرنے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمت کو قرار دیتی ہیں، گیٹز، ہلٹن، زافا اور اس جیسی متعدد کمپنیاں اپنے خام مال کو یورپ اور جرمنی سے درآمد کروانے کے کھوکھلے دعوے کرتی نظر آتی ہیں، جب کہ حقیت یہ ہے کہ پاکستان کی اسی فیصد فارما کمپنیاں خام مال کو چین اور انڈیا سے درآمد کروارہی ہیں اور مریضوں سے پیسے جرمنی، لندن اور یورپ کے خام مال کے حساب سے لے رہی ہیں۔ اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں خام مال کی قیمت اور پاکستان میں اسی خام مال سے بننے والی ادویات کی قیمتوں کاجائزہ لیا جائے تو یہ بات بالکل صاف نظر آتی ہے کہ ادویہ سازی کی صنعت میں خالص منافع کی شرح کئی سو فیصد ہے لیکن پیسے کی ہوس نے اس فارماسیوٹیکل مافیا کو انسانیت سے اس حد تک گرا دیا ہے کہ یہ سستا خام مال ملنے کے باوجود قیمتوں میں کمی پر راضی نہیں، اُلٹا ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم کرکے قومی خزانے اور عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے میں مصروف عمل ہیں۔


گیٹز فارما، فارم ایوو اور انگلش فارما،موٹاپے کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا سے سالانہ کروڑوں روپے کا اضافی منافع کما رہی ہیں، دیگر ادویہ ساز ادارے کہیں کم قیمت پر فروخت کررہے ہیں


فارما سیوٹیکل مافیا کی اس ٹیکس چوری کا سارا بار عوام کے کاندھوں پر لاد دیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق کارپوریٹ اداروں کی جانب سے صرف غریب ممالک میں ہی سالانہ سو ارب ڈالر کی ٹیکس چوری کی جاتی ہے، اور اس ٹیکس چوری کی وجہ سے غریب، غریب تر اور امیر، امیر ترین ہوتا جا رہاہے۔ فارما سیوٹیکل انڈسٹری کی ٹیکس چوری کی وجہ سے حکومت بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے عوام پر نت نئے ٹیکس لاگو کرتی ہے، عوامی فلاح بہبود کے اخراجات میں کمی کرتی ہے اور ان کا بوجھ آخر کار عوام پر پڑتا ہے جو چند پیسے ہاتھ میں لیے اسی تگ و دو میں رہتے ہیں کہ ان چند سو روپوں سے وہ بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے راشن خریدے یا ادویہ ساز اداروں کی جیبیں بھرنے کے لیے دوا!
پاکستان میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے ادویہ ساز اداروں کو قیمتوں میں کمی او ر ناجائز منافع خوری سے روکنے کے بجائے
انہیں نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے شعبہ برائے کاسٹنگ اینڈ پرائسنگ کی ملی بھگت سے ادویہ ساز کمپنیاں بین الاقوامی مارکیٹ میں نہایت ارزاں قیمتوں پر ملنے والے خام مال سے بننے والی ادویات کی قیمتوں پر کئی سو فیصد زائد منافع کما کر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی میں ماحولیاتی قوانین کو روند کر تعمیر ہونے والی گیٹز فارما سے لاہور کے نیو گارڈن ٹاؤن عثمان بلاک کے رہائشی علاقے میں قائم لوکل ادویہ ساز کمپنی انگلش فارما انڈسٹریز کو اچھی طرح سے نواز رکھا ہے۔ انگلش فارما انڈسٹریز ڈریپ حکام کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے موثر جُز Orlistat سے بننے والی دوا Zenecکیپسول کو پاکستان میں جی ایم پی (گڈز مینوفیکچرنگ پریکٹس) کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک کثیر القومی کمپنی کے برابر قیمت پر سب سے مہنگی فروخت کر رہی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے انگلش فارما میں تیار ہونے والے Zenec کے 120ملی گرام کے تیس کیپسول کے پیکٹ کی خوردہ قیمت 1800 روپے میں اور 84کیپسول کے پیکٹ کی خوردہ قیمت 5040 روپے منظور کی گئی، جب کہ کثیر القومی کمپنی روش پاکستان اسی خام مال سے بین الاقوامی معیار پر عمل درآمد کرتے ہوئے بننے والی دوا Xenicalکے 84کیپسول کے پیکٹ کو5040روپے میں فروخت کر رہی تھی تاہم آج کل یہ مارکیٹ میں دست یاب نہیں ہے۔ ناجائز منافع خوری کے اس کالے دھندے میں گیٹز فارما دوسرے نمبر پر ہے۔ گیٹز فارما اسی موثر جزOrlistat سے بننے والی دوا Orlifitکے دس کیپسول کے پیکٹ کو520 روپے میں فروخت کر رہی ہے۔ فارم ایووOrslim کے نام سے بننے والی دوا کے تیس گولیوں کے پیکٹ1500روپے کی قیمت پر فروخت کر رہی ہے، جب کہ بہت سے قومی ادویہ ساز ادارےOrlistatسے بننے والی دوا کو ان تینوں کمپنیوں سے کہیں زیادہ کم قیمت پر فروخت کر رہی ہیں۔ موٹاپے کے علاج میں استعمال ہونے والی اس دواسے گیٹز فارما، فارم ایوو اور انگلش فارما سالانہ کروڑوں روپے کا اضافی منافع کما رہی ہے۔ گیٹز فارما اور فارم ایوو جس میڈیسن گریڈ کا Orlistatاستعمال کرتی ہے اس کا مالیکیولر وزن C29H53NO5 ہے اور چین میں موجود اس خام مال کے سپلائرز بھی اسی مالیکولر وزن(C29H53NO5) کے میڈیسن گریڈ Orlistat کو 385ڈالر سے 825ڈالر فی کلو کی قیمت پر سپلائی کر رہے ہیں۔ اس حساب سے پاکستانی روپے میں اس خام مال کی فی ملی گرام قیمت پانچ پیسے سے 11 پیسے بنتی ہے۔ یعنی 120ملی گرام گولی میں استعمال ہونے والے خام مال کی زیادہ سے زیادہ قیمت ٹیکسز وغیرہ ملا کر بیس روپے فی گولی بنتی ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ادویات کے خام مال پر درآمدی ڈیوٹی 5سے 10فیصد ہے اور بہت سی اہم ادویات کا خام مال اس ڈیوٹی سے بھی مستثنیٰ ہے۔ اس معاملے کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ خود فارما انڈسٹری میں کافی حد تک گم نام انگلش فارما انڈسٹریزاپنی ویب سائٹ پر گیٹز فارما کی طرح بلند بانگ دعوے کرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہ کمپنی اپنی ویب سائٹ پر خود کو فخریہ طور پر پاکستان کی سب سے بڑی مینو فیکچرر اور کنٹریکٹ مینو فیکچرر کمپنی کا دعوی کرتی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور متعلقہ صوبائی اور وفاقی ڈرگ انسپکٹرز کی سرپرستی میں چلنے والی یہ کمپنی بہت سے ادویہ ساز اداروں کے لیے تھرڈ پارٹی اور کنٹریکٹ مینو فیکچرنگ کا کارنامہ بھی سر انجام دیتی ہے۔ انگلش فارما انڈسٹریز سے ’ٹھیکے پر ادویات تیار کروانے والی کمپنیوں میں لاہور کی Zynas فارما سیوٹیکلز، A Rafفارما سیوٹیکلز، کراچی کیCurativeفارما سوٹیکلز اور RGفارما سیوٹیکلز شامل ہیں۔ یہ وہ ادویہ ساز کمپنیاں ہے جو ڈاکٹروں کو اپنی ادویات تجویز کرنے کے لیے ہر طرح کی سہولیات فراہم کرتی ہیں اور اپنی ادویات کی مارکیٹنگ کرنے والے ملازمین کے لیے’سالانہ سیلز کانفرنسز‘ کے نام پر رقص و سرور کی محفلیں سجائی جاتی ہیں، جس میں محکمہ صحت او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے افسران خصوصی طور پر مدعو کیے جاتے ہیں۔ اس ضمن میں سب سے دلچسپ طریقے گیٹز فارما استعمال کرتی ہیں۔ گیٹز کے خالد محمود نے ایک کمپنی میں معمولی انجینئر کی ملازمت سے اپنے کیرئیر کو جس شاندار بلندی تک پہنچایا ہے، اس میں ان کا پورا طرزِ عمل ڈرگ مافیا کو سمجھنے کی ایک کلاسیکل مثال مہیا کرتا ہے۔ اس حوالے سے جرأت انوسٹی گیشن سیل نے جب اُن کی پوری زندگی کو ٹٹولنا شروع کیا تو اُن کا ماضی حیرت انگیز نکلا۔ (اس بارے میں مزید تفصیلات آئندہ شماروں میں شائع کی جائیں گی)۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں