منی لانڈرنگ میں ملوث فارما کمپنیوں کی بھارت نوازی، سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ دشمن ملک منتقلی کی ذمہ دار
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل) پاکستان میں ادویہ ساز اداروں نے قیمتوں میں اضافے کوہمیشہ روپے کی گرتی ہوئی قدر اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے مشروط کیا ہے، لیکن فارما سیوٹیکل مافیا نے کبھی حکومت کے سامنے تصویر کا اصل رُخ پیش نہیں کیا۔ گیٹز ہلٹن، فارم ایوو، زافا، میڈی شیور اور پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرر ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے چیئر مین اور انڈس فارما کے زاہد سعید کی دیکھا دیکھی اب پاکستان میں ادویات تیار کرنے والی اسی سے نوے فیصد کمپنیاں ادویات کے خام مال کو پڑوسی ملک بھارت سے درآمد کروا رہی ہیں۔ بہت سی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کا دعوی ہے کہ وہ ادویات کا خام مال جرمنی، سنگاپور، امریکا اور یورپ سے منگواتی ہیں، لیکن حقیقت اس کے با لکل برعکس ہے۔ اگر ان کمپنیوں کا درآمدی ریکارڈ چیک کیا جائے تو ان کی بھارت نواز ی کھل کر سامنے آجاتی ہے۔
پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی طرح گیٹز اور ہلٹن بھیPregabalin کو چین، یورپ، برطانیا، امریکا اور فرانس کے بجائے ازلی دشمن بھارت سے ہی ارزاں قیمتوں پر درآمدکرواتی ہیں
ادویہ ساز ادارے سالانہ اربوں ڈالر کا خطیر زرمبادلہ بھارت منتقل کر دیتے ہیں۔ منی لانڈرنگ، ادویات کے فارمولوں میں بنا اجازت ہیر پھیر اور منی لانڈرنگ میں سرفہرست کمپنیاں گیٹز اور ہلٹن فارمابھارت نوازی میں بھی سر فہرست ہیں۔ ایک طرف یہ کمپنیاں ادویات کے خام مال کی درآمدی قیمت زیادہ ظاہر کرکے ادویات کی خوردہ قیمت پاکستان میں کام کرنے والی کثیر القومی کمپنیوں سے بھی زیادہ مقرر کرواتی ہے، دوسری جانب یہ اپنی اہم اور جان بچانے والی ادویات میں بھارت سے درآمد ہونے والا سستا اور کسی حد تک غیر معیاری خام مال استعمال کررہی ہیں۔ بہت سی بھارتی کمپنیوں نے حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان سے درآمدات کا سلسلہ موقوف کردیا لیکن ہمارے بیش تر ادویہ ساز اداروں نے درآمدات کم کرنے کے بجائے اور بڑھا دی ہیں۔
فارما سیوٹیکل انڈسٹری سے وابستہ ایک کمپنی کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر کے مطابق انڈیا سے درآمد ہونے والے زیادہ تر خام مال کی قیمتیں اور معیار چین سے کم ہے
گزشتہ اقساط میں ہم نے گیٹز اور ہلٹن فارما کی جانب سے اعصابی درد کی دواؤں ZeegabاورGabica کے خام مال Pregabalinکی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ اور درآمدی بلوں پر زائد قیمت ظاہر کرکے زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت مقرر کروانے کا انکشاف کیا تھا(تفصیلی رپورٹ 7مارچ کو انہی صفحات پر شایع ہوچکی ہے)۔ ڈرگ پرائسنگ اور رجسٹریشن بورڈ نے ہلٹن فارما کی Pregabalin سے تیار ہونے والی دواZeegap کے 150ملی گرام کے پیکٹ کی قیمت305 روپے، 100ملی گرام کے پیکٹ کی قیمت355روپے، 75 ملی گرام کے پیکٹ کی قیمت290 روپے،50 ملی گرام کے پیکٹ کی قیمت 230 روپے مقرر کی ہے، جب کہ گیٹز فارما کی پراڈکٹ Gabicaکی قیمت پاکستان میں اس فارمولے پر بننے والی ادویات میں سب سے زیادہ منظور کی گئی۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے گیٹز فارما کو Gabica تین سو ملی گرام کے 14 کیپسول کے پیکٹ کو770روپے، 150ملی گرام کے پیکٹ کو406 روپے، 100ملی گرام کے پیکٹ کو357روپے، 75 ملی گرام کے پیکٹ کو 315 روپے اور 50 ملی گرام کے پیکٹ کو 238 روپے کی خوردہ قیمت پر فروخت کرنے کی منظوری دی گئی۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ دیگر بہت سی پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی طرح گیٹز اور ہلٹن بھی اس خام کو چین، یورپ، برطانیا، امریکا اور فرانس سے درآمد کروانے کے بجائے ازلی دشمن بھارت سے ہی ارزاں قیمتوں پر درآمدکرواتی ہیں۔
پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرر ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے چیئر مین اور انڈس فارما کے زاہد سعید کی دیکھا دیکھی اب پاکستان میں ادویات تیار کرنے والی اسی سے نوے فیصد کمپنیاں ادویات کے خام مال کو پڑوسی ملک بھارت سے درآمد کروا رہی ہیں۔ بہت سی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کا دعوی ہے کہ وہ ادویات کا خام مال جرمنی، سنگاپور، امریکا اور یورپ سے منگواتی ہیں، لیکن حقیقت اس کے با لکل برعکس ہے۔ اگر ان کمپنیوں کا درآمدی ریکارڈ چیک کیا جائے تو ان کی بھارت نواز ی کھل کر سامنے آجاتی ہے۔
اس بات کا واضح ثبوت ہلٹن فارما کی جانب سے 31/مئی2018کوبھارتی کمپنی سے خریدے گئے خام مال کی انوائس ہے۔ بھارتی ریاست تلنگانہ، کے شہر حیدرآباد کے علاقے گاچی باؤلی کے سائبر ہلز، دیوی ٹاور میں واقع کمپنی Divis لیبارٹریزسے ہلٹن فارما نے Pregabalin خریدا۔ انوائس میں ہلٹن فارما نے اپنے ہیڈ آفس پروگریسو پلازہ بیومونٹ روڈ کراچی کاپتہ دیا۔ Divi لیبارٹریز نے اس خام مال کے ایک پیکیجز کو بل آف لیڈنگ نمبر (3194532795) کے ساتھ بنکاک کے SUVARNABHUMI بین الاقوامی ہوائی اڈے سے شاہین ایئر پورٹ سروسز (TG-507) سے پاکستان روانہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی Diviلیبارٹریزسے رائے ونڈ روڈ، لاہور میں واقع کمپنی یونیسن کیمیکلز ورکز نے بھی Pregabalin خریدا۔ اس کمپنی نے 3نومبر2018کو Diviلیبارٹری سے بل آف لیڈنگ نمبر (6828363566)کے بنکاک دبئی ائیر پورٹ سے جیزیز ڈیناٹا پرائیوٹ لمیٹڈ سے ایمریٹس ایئر لائن کی فلائٹ نمبرEK-624 سے Pregabalin پاکستان منگوایا۔ لیکن اس کمپنی کی آفیشل ویب سائٹ پراب اس پراڈکٹ کا نام شامل نہیں ہے۔ اس کمپنی نے پری گیبلن سے تیار ہونے والی دواUni-Gaba،75ملی گرام کے کیپسول کو رجسٹرڈ (رجسٹریشن نمبر 093519)کروا رکھا ہے لیکن اس دوا کو کبھی مارکیٹ نہیں کیا گیا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام اس دوا کے نام پر درآمد کیے جانے والے خام مال کے استعمال سے قطعاً لاعلم ہیں، یہ کمپنی مبینہ طور پر اس خام مال کو سبسڈی پر منگوا کر اوپن مارکیٹ میں فروخت کرکے پیسہ بنا رہی ہے۔ کثیر القومی کمپنی سرل پرائیوٹ لمیٹڈ اپنی Pregabalin سے بننے والی دواSpingab کو گیٹز اور ہلٹن فارما کے مقابلے میں نہایت کم قیمت پر فروخت کر رہی ہے۔ Spingab کے 75 ملی گرام کے 14کیپسول کے پیکٹ کی قیمت 204روپے، 100 ملی گرام کے 14 کیپسول کے پیکٹ کی قیمت249روپے91 پیسے ہے۔ ہلٹن اور گیٹز فارما جس میڈیسن گریڈ کے Pregabalin کو استعمال کر رہے ہیں اس کا مالیکولر فارمولا C8H17NO2 ہے اور اس گریڈ کا Pregabalin چینی کمپنیاں دو سو ڈالر سے تین سو ڈالر فی کلو میں فروخت کر رہی ہیں۔ اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو گیٹز اور ہلٹن فارما کے گابیکا اور زیگیب کیپسول کے سو ملی گرام کے 14کیپسول کے پیکٹ میں استعمال ہونے والے موثر جُز کی زیادہ سے زیادہ لاگت صرف59روپے64پیسے لیکن یہ دونوں کمپنیاں صرف ایک پراڈکٹ پر ہی سالانہ اربوں روپے کا اضافی منافع کما رہی ہیں۔ واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار Pregabalin کی زیادہ سے زیادہ درآمدی قیمت پر ہے۔ اگر ہم بھارت میں Pregabalin کی قیمتوں کا جائزہ لیں تو وہاں اس خام مال کی فی کلو قیمت108ڈالر سے 224ڈالر فی کلو ہے۔ انڈیا سے درآمد ہونے والی زیادہ سے زیادہ قیمت کے لحاظ سے اس خام مال سے تیار ہونے والے14کیپسول کی لاگت 44روپے 53پیسے آتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ تخمینہ فی کلو ریٹ پر کیا گیا ہے، اور بڑی مقدار میں خام مال خریدنے پر قیمتیں اور کم ہوجاتی ہیں۔
فارما سیوٹیکل انڈسٹری سے وابستہ ایک کمپنی کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر کے مطابق انڈیا سے درآمد ہونے والے زیادہ تر خام مال کی قیمتیں اور معیار چین سے کم ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے قوانین کے تحت ادویہ ساز کمپنیاں اشتہاری مہم نہیں چلاسکتیں لیکن وہ ڈاکٹرز کو بیرون ملک دوروں، تفریحات اور دیگر مراعات کی ترغیب دے کر اپنی مہنگی دوائیاں لکھنے پر مائل کرتی ہیں۔ فارما سیوٹیکل انڈسٹری کا ایک بھیانک چہرہ ادویات کے فرنچائزی سسٹم کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ اس طریقہ کار میں میں کوئی بھی فرد پاکستان میں قائم جعلی اور غیر معیاری ادویات بنانے والی کمپنیوں سے ان کے ایک دو سالٹ (جینرک) پر معاہدہ کر کے چند روپے میں ملنے والی دوا کو سینکڑوں روپے میں فروخت کرسکتا ہے۔ اس کام کے لیے انٹر، بی اے پاس لڑکوں کو میڈیکل ریپ کے طور پر بھرتی کر کے انہیں ڈاکٹروں کو گھیرنے کے طریقے سکھائے جاتے ہیں اور بہت سی کمپنیاں اس کام کے لیے خوب صورت لڑکیوں کو بھی بطور میڈیکل ریپ بھرتی کر رہی ہیں۔ (جاری ہے)