حالیہ 3 ماہ میں سانحہ 12 مئی کے کافی ملزمان کو گرفتار کیا،کراچی پولیس چیف
شیئر کریں
کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ 3 ماہ میں سانحہ 12 مئی کے کافی ملزمان کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سانحہ 12 مئی 2007 کے سلسلے میں پورے کراچی میں 65 مقدمات درج ہوئے تھے اور اب تک 36 مقدمات کا چالان عدالتوں میں جمع کرایا جاچکا ہے ۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ سانحے سے متعلق ڈیجیٹل لائبریری سے استفادہ کیا جا رہا ہے اور ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کے بیانات لیے جارہے ہیں جب کہ مختلف ٹی وی چینلز سے آن اور آف ایئر فوٹیج لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12 مئی 2007 سے متعلق بیان کے لیے جے آئی ٹی سے رابطہ کیا جاسکتا ہے ،12 مئی 2007 کو وکلاء تحریک اپنے عروج پر تھی، اس وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سندھ ہائی کورٹ کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی آرہے تھے کہ اس موقع پر شہر کو خون سے نہلا دیا گیا۔معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کے لیے نکلے اور کئی مقامات پر اس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیا تھا۔شہر کی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور خون ریزی میں وکلا سمیت 48 افراد شہر کی سڑکوں پر دن دیہاڑے قتل کردیے گئے تھے ۔ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کردی گئیں۔جس کے بعد شہر کے مختلف تھانوں میں ان افراد کے قتل کے 7 مقدمات درج ہوئے ۔تقریبا 20 ماہ قبل پولیس نے ساتوں مقدمات کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جمع کرایا، جس میں اس وقت کے مشیر داخلہ اور موجودہ میئر کراچی وسیم اختر اور رکن سندھ اسمبلی کامران فاروق سمیت 55 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔یہ تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں اور مقدمات میں 20 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔